Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shaheen Kamal
  4. Haramzadi

Haramzadi

حرام زادی

صبح ہی صبح سلو سے منہ ماری ہوگئی۔ مئی مٹی کے چولھے پر چائے چڑھا کو، منوا کو جھگی کے پاس ہی نالی پہ بیٹھا کر متوا رئی تھی کہ چائے ابل گئی، بس اسی بات پر ہمارا لفڑا ہوگیا۔ میں، سلو کو چائے کا دھیان رکھنے کو بولی کہ چائے ہی اپن کا کھاجا تھا۔ گھر میں بولے تو بس تین ہی پاپے، دو سلو اور ایک منوا کے واسطے۔ میرے کو باجی کے گھر کا آسرا تھا، ویسے تو باجی جری بھی دیالو نہیں مگر کبھی تبی کرما والی بن جاتیو۔

مئی کھالی پیٹ بیس منٹ کو پیدل ہٹ کر باجی کے گھر پہنچی اور باجی کا دروجَّہ کھلتے ہی میرے کو معلوم پڑ گیا کہ آج پھر باجی کا میٹر آف ہے۔ سالا آج کا اکھا دن ہی پنوتی تھا۔

میں چپ کرکے باورچی خانے میں برتن دھونے لگی۔ میرے پھوٹے کرم کہ میرے صابن لگے ہاتھوں سے ایک پلیٹ پھسلی اور چکنا چور ہوگئی۔ باجی ایک دم سے چلانا اور میرے کو گالی مالی دینا چالو کری۔ مئی بولی، باجی میرے پگار میں سے پلیٹ کا پیسہ کاٹ لیو پر میرے کو گالی مالی نئی مانگتا۔

ماٹی ملے! یہ سن کر تو وہ بالکل ہی خنس ہوگئی۔ چلا کر بولی، کنجری! تیری تین مہینے کی تنخواہ سے زیادہ مہنگا تو میرا یہ سیٹ ہے۔ گالیوں میں سور، گدھی تو میں پی گئی کہ روج کی بات تھی، پر جب بات حرام جادی تک پہنچی تو میرا مگج بھی پھریلا کہ خالی پیٹ اور سلو سے گرما گرمی لے کو میرا ماتھا بھی گرم تھا۔ مئی بولی بی بی اپن ہاتھ بیچی، ذات نئی بیچی، یہ گالی تم کو واپس لینا مانگتا! باجی ایک دم ہی بھنوٹ ہوگئی۔۔

تیری یہ مجال حرام خور! تو مجھ کو گالی واپس لینے کا بولے گی؟ چل نکل میرے گھر سے، ابھی کے ابھی نکل اور اب غلطی سے بھی ادھر کا رخ نہ کرنا ورنہ چوکیدار کو کہہ کر چار چوٹ کی مار لگواؤں گی۔

یہ چاکری تو گئی سو گئی ساتھ میں چھ دن کی پگار بھی گئی۔ سلو کی دیہاڑی بھی کسی روج لگتی تو کئی کئی دن مندی رہتی۔ جانے اب ہم لوگوں کو کتنے دن بھوک بھوگنی پڑے گی۔

مئی بے دھیانی میں سڑک پر چلتی جا رئی تھی کہ سڑک کے کنارے مجمع لگا نظر آیا۔ مئی بھی بھیڑ میں جگہ بناتی اندر کو گھس گئی۔ سفید گاڑی میں تین لڑکیاں اور ان کی ماں بیٹھی تھی۔ ایک آدمی کھڑکی پہ ہاتھ مارتے ہوئے اسے باہر نکلنے کو بول رہا تھا۔ اس کے نجیک ہی ایک آدمی کھڑے لا تھا جس کا باجو سے کھون نکل رہا تھا اور کپڑے ایسے فٹ گئے جیسے سڑک پر دور تک گھسٹتا چلا گیا ہو۔

مئی پوچھ تاچھ کی تو معلوم پڑا کہ اس عورت نے آخری وقت میں مڑنے کا اشارہ دیکر گاڑی موڑ لی اور اس کے پیچھو پیچھو آتا ہوا دودھ والا موٹر سائیکل کو بریک لگاتو لگاتو بھی دور تک موٹر سائیکل کے ساتھ گھسٹتا چلا گیا۔ اس کا باجو جکھمی ہوا اور کپڑا مپڑا بھی پھٹیلا پر جاستی نسکھان یہ کہ دونوں دودھ کا بالٹی بھی گر گیا۔ اب دودھ والا اور اس کا ہالی موالی لوگ اس عورت سے دودھ کا ہرجانہ مانگتا اور وہ عورت بولتیو کہ وہ تو اشارہ دے کو مڑی سو اس کا تو گلتی ہی نئی۔ یہ لفڑا دیکھ کو میرے تو جیسے پورے بدن ما بجلی مجلی بھر گئی۔

مئی سامنے کھڑے آدمی کو جھٹکے سے پیچھو کی اور اس عورت کو باہر آنے کو بولی۔ وہ ایک عورت کو سامنے دیکھ کر ہمت جٹا کر گاڑی سے باہر کو آ گئی۔ ابھی اس نے کچھ بولنے کو منہ کھولا ئیچ تھا کہ مئی اس کا منہ پر تھوکتے ہوئے دیر سے مگج میں کِل بِل کرتی گالی اُگل دی۔۔

"حرام جادی ہرجانہ تو تیرا باپ بھی دے گا"۔

Check Also

Dil e Nadan Tujhe Hua Kya Hai

By Shair Khan