Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shafaqat Abbasi
  4. Unan Kashti Hadsa, Zimmedar Kon?

Unan Kashti Hadsa, Zimmedar Kon?

یونان کشتی حادثہ، زمہ دار کون؟

پاکستان سے براستہ ایران، ترکی، لیبیا سے یونان اور پھر باقی یورپ جانا عرف عام میں"ڈنکی لگانا"کہتے ہیں۔ یہ لوگ اکثر کشتی حادثے، سردی، بھوک، کہیں کہیں روز پیدل چلنے اور بے رحم اور پتھر دل ایجنٹ کی گولی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان نو جوانوں کی اس موت کے یہ سب لوگ زمہ دار ہیں

1۔۔ یہ نوجوان خود، ان کے ماں باپ

2۔۔ ایجنٹ اور انسانی سمگلرز جو چند پیسوں کی خاطر ان کو موت کے حوالے کرتے ہیں۔

3۔۔ اشرافیہ اور سیاستدان جن کی اپنی اولاد بلکہ ان کے کتے، بلیاں بھی اے سی میں رہتے ہیں، امپورٹڈ فوڈ اور امپورٹڈ پانی پیتے ہیں۔ اور ان نو جوانوں کو دو وقت کی روٹی اس طرع کی موت پر مجبور کرتی ھے۔

حل، ووٹ اپنے جیسے عام آدمی کو دیں تاکہ اسمبلی میں پہنچ کر عام آدمی کے حق میں قانون سازی ہو، ورنہ یہ ارب، کھرب پتی اشرافیہ جو صرف دس فیصد ھے۔ نوے فیصد عام آدمی کے حق میں کبھی کوئی قانون سازی نہیں کرے گی۔

دوسرا پاکستان میں چونکہ کاروبار کو بہت مشکل بنایا گیا ھے، میرے ایک دوست نے منرل واٹر کا پلانٹ لگایا، وہ مختلف دفتروں کے چکر لگا لگا اور قدم قدم پر رشوت دے کر اتنا تنگ ہوا کہ اس نے کہا کہ کاش میں کوئی پلاٹ لے لیتا، یا کوئی گھر، ساسال بعد فروخت کر دیتا۔ اچھے خاصے پیسے بھی ملتے اور یہ خواری بھی نا ہوتی۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستانیوں کے پاکستان کے اندر رئیل اسٹیٹ میں بلین ڈالرز لگے ہیں۔ تقریباً 300 بلین ڈالرز، قارئین اگر یہ 300 بلین ڈالرز میڈیم، سمال یا گھریلو انڈسٹری میں لگا ہو تو پاکستان سے بڑی حد تک بے روزگاری ختم ہو سکتی ھے، اور ہمارے یہ خوبصورت نوجوان 20 سے 30 سال عمر کے لڑکے ماؤں کے لخت جگر، بہنوں کے بھائی اس طرع سمندر کی بے رحم اور یخ بستہ لہروں کی نظر ہو کر سمندر کی تہہ میں آبی حیات کا نوالہ نا بنتے۔

ڈنکی لگانے والے لڑکوں اور ان کے والدین سے بھی گزارش ھے کہ 25 لاکھ ان بے رحم قاتل ایجنٹوں کو دے کر اپنے پیاروں کی موت خریدنے کے بجائے، 25 لاکھ سے کوئی دکان، کوئی چھوٹا ریسٹورنٹ، کوئی چھوٹی گھریلو صنعت لگا کر دیں۔ پاکستان میں پنجاب کے کچھ اضلاع میں یہ ڈنکی لگانے کا رواج بھی ہوگیا ھے۔ گجرات، گوجرانوالہ، منڈی بہاؤ الدین، کھاریاں کے لوگ باقی پاکستان کی نسبت زیادہ ہیں اور قاتل ایجنٹ بھی انہی علاقوں میں ہیں، ایف آئی اے کو ان علاقوں پر خاص توجہ دینی چاہیے۔

گورنمنٹ کو بھی سوچنا چاہیے کہ ہمارے نوجوان کیوں موت کو گلے لگا کر بھی یورپ جانا چاہتے ہیں۔ اس لئیے کہ وہاں عدل ھے، انصاف ھے، میرٹ ھے، نوکری ھے، کاروبار ھے، نوکری کا جائز معاوضہ ھے، کاروبار کا جائز منافع ھے، خوراک خالص ھے۔

قارئین امریکہ اور میکسیکو کی سرحد ملتی ھے۔ امریکی خوبیوں کی وجہ سے ہزاروں میکسیکن غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوتے ہیں۔ لیکن امریکن میکسیکو میں داخل نہیں ہوتے۔ حالانکہ ہر طرع سے ایک جیسا خطہ عرضی ھے۔

آخر میں دعا ھے کہ مرنے والوں کی اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے۔ ان کے لواحقین خصوصاً ماؤں کو صبر عطا فرمائے، قاتل ایجنٹوں کو تباہ کرے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سیاستدانوں، حکمرانوں اور اشرافیہ کو اپنی اپنی اولاد کی طرع اس قوم کے بچوں کا بھی خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Check Also

Khyber Pakhtunkhwa Ka Jahannam

By Najam Wali Khan