N League, PDM Aur Mehangai
ن لیگ ،پی ڈی ایم اور مہنگائی
میں پی ٹی آئی کے لیے نرم گوشہ رکھنے کے باوجود پی ٹی آئی پر مہنگائی کی وجہ سے بہت تنقید کرتا تھا، مہنگائی تھی بھی زیادہ کپتان شاہد یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ "بڑوں " کا ہا تھ سر پر ھے تو عوام جائے بھاڑ میں، مگر کپتان یہ بھول گیا کہ عوام کی طاقت، بہت بڑی طاقت ہوتی ہے۔
مریم نواز شریف اور حمزہ شہباز شریف نے لاہور سے اسلام آباد "مہنگائی مکاؤ مارچ" کیا تھا معزرت مہنگائی مکاؤ مارچ نہیں بلکہ عمران خان کی مہنگائی مکاؤ مارچ۔۔ ن۔ لیگ اور پی ڈی ایم کی شکل میں پاکستانی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا سیاسی اتحاد وجود میں آیا، یا لایا گیا لوگوں نے بہت سی توقعات وابستہ کر لیں تھیں اس اتحادی حکومت سے لیکن شہباز شریف نے وزیراعظم بن کر کوئی بڑا فیصلہ نا کیا، لیکن پھر ایسا ھاتگ سر پر آیا کہ شہباز شریف جو ترقیاتی کاموں کی وجہ سے شہباز سپیڈ کہلاتا تھا۔۔ نے مہنگائی سپیڈ لگا دی، اور ایسی سپیڈ لگائی کہ عوام کی چیخیں نکال دی۔۔
مجھے اس بات کا اچھی طرح علم ہے کہ انٹرنیشنلی پٹرول، پام ائل(جس سے خوردنی تیل بنتا ھے) کوئلہ، فرنس آئل اور ایل این جی بہت مہنگی ہوئی ہے ہے۔۔ لیکن میں یہ چاہتا ھوں کہ (اپم این اے، ایم پی اے، سینٹرز، وزیر، مشیر، پی ایم۔۔ سی ایمز، گورنرز اور گریڈ 20 سے 22 تک کے تمام لوگ ارب پتی ھیں، چند ایک شاھد کروڑ پتی بھی ہوں) سب کی تنخواہ پچاس فیصد اور مراعات مکمل دو سال کے لئیے بند کی جائیں اور اس پیسے سے غریب عوام کو سبسیڈی دی جائے۔۔ اس سے غریب عوام یہ محسوس کرے گی کہ قربانی جو 1947 سے صرف غریب عوام دے رہی ھے، اب اس قربانی میں کچھ حصہ اشرفیہ بھی ڈال رہی ہے۔
جتنی وفاداری سے آئی ایم ایف کی تابعداری کی جا رہی ہے۔ کاش اس سے آدھی وفاداری سے عوام پر توجہ دی جاتی، پھر ن لیگ کا عوام سے دو ہزار روپے والا مزاق۔ اور پھر یوٹیلیٹی سٹورز کے نام پر عوام کی تزلیل، پٹرول مہنگا ہونے سے ضروریات زندگی کی ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔۔
گورنمنٹ کو کچھ بھی کرکے، کہیں سے بھی کٹ لگا کر کھانے پینے کی ان سب چیزوں پر سبسڈی دینی چاہیے جو ہر غریب آدمی دن میں تین بار استعمال کرتا ہے۔۔ نہیں تو آپ کپتان سے زیادہ نا پاپولر ہیں اور نا کپتان سے زیادہ عوامی طاقت رکھتے ہیں، توکدھر ھے کپتان آج، کل آپ بھی معلوم نہیں کہاں ہوں گے۔۔ عوام کے دلوں میں زندہ رہنا ھے تو کھانے پہنے کی بنیادی اشیاء پر سبسڈی دے کر عوام کو جینے کا حق دیں۔
مصر میں حسنی مبارک نے 35 سال حکومت کی۔۔ 35 سال تک کھانے پینے کی اشیا سستی مہیا کیں۔۔ ایک مصری پاؤنڈ کی 20 روٹیاں ملتی تھی اور حسنی مبارک کے بعد ایک پاؤنڈ کی چار۔ مصری لوگ آج بھی حسنی مبارک کو یاد کرتے ہیں۔۔ عام عوام کو نا آئی ایم ایف کا پتہ ہے۔۔ نا فارن ریزروز کا۔۔ نا ٹریڈ ڈیفیسٹ کا اور نا کرنٹ اکاؤنٹ کا۔۔
عوام کسی بھی حکومت کی معیشت کو کریانے کی دکان سے جج کرتی ھے، اس لئیے موجودہ اور آنے والی تمام حکومتوں سے عرض ھے کہ غریب عوام کا خیال رکھا جائے۔۔ آٹا، دالیں، چینی، چاول گھی اور ککنگ آئل، آلو پیاز ٹماٹر سبزیاں پورے پاکستان کے ہر گلی محلے کی دکانوں سے کنٹرول ریٹ پر ہر شہری کے لیے دستیاب ہونی چاہیے۔۔
یوٹیلیٹی سٹورز فوراً بند کیئے جائیں، جہاں غریب عوام کی نا صرف عزت نفس مجروح ہوتی ھے بلکہ باقاعدہ تزلیل ہوتی ھے، اگر طیب اردگان قلیل عرصہ میں ترکی کو اوپر لے جا سکتا ہے تو آپ تین تین اور چار چار باریاں لگا کر پاکستان کو کیوں نہیں ترقی دے سکے۔۔
معشیت کیوں بہتر نہیں کر سکے، قارئین آپ ترکی کی ترقی کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ میں سعودی عرب میں تھا تو ایک سعودی ریال کا 600 ترکش لیرا ہوتا تھا۔۔ پھر طیب اردگان کی بہترین معاشی پالیسیوں سے ایسا بھی وقت آیا کہ 2.75 سعودی ریال کا ایک ترکش لیرا ہوا، واضح رہے کہ 3.75 ریال کا ایک امریکی ڈالر ہے۔۔
اس کے علاوہ چین، کوریا، سنگار پور کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جنہوں نے دیکھتے ہی دیکھتے ترقی کی، ہماہمارے حکمرانوں کو مل بیٹھ کر سوچنا چاہیے کہ ہم سے کہاں کہاں غلطیاں ہوئی ہیں۔۔ ان کو درست کیا جائے۔۔ عوام کی اب بس ہو گئی ہے۔۔ عوام کے صبر کو مزید نا آزمایا جائے۔