Jhooti Muskurahaton Ki Dunya
جھوٹی مسکراہٹوں کی دنیا
سوشل میڈیا آج کے دور کا ایک ناقابلِ تردید حقیقت بن چکا ہے۔ فیس بک، انسٹاگرام، ٹوئٹر اور اسنیپ چیٹ جیسی ایپس نے لوگوں کو آپس میں جوڑنے کا ایک نیا طریقہ دیا، لیکن اس کے ساتھ ہی ایک ایسی ثقافت کو بھی جنم دیا جو دکھاوے کی زندگی اور جھوٹی مثالی شخصیت کے گرد گھومتی ہے۔ آج کل ہر کوئی اپنی زندگی کو سوشل میڈیا پر ایک چمکدار اور بے عیب تصویر کے طور پر پیش کرتا ہے۔ تعطیلات کی رنگین تصاویر، لگژری گاڑیوں کے ساتھ سیلفیاں یا گھر کے ایک کونے کو اس طرح دکھانا کہ وہ محل کا حصہ لگے، یہ سب اس فیک پرفیکشن کا حصہ ہیں۔ لیکن اس چمک دمک کے پیچھے ایک تاریک حقیقت چھپی ہے جو ہماری نفسیاتی صحت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ ہمارے معاشرے میں یہ رجحان اس قدر بڑھ گیا ہے کہ لوگ اپنی اصلیت بھول کر صرف دوسروں کو متاثر کرنے کے چکر میں پڑ گئے ہیں۔
یہ دکھاوے کی زندگی کوئی حادثاتی چیز نہیں، بلکہ سوشل میڈیا کے ڈھانچے کا نتیجہ ہے۔ یہ پلیٹ فارمز ایسی پوسٹس کو فروغ دیتے ہیں جو زیادہ لائکس، کمنٹس اور شیئرز حاصل کریں۔ نتیجتاً، لوگ حقیقت کو مسخ کرکے ایسی تصاویر اور کہانیاں شیئر کرتے ہیں جو دوسروں کی توجہ کھینچ سکیں۔ مثال کے طور پر، کوئی شخص کرائے کی گاڑی کے ساتھ تصویر کھینچ کر اسے اپنی ملکیت ظاہر کرتا ہے، یا کوئی لڑکی فوٹوشاپ کے ذریعے اپنی شکل کو بدل کر خود کو ماڈل کی طرح پیش کرتی ہے۔ یہ سب کچھ اس لیے کیا جاتا ہے کہ لوگ دوسروں سے واہ واہی لیں، لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دیکھنے والوں کے دل میں اپنی زندگی کے بارے میں احساسِ کمتری پیدا ہو جاتا ہے۔ ہم اپنے اردگرد دیکھتے ہیں کہ لوگ اپنی سادہ زندگی سے شرمندہ ہونے لگے ہیں، کیونکہ سوشل میڈیا پر ہر کوئی اپنی زندگی کو ایک خوابوں کی دنیا دکھاتا ہے۔
اس فیک پرفیکشن کا سب سے بڑا شکار ہمارا ذہن ہے۔ جب ہم مسلسل دوسروں کی چمکیلی زندگیوں کو دیکھتے ہیں، تو ہماری اپنی زندگی ہمیں بے رنگ اور ناکام لگنے لگتی ہے۔ ایک نوجوان لڑکی انسٹاگرام پر ماڈلز کی تصاویر دیکھ کر اپنے جسم سے نفرت کرنے لگتی ہے، حالانکہ وہ تصاویر حقیقت سے کوسوں دور ہوتی ہیں۔ اسی طرح، ایک شخص اپنے دوست کی سوشل میڈیا پر پوسٹ کردہ نئی گاڑی یا بیرونِ ملک سفر کی تصاویر دیکھ کر سوچتا ہے کہ وہ زندگی میں پیچھے رہ گیا۔
سوشل میڈیا ہمارے معاشرے کے لیے ایک آئینہ بن گیا جو صرف خوبصورت چہرے دکھاتا ہے، لیکن اس کے پیچھے چھپے دکھ اور خلا کو کوئی نہیں دیکھتا۔ یہ جھوٹی چمک لوگوں کو ان کی اصلیت سے دور کر رہی ہے اور ان کے اندر ایک بے چینی پیدا کر رہی ہے جو ڈپریشن اور انزائٹی کی شکل میں سامنے آتی ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ دکھاوا صرف احساسِ کمتری ہی نہیں بلکہ ایک مقابلے کی دوڑ بھی شروع کرتا ہے۔ ہر کوئی دوسرے سے بہتر دکھنا چاہتا ہے، چاہے اس کے لیے جھوٹ ہی کیوں نہ بولنا پڑے۔ ایک سادہ زندگی گزارنے والا شخص سوشل میڈیا پر خود کو امیر اور کامیاب دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔
سوشل میڈیا پر نظر آنے والی زندگیوں کا 90 فیصد حصہ صرف ایک پردہ ہے۔ لوگ اپنی ناکامیوں، پریشانیوں اور روزمرہ کے مسائل کو کبھی شیئر نہیں کرتے۔ وہ صرف وہی دکھاتے ہیں جو انہیں "مثالی" ثابت کرے۔ لیکن جب کوئی شخص روزانہ ایسی ہی تصاویر اور پوسٹس دیکھتا رہے تو اس کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ باقی سب تو خوش ہیں، صرف وہی ہے جو ناخوش ہے۔ یہ ایک خطرناک سوچ ہے جو انسان کو اندر ہی اندر کھوکھلا کر دیتی ہے۔
دکھاوے کی زندگی کا ایک اور نقصان یہ ہے کہ یہ ہمیں سطحی بنا رہی ہے۔ لوگ اپنی زندگی کی گہرائی اور جذباتی رشتوں کو چھوڑ کر صرف ظاہری چیزوں پر توجہ دیتے ہیں۔ ان کے لیے اہم یہ نہیں کہ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ کتنا وقت گزارتے ہیں، بلکہ یہ کہ ان کی تازہ پوسٹ پر کتنے لائکس آئے۔ یہ ایک نشے کی طرح ہے جس میں لوگ دوسروں کی توجہ کے بھوکے ہو جاتے ہیں۔
یہ سب دیکھتے ہوئے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا حل کیا ہے؟ سب سے پہلے تو ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی زندگی حقیقت نہیں ہوتی۔ ہر شخص کی زندگی میں مسائل ہوتے ہیں اور کوئی بھی مثالی نہیں ہوتا۔ لوگوں کو یہ بتانا ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی کو دوسروں سے موازنہ نہ کریں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کا کوئی دوست سوشل میڈیا پر اپنی تعطیلات کی تصاویر دکھا رہا ہے، تو یہ نہ سوچیں کہ اس کی زندگی آپ سے بہتر ہے، بلکہ یہ سوچیں کہ اس نے بھی ان لمحات کے لیے محنت کی ہوگی۔ اس کے علاوہ، ہمیں اپنی حقیقی زندگی پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ سوشل میڈیا کی چکا چوند میں کھو جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی، لوگوں کو ڈیجیٹل لٹریسی کی تعلیم دینی چاہیے تاکہ وہ سوشل میڈیا کے مواد کو تنقیدی نظر سے دیکھ سکیں۔
ایک بار میں نے ایک ویڈیو دیکھی جس میں ایک لڑکی نے دکھایا کہ وہ اپنی تصاویر کو کس طرح ایڈٹ کرتی ہے اور یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ اصلیت اور سوشل میڈیا کی تصویر میں کتنا فرق تھا۔ اگر لوگ اس حقیقت کو سمجھ لیں تو وہ خود کو غیر ضروری دباؤ سے بچا سکتے ہیں۔
ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہر شخص کی زندگی منفرد ہے اور اس کی اپنی خوبصورتی ہے، چاہے وہ سوشل میڈیا پر دکھائی جائے یا نہ جائے۔ ہمیں یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ سوشل میڈیا صرف ایک پلیٹ فارم ہے، زندگی نہیں۔ ہمیں اپنی زندگی کے اصل مسائل اور خوشیوں پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ اس مصنوعی دنیا پر۔ دوسروں کی پرفیکٹ لائف کو دیکھ کر اپنے آپ کو کمتر نہ سمجھیں، کیونکہ ہر انسان کی اپنی جدوجہد ہوتی ہے۔ اپنی خوبیوں کو پہچانیں، اپنی کمیوں کو قبول کریں اور حقیقی زندگی میں ان لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جو آپ سے پیار کرتے ہیں۔

