Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Shafaqat Abbasi/
  4. Well Done Nigran Hukumat

Well Done Nigran Hukumat

ویلڈن نگران حکومت

قارئین 1947 سے لے کر 2023 تک صدارتی، پارلیمانی مارشل لاء اور بہت سے نطام حکومت آزمائے گئے، مگر سب کے نتیجے میں پاکستان ایشین ٹائگر بنتے بنتے جنگ زدہ افغانستان، بھوٹان، بنگلہ دیش بلکہ بہت سے افریقی ممالک سے بھی بہت پیچھے چلا گیا۔

اس میں سب سے زیادہ قصور وار میں ذاتی طور پر منتخب حکومتوں کو سمجھتا ہوں، چونکہ یہ لوگ کسی حد تک عوام کے ووٹ سے اور زیادہ تر ڈیل کے نتیجے میں حکومت میں آتے ہیں، مگر یہ سیاسی جماعتیں صرف خانہ پری یا پارٹی رکنیت قائم رکھنے کے لیے الیکشن کمیشن کی ضرورت کے لئے دو نمبر پارٹی الیکشن کرواتے ہیں، جس کی وجہ سے پہلے مرحلے میں جمہوریت کا گلہ گھونٹ دیا جاتا ھے۔ جس کے نتیجے میں صرف پیسے والے پارٹی کو فنڈ دینے والے مخصوص چہرے ہی پارٹی کے اہم عہدوں پر فائز ہوتے رہتے ہیں، پھر ٹکٹوں کی تقسیم پر انہیں پیسے والوں کو ترجیح دی جاتی ھے، اور عام ورکر ساری زندگی نعرے مارتا اور گاڑیوں کے پیچھے بھاگتا رہتا ھے۔

منتخب حکومتیں اپنے ووٹ بنک کو قائم رکھنے اور ووٹ بنک کو بڑھانے کے لئے بہت مصالحت پسندی سے کام لیتی ہیں اور یہ مصالحت پسندی کھبی کھبی پاکستان کی قیمت پر بھی کرنی پڑتی ھے۔

2018 سے 2023 پاکستانی تاریخ کے بد ترین 5 سال تھے۔ 44 ماہ پی ٹی آئی اور 16 ماہ ن لیگ یا پی ڈی ایم کی حکومت نے 1947 سے 2018 تقریباً 72 سالوں کی تباہی سے زیادہ تباہی کی ھے، چائے وہ مہنگائی کی صورت میں ہو یا پاکستان کے قرضوں میں اضافے کی صورت میں ہو۔ میں اپنی بات کی تصدیق چند چیزوں سے کرکے آگے بڑھتا ہوں۔۔

1947 سے 2018 تک 72 سالوں میں کنگ آئل، 150 روپے لیٹر تک پہنچا تھا، جو پی ٹی آئی کے 44 ماہ اور پی ڈی ایم کے 16 ماہ میں 600 روپے لیٹر تک گیا۔ اسی طرع آٹا 72 سالوں میں 35 روپے کلو تک پہنچا تھا، جو 2018 سے 2023 تک 200 روپے کلو تک گیا۔ اسی طرح ہر چیز نے تباہی مچا دی۔ پاکستان کے قرضے ڈالر ریٹ اور ہر ہر شعبے میں بربادی ہی تھی۔

یہاں کچھ دوست یہ دلیل دیں گے کہ کروانا وائرس کی وجہ سے یہ تباہی آئی، تو عرض ھے اس وقت جو ملک پاکستان سے بہت زیادہ ترقی کر گئے کرونا وائرس ادھر بھی آیا تھا۔ دوسرا زلزلے، سیلاب اور قدرتی آفات بہت بار آئی ہیں، مگر معشیت کی ایسی تباہی جو 2018 سے 2023 تک ہوئی پہلے کبھی نہیں دیکھی یا سنی۔

پھر نگران حکومت آ گئی، نگران حکومت نے کچھ ایسے بولڈ فیصلے کئیے، جو تبدیلی کا نعرہ مارنے والا عمران خان اور نا ہی اپنے آپ کو معشیت کا ارسطو سمجھنے والا اسحاق ڈار کر سکے تھے۔

منتخب حکومتیں کوئی بھی بولڈ فیصلہ لینے سے پہلے اپنا ووٹ بنک دیکھتی ہیں، پھر اپنے ایم پی اے، ایم این اے اور پارٹی عہدیداروں کی ناراضگی دیکھتیں ہیں، یہ مصلحت پسندی منتخب حکومتوں کو بولڈ فیصلوں سے روکتی ہیں اور نتیجہ پاکستان اور عام آدمی، غریب آدمی کی تباہی کی صورت میں نکلتا ھے۔

آخر کیا وجہ ہے کہ چند ہفتوں میں جو کام نگران حکومت کر گئی اور کر رہی ھے، 44 ماہ میں نا تبدیلی خان کر سکا اور نا 16 ماہ شہباز سپیڈ اور نا سب پر بھاری زرداری کر سکا، نگران حکومت کے چند کام جو کسی منتخب حکومت کے بس کی بات نہیں ہو سکتی تھی۔ اور نا جرآت، اور نا ہی کوئی منتخب حکومت اتنے بولڈ فیصلے کر سکتی تھی۔

335 روپے پر ڈالر تھا جس کو 300 روپے سے نیچے لے آیا گیا، ویلڈن نگران حکومت۔ دو ہفتوں میں بجلی چوری کے 5000 مقدمات اور تقریباً 2 ارب روپے کی ریکوری۔۔ ویلڈن نگران حکومت، کروڑوں یونٹ بجلی چوری پکڑی گئی۔ ویلڈن نگران حکومت۔ پاکستان کے بہت سے ادارے جو سفید ہاتھی، پاکستانی معشیت کی تباہی میں نمایاں کردار، پی آئی اے، سٹیل مل اور بہت سارے خسارے والے اداروں کی نجکاری۔ جو منتخب حکومت سوچ بھی نہیں سکتی تھی، نگران حکومت بہت جلد اپنے بولڈ فیصلوں سے ان سفید ہاتھیوں کی نجکاری کی راہ ہموار کرے گی، ویلڈن نگران حکومت۔

ایران، افغانستان باڈر پر سمگلنگ کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات، ویلڈن نگران حکومت۔

اس طرح کے بہت سے دوسرے اقدامات، جو آنے والے ہفتوں، مہینوں میں عوام کو نظر آئیں گے۔۔

میں جمہوریت پسند ہوں، مگر مجھے ایسی جمہوریت نہیں چاییے جو 2018 سے 2023 تک تھی یا اس پہلے کی بہت سی منتخب حکومتیں جس میں امیر۔۔ امیر تر۔۔ اور غریب۔۔ غریب تر ہوا ھے۔

مجھے صاف شفاف الیکشن کے نتیجے میں ایک ایسی حکومت چاہیے جو نگران حکومت کی طرع بولڈ فیصلوں کی صلاحیت رکھتی ہو۔ جس کا اپنا ووٹر اپنا، پارٹی عہدے دار، اپنا منتخب ایم پی اے، ایم این اے اگر ڈالر سمگلنگ۔ چینی زخیرہ اندوزی، بارڈر سمگلنگ۔ بجلی چوری یا کسی بھی دو نمبری میں پکڑا جائے تو عام آدمی سے ڈبل سزا دی جائے۔

اگر کوئی سیاسی جماعت یہ سب کر سکتی ھے تو ویلکم، نہیں تو نگران ویلڈن۔ چاہے یہ مدت تین ماہ، ہو یا تین سال۔ عام آدمی کو اس سے کوئی غرض نہیں۔ عام آدمی کو غرض ھے پاکستان کی بہتری اور عام اور غریب آدمی کی بہتری سے۔

جہاں نگران حکومت کے بولڈ فیصلوں سے پاکستان بہتری کی طرف جا رہا ھے۔ اس میں نگران حکومت کے ساتھ ساتھ آرمی چیف اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا بہت بڑا رول ھے۔

قارئین ابھی جب میں یہ کالم لکھ رہا تھا تو نیب ترمیمی بل فیصلہ بھی سپریم کورٹ کی طرف سے آ گیا، جسٹس عمر عطا بندیال صاحب نے اپنی مدت کے آخری دن کافی دنوں سے محفوظ فیصلہ سنا دیا، اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے بہت سی ختم کی گئی شقوں کو بحال کر دیا۔ جس سے پاکستان کی آیندہ آنے والی سیاست میں ایک بہونچال آئے گا۔ 50 کروڑ کرپشن کیس نیب سے ختم کرانے والے بہت سے سیاستدانوں کو دوبارہ نیب میں پیش ہونا پڑے گا۔

پاکستانی عوام جو آبادی کا 90 فیصد ھے۔ نگران حکومت، ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور نئے چیف جسٹس آف پاکستان محترم قاضی فائز عیسٰی صاحب سے مزید بولڈ فیصلوں کی توقع کر رہی ھے۔

امید ھے عام آدمی، غریب آدمی مایوس نہیں ہوگا۔

Check Also

Zindagi Mein Kuaa Ban-Na Hai Ya Shaheen?

By Azhar Hussain Azmi