Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sohaib Rumi
  4. Adolescence, Masoomiat, Almia Aur Khamoshi

Adolescence, Masoomiat, Almia Aur Khamoshi

ایڈولِسنس، معصومیت، المیہ اور خاموشی

ایڈولِسنس ایک برطانوی نفسیاتی جرائم ڈراما ہے۔ سیریز کا مرکز ایک 13 سالہ لڑکے جیمی ملر (اوون کوپر) کی کہانی ہے، جو اپنی ہم جماعت کیٹی کو چاقو مارنے کا الزام الزام میں گرفتار ہوتا ہے۔ یہ چار اپیسوڈز پر مشتمل ہے اور ہر اپیسوڈ ایک لمبے، مسلسل شاٹ میں فلمائی گئی ہے۔ یہ صرف ایک قتل کی کہانی نہیں، بلکہ ہمارے سماج کے اندر پل رہے زہر کی تلاش ہے۔ کہانی وہاں سے شروع نہیں ہوتی جہاں سب کچھ بگڑ جاتا ہے، بلکہ وہاں سے جہاں سب کچھ معمول پر دکھائی دیتا ہے۔

ایڈی ملر ایک معمولی سا پلمبر ہے، یارکشائر کے کسی گمنام قصبے میں اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ رہنے والا ایک عام آدمی۔ وہی ایڈی جو اپنے بیٹے جیمی کو اسکول چھوڑ کر آتا ہے، شام کو چائے کے ساتھ بسکٹ کھلاتا ہے اور جس کی بیوی کبھی کبھار چینی کھانے میں جھگڑتی ہے۔ مگر ایک صبح سب کچھ بدل جاتا ہے۔ پولیس کا چھاپہ، جیمی کی گرفتاری اور پھر وہ المیہ جو سب کچھ تہ و بالا کر دیتا ہے۔ ایک نوعمر لڑکی کا بہیمانہ قتل اور قتل کا الزام کسی اور پر نہیں بلکہ ایڈی کے بیٹے جیمی پہ۔ کلینیکل سائیکالوجسٹ بریونی (ایرن ڈوہرٹی) جیمی کے ذہن کی گہرائیوں میں اترتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ وہ اینڈریو ٹیٹ جیسے "مردانہ" آئیڈیلز سے متاثر ہے، جو عورت کو صرف ایک شے سمجھتا ہے۔

ہر قسط کو ایک ہی تسلسل میں فلمایا گیا ہے، جس سے تماشائی خود کو واقعات کے بیچ میں کھڑا پاتے ہیں۔ کیمرہ جیمی کے گھر کی دیواروں سے لے کر اسکول کے راستوں تک آپ کو کھینچتا چلا جاتا ہے۔ بالکل ایسے جیسے آپ خود اس المیے کا حصہ ہوں۔ یہ تکنیک نہ صرف ڈرامے کو حقیقت کا رنگ دیتی ہے بلکہ اس کی شدت کو دوگنا کر دیتی ہے۔ اگر آپ سمجھنا چاہتے ہیں کہ آج کا نوجوان کیوں ٹوٹ رہا ہے، تو یہ سیریز آپ کے لیے ایک آنکھ کھول دینے والا تجربہ ہے۔ یہ نہ صرف انفرادی المیے کو دکھاتی ہے، بلکہ اس نظام کی نشاندہی کرتی ہے جو نوجوانوں کو تنہا چھوڑ دیتا ہے۔ دیکھنے کے بعد آپ کا دل دہل جائے گا، لیکن یہی اس کا مقصد ہے۔ یہ ڈراما ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر قاتل کے پیچھے ایک کھویا ہوا بچہ ہوتا ہے اور ہر المیے کے پیچھے ہماری خاموشی۔ جیسے نسیم حجازی کے ناولوں میں سماج کی کڑوی سچائیاں چھپی ہوتی ہیں۔

ڈرامے کا سب سے خوبصورت پہلو اس کی حقیقت پسندی ہے۔ جیمی کے کمرے میں خلا نوردی کے وال پیپر، اس کی خوف کے عالم میں بھیگی پتلون، پولیس کی مار دھاڑ اور پھر وہ منظر جب ایڈی اپنے بیٹے کے بچپن کے ٹیڈی بیر کو بستر پر لٹا کر معافی مانگتا ہے"بیٹا، میں بہتر باپ بن سکتا تھا"۔ دیکھنے کے بعد یہ سیریز آپ کو بے چین کر دے گی۔ آپ خود سے پوچھیں گے: کیا ہم نے اپنے بچوں کو کبھی سنا؟ کیا ہم نے اُن کے خوف کو سمجھا؟ یہ ڈراما نہ صرف آنکھیں نم کرتا ہے، بلکہ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔

"ایڈولِسنس" دیکھنے والوں کو جذباتی طور پر بہت متاثر کرتا ہے، خاص طور پر اس کے اختتام نے والدین اور بچوں کے درمیان رشتوں کو اجاگر کیا ہے۔ ایک دل کو چھو لینے والا منظر جیمی کے والد کا ہے، جو جیل میں اس سے ملاقات کرتا ہے اور اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ اس کے اندرونی دنیا سے کتنا دور تھا۔ یہ منظر والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ رابطے کی اہمیت سمجھاتا ہے۔ سیریز میں ایک لمحہ ایسا بھی آتا ہے جب ایک ماہرِ نفسیات جیمی کو مارشمیلو کے ساتھ ہاٹ چاکلیٹ دیتی ہے اور وہ ایک لمحے کو بچہ بن جاتا ہے۔ اس سے اگلے لمحے وہ دوبارہ وہی زخم خوردہ اور غصے سے بھرپور نوجوان بن جاتا ہے، جسے معاشرے نے نہ سمجھا، نہ روکا۔

یہ صرف تفریح نہیں، بلکہ ایک ایسی کہانی ہے جو ہمارے سماج کے موجودہ چیلنجوں، خاص طور پر نوجوانوں پر سوشل میڈیا کے اثرات، کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ رابطے میں رہنے کی ترغیب دیتی ہے اور ممکنہ طور پر حقیقی زندگی میں تباہ کن نتائج سے بچنے میں مدد کر سکتی ہے۔ خاص طور پر، یہ سیریز ان والدین کے لیے اہم ہے جو سوشل میڈیا کے خطرات سے واقف نہیں ہیں۔ یہ ڈرامہ ایک آرٹ کے شاہکار کی مانند ہے۔ ایک سانس لیتا ہوا، رواں دواں بیانیہ جو ایک لمحے میں ناظر کو اسکول کے کوریڈور میں لے آتا ہے، اگلے لمحے کسی تھانے کے بند کمرے میں۔ پورا ڈرامہ بغیر کسی ایڈیٹنگ کے فلمایا گیا ہے، جیسے زندگی بغیر وقفے کے چلتی ہے۔

یہ ڈرامہ ہمیں صرف ڈراتا نہیں، ہمیں جگاتا ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ کسی بچے کی تباہی چند لمحات کی نہیں، برسوں کی خاموشیوں کا نتیجہ ہوتی ہے۔ یہ صرف جیمی کی کہانی نہیں، بلکہ ان تمام گھروں کی کہانی ہے جہاں بیٹے کا کمرہ بند رہتا ہے اور ماں سمجھتی ہے کہ "بس کمپیوٹر پر بیٹھا ہوگا"۔ ڈراما اپنے کرداروں کے ذریعے چیختا نہیں، بلکہ دھیرے دھیرے دل میں اترتا ہے۔ جیمی کے کردار میں نووارد اووَن کوپر نے جو درد، الجھن اور غصہ دکھایا ہے، وہ کوئی معمولی اداکاری نہیں بلکہ ایسا سچ ہے جو اسکرین پھاڑ کر باہر آتا ہے۔ ایک لمحے میں وہ معصوم بچہ دکھائی دیتا ہے اور دوسرے لمحے میں غیظ و غضب سے بھرپور کوئی اجنبی۔ اس کے والد ایڈی کے روپ میں اسٹیفن گراہم نے وہ کرب دکھایا ہے جو کسی باپ کے دل کو چیر کر رکھ دے۔

یہ ڈرامہ وہ آئینہ ہے جسے دیکھ کر کوئی بھی والدین سو نہیں پائے گا۔ یہ ہمیں چیخ کر کہتا ہے: "ابھی وقت ہے! اپنے بچوں سے بات کرو، ان کی آنکھوں میں دیکھو، ان کے سکرین ٹائم پر نظر رکھو۔۔ ورنہ کل کو وہ خبریں بن جائیں گے"۔ یہ ڈرامہ صرف ایک کہانی نہیں، ایک فریاد ہے کہ سن لو، سمجھ لو، اس سے پہلے کہ تمہارا بیٹا بھی جیمی بن جائے۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam