Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Shafaqat Abbasi/
  4. Nab Drama Aur Haqiqi Ehtesab

Nab Drama Aur Haqiqi Ehtesab

نیب ڈرامہ اور حقیقی احتساب

ہم چائنہ، یورپ امریکہ اور سکینڈےنیوین ممالک کے بہترین احتساب کے نظام سے پہلے، اسلام کے احتسابی نظام، منصفانہ احتسابی نطام کی بات کرتے ہیں جو 14 سو سال پہلے ہمیں دیا گیا تھا۔۔ جو قرآن اور حدیث کی صورت میں آج بھی ہمارے پاس موجود ھے مگر عمل نا ہونے کے برابر، 14 سو سال پہلے ایک بڑے خاندان کی عورت سے چوری ہوتی ھے تو کائنات کی سب سے عظیم ہستی ہمارے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کے پاس سفارش آتی ھے۔۔ اور حضور اکرم کا یہ تاریخی جملہ کہ۔۔ " اگر اس عورت کی جگہ میری بیٹی فاطمہ بنت محمد ﷺ بھی یوتی تو میں یہی سزا تجویز کرتا جو اس عورت کے لیئے کر رہا ہوں"۔

کیسی عظیم ہستیاں گزری ہیں۔۔ کیا انصاف اور کیا احتساب تھا، پھر آیک عام آدمی کا حاکم وقت سے کم کپڑے سے قمیص بنانے کا سوال کرنا اور حاکم وقت کا تسلی بخش جواب دینا۔۔ ہم ان عظیم ہستیوں کے ماننے والے ہیں جنہوں نے اپنے کردار سے، اپنے بہترین معاملات سے اپنے انصاف پر مبنی احتساب سے چھوٹی سے ریاست مدینہ سے جس تحریک کا آغاز کیا آج اللہ کے کرم سے چھ براعظموں میں 2 ارب کے قریب مسلمان آباد ہیں۔۔ میرے مکہ مکرمہ میں گزرے 25 سالوں میں پوری دنیا کے 200 ممالک اور چھہ براعظموں میں پھیلے مسلمانوں سے ملنے کا اتفاق ہوا۔۔ لوگوں سے بات چیت ہوئی ان کے ممالک کے کلچر، نظام قانون رہن سہن پر بات ہوتی رہی۔

افسوس آج کسی اسلامی ملک میں وہ انصاف۔۔ وہ احتساب۔۔ وہ عدالتیں۔۔ وہ قانون نہیں جو یورپ، امریکہ اور خاص کر سکینڈےنیوین ممالک میں ھے۔۔ اور جب بات برصغیر پاک و ہند کی جائے تو حالت تشویشناک حد تک خراب ھے۔۔ آئیے اج ہم پاکستان میں احتساب کے نام پر ہونے والی ڈرامہ بازیوں پر بات کرتے ہیں۔

پاکستان میں احتساب بیورو بنایا گیا جس کا مقصد مخالف سیاسی جماعتوں کو دبانا تھا۔۔ غریب عوام کے ٹیکس کے کروڑوں روپے لگا کر بنایا گیا احتساب بیورو صرف سیاسی مخالفین پر کیس بناتا رہا۔۔ اس کا کام صرف سیاسی انتقام تھا۔۔ کرپشن۔۔ کک بیکس کے نام پر ن لیگ اور پی پی پی نے ایک دوسرے کی دو دو حکومتوں کو ختم کیا، بنائے گئے اربوں روپے کے کیسوں کی ریکوری صفر رہی۔ پھر مشرف دور میں نیب بنایا گیا۔۔ عوام نے سکھ کا سانس لیا۔۔ کہ شاید سینما مالکان، سائیکل کے ڈیلر اور چھوٹے سے لوہے کے کارخانوں سے اربوں روپے کی امپائرز دنیا کے چھ، سات ملکوں میں بنانے والوں کا احتساب ہو گا اور ایک اندازے کے مطابق پاکستان سے باہر پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر (جس میں سے زیادہ تر دو نمبر یا کالا دھن ھے) پاکستان واپس آئے گا اور غریب عوام سکھ کا سانس لے گی۔۔ مگر جلد ہی اس نیب کو پی پی پی پی سے پٹریاٹ اور ن لیگ سے ق لیگ بنانے کے لئے استعمال کیا گیا۔۔ ن لیگ اور پی پی کی قیادت پر اربوں کے کیس بنائے گئے۔۔ نتیجہ وہی احتساب بیورو والا یعنی ریکوری صفر۔۔

اور پھر ایک این آر او کر کے پی پی اور ن لیگ کا سیاست میں دوبارہ شامل ہونا۔۔ اور پھر آپس میں پی پی اور ن لیگ کا میثاق جمہوریت (منی این ار او) ہوا اور ایک دوسرے پر بنائے گئے جھوٹے اور سچے تمام کیسوں پر ایک دوسرے سے معافی تلافی کر کے 2008 سے 2013 تک پی پی کے مزے اور 2013سے 2018 تک ن لیگ کے مزے۔۔ غریب عوام اور پاکستانی معشیت ڈوبتی رہی اور یہ سب سیاسی خاندان لاکھوں سے کروڑوں اور کروڑوں سے اربوں اور اربوں سے کھربوں تک پہنچ گئے۔۔

پھر 22 سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد حکومت بنانے والی پی ٹی آئی سے غریب عوام نے کسی بھی سیاسی جماعت سے زیادہ امیدیں وابستہ کر لی۔۔ چونکہ پی ٹی آئی پاکستان تحریک "انصاف"۔۔ چونکہ اس جماعت کی بنیاد ہی انصاف پر رکھی گئی تھی۔۔ اور جماعت کا قائد عمران خان کرکٹ کیپٹن، شوکت خانم اور نمل جیسے اداروں کو لیڈ۔۔ بلکہ بہترین طریقے سے لیڈ کر چکا تھا، اور ماضی کے سیاستدانوں کی نسبت نا کوئی بہت بڑا جاگیر دار تھا اور نا ہی بہت برا صنعت کار اور نا بیرونی ممالک اربوں کی جائز یا نا جائز جائیداد کا مالک تو عوام نے سوچا اب حقیقی احتساب ہو گا۔

اس لئے ماضی کے مقابلے میں عوام کی امیدیں آسمان کو چھو رہی تھیں۔۔ اور عوام نے یہ سوچ لیا تھا کہ بیرون ممالک میں موجود پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر میں سے 100 ارب ڈالر تو واپس ضرور عمران خان لے کر آئےگا۔۔ میں نے احتیاطاً 100 ارب ڈالر لکھا ھے ورنہ مراد سعید نے تو قوم کو پورے 200 ارب ڈالر واپسی کی نوید سنائی تھی۔۔ بہرحال مراسد سعید والے مزاق اور سیاسی نعرے بازی سے آگے ہم 2018 کے پی ٹی آئی کے احتساب پر بات کرتے ہیں بات کیا کرنی بلکہ رونا روتے ہیں۔

پی ٹی آئی گورنمنٹ سے پہلے ہی بیرونی ممالک کے صحافیوں کی لیکس نے جہاں پوری دنیا کے کرپٹ حکمرانوں کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا وہی ن لیگ کی قیادت اور قائد ن لیگ بھی اس کی زد میں آگئے پی ٹی آئی کا کام کسی حد تک آسان ہو گیا، بنے بنائے کرپشن کے کیس مل گئے عوام کی نظریں بہت باریک بینی سے اور بہت امید بری نظروں سے لوٹے گئے اربوں ڈالر کی طرف دیکھتے رہے اور۔۔ مگر نا معلوم وجوہات کی وجہ سے عمران خان نا وہ احتساب کر سکے اور نا ریکوری جس کی آس لگائے عوام اور"خواص" نے 50 اور 60 سالہ پرانی سیاسی جماعتوں کی جگہ عمران خان کو اقتدار میں لایا تھا۔۔ مگر نتیجہ صفر ریکوری صفر۔۔

اگر میں عمران خان کی جگہ ہوتا تو ایسا اقتدار کھبی قبول نا کرتا جو کسی کے سہارے اور ہاتھ پیر باندھ کر دیا گیا ہو، بہرحال پی ٹی آئی کے دور میں آٹا۔۔ چینی مالم جبہ اور درجنوں کیس تھے جو نیب کی فائلوں میں پڑے حقیقی اور انصاف پر مبنی احتساب کا انتظار کرتے رہے۔۔ مگر نتیجہ وہی کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے، مطلب عوام کے ٹیکس کے پیسے سے چلنے والا نیب ریکوری صفر نتیجہ صفر۔۔ اور پھر عوام کی احتساب کی امیدوں پر پانی پھرتے پھرتے خود پی ٹی آئی پر پانی پھر گیا اور حکومت ختم کر دی گئی، اور پھر شہباز شریف کیسوں کے باوجود وزیر اعظم پاکستان بن گئے حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ اور بہت سے لوگ کیسوں کے باوجود وزیر اور مشیر بن گئے، حتی کہ اپنی ن لیگ کی گورنمنٹ میں کیسوں کی وجہ سے پاکستان سے جانے والے اسحاق ڈار وزیر خزانہ بن گئے، اور پی ٹی آئی سانپ کے بل کے اندر محفوظ طریقے سے جانے کے بعد بل پر ہلکی ہلکی چھڑیا ں اور دور سے بل کے منہ پر چھوٹے چھوٹے پتھر مار رہی ھے۔

ن لیگ اور پی پی اور باقی پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اقتدار میں آ کر نیب کے پر اس انداز سے کاٹے کہ کوئی ان کا آدمی نا جیل میں رہے اور نا اس پر کیس باقی رہے اور نا کوئی کیسوں کی وجہ سے بیرون ملک رہے۔۔ اور 50 کروڑ سے کم کا کوئی کیس نیب سن ہی نہیں سکتا، جس سے 50 کروڑ سے کم والے درجنوں کیسوں سے یہ ارب پتی اشرافیہ مستفید ہوئی ھے، جس سے 49.99 کروڑ کی کرپشن جائز قرار دی گئی، یا روائیتی پولیس اور ایف آئی اے کیس بنے گا،۔۔ یہ عوام کڑا احتساب چاہتی ھے۔۔

بھوکی ننگی سیلاب سے تباہ حال قوم بیرونی ممالک اور اندرون ملک لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانے میں دیکھنا چاہتی ھے۔۔ عام کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ یہ کڑا احتساب کوئی سیاستدان کرے، کوئی بیوروکریٹ کرے کوئی ٹیکنوکریٹ کرے یا کوئی حاضر یا ریٹائرڈ فوجی جنرل کرے۔ کوئی منتخب۔۔ نیم منتجب حکومت کرے یا مارشل لاء کرے، جوجو کڑا احتساب کرے گا وہ اس 22 کروڑ عوام کا ہیرو ہو گا، ورنہ ونیا میں ہزاروں حکمران آئے گئے جن کی قبروں کا بھی کسی کو پتہ نہیں۔

تاریخ صرف انہی قبروں پر رکتی ھے جنہوں نے کچھ خاص کیا ہوتا ھے۔

Check Also

Jis Par Ehsan Karo Uske Shar Se Bacho

By Syed Mehdi Bukhari