Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shafaqat Abbasi
  4. Mojuda Surat e Haal

Mojuda Surat e Haal

موجودہ صورتحال

حکومت اور اپوزیشن اور سب سیاستدانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے۔ ڈوبتی معیشت، آئی ایم ایف سے چند بلین ڈالرز کی بھیک اور اس بھیک کے بدلے پاکستان کی خودمختاری کا گروی رکھنا۔ ڈالرز کی اڑان، شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ اور 90 فیصد غریب ترین پاکستانی عوام جو 1947 سے آج تک مشکلات میں رہی ہے۔ 10 فیصد اشرافیہ تو ہر دور جمہوریت، مارشل لاء اور صدارتی نظام میں مزے کرتی رہی ہے اور رہے گی۔

بہرحال ان سارے برے ترین حالات میں کیا ہمارا ملک آج 25 مئی 2022 کی صورت حال کا متحمل ہو سکتا ہے؟ آج کا یہ جلاؤ، گراؤ، شیلنگ، فائرنگ، اسلام آباد کے خوبصورت ترین دارالحکومت کو جگہ جگہ آگ لگا کر تباہ کرنا، پولیس اور سولین کا جانبحق ہونا، یہ سب مناظر ٹی وی پر دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ اس لیے میری آرمی سے یہ گزارش ہے۔

چونکہ آرمی کی چھاؤنیاں اس ملک کی میخیں ہیں ان چھاؤنیوں کی وجہ سے یہ ملک بے شمار اندر اور باہر کے دشمنوں کے بار بار کے وار سے محفوظ بھی ہے اور جڑا ہوا بھی، اس لیے ملک کے وسیع تر مفاد میں پاک آرمی سے درجہ ذیل گزارشات ہیں۔ میرا یہ کالم ہر قسم کی سیاسی اور مسلکی وابستگی سے بالا تر ہو کر پڑھنا صرف محب وطن پاکستانی بن کر زرا سمجھنے میں آسانی ہو گی۔

طواتر سے مریم نواز، عمران خان اور شیج رشید آرمی کو سیاست میں بار بار لا رہے ہیں۔ اپنے ہر جلسے، ہر جلوس اور ہر تقریر میں۔ اس کے باوجود کے ڈی جی آئی ایس پی آر بار بار یہ کہہ چکے ہیں کہ فوج کو سیاست میں نا کھسیٹا جائے۔ پھر ڈوبتی معیشت سے ہمارے پڑوس سری لنکا میں کیا ہوا۔ اللہ نا کرے کہ پاکستان اس حالت تک پہنچے، سیاست دانوں کی نا اہلیاں، کرپشن، الیکشن کے ریزلٹ کو نا ماننا۔

کبھی عمران خان سیلکٹڈ اور کبھی پی ڈی ایم سیلکٹڈ، تو کیوں نا مارشل لاء لگا دیا جائے؟ دو نمبر مارشل لاء نہیں جو ضیاءالحق اور مشرف نے لگایا۔ دو نمبر اور کرپٹ ترین سیاست دانوں کو ساتھ ملایا، ایک نمبر مارشل لاء لگنا چاہیے، جو دو سال کے لئے ہو۔ جو پی پی کی ایان علی، ن لیگ کے مقصود چپڑاسی اور پی ٹی آئی کی فرح گوگی، اور 1947 سے ارب پتی قرض معاف کرانے والے مگرمچھوں سے سود سمیت سارے پیسے وصول کرے۔

ہر سیاسی پارٹی سے صاف ستھرے کرپشن سے پاک لوگوں پر مشتمل 50 رکنی کمیٹی بنائی جائے۔ جس کا مینڈیٹ صاف ستھرے الیکشن کرانے کے لیئے تجاویز اور ان تجاویز پر سب سیاسی پارٹیوں کا متفق ہونا، سب کی مشاورت سے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر، اور سب پارٹیوں کا الیکشن نتائج کو قبول کرنا۔ الیکشن میں حصہ لینے کے لئے ایسی شرائط رکھی جائیں کہ کوئی دو نمبر آدمی اسمبلیوں میں نا پہنچ سکے۔

ممکن ہو تو متناسب نمائندگی پر سیٹوں کا فیصلہ ہو تاکہ کسی بھی پاکستانی کا دیا ہوا ووٹ اسمبلی سے باہر نا رہے۔ یہ مارشل لاء روایتی مارشل لاء نہیں ہو، جو سابقہ مارشل لاؤں اور سو کال جمہوری حکومتوں کی طرع 10 فیصد اشرافیہ کے لیے ہو، بلکہ اس بار کا مارشل لاء 90 فیصد عوام کے لیئے ہونا چاہیے۔ جو عوام پاک فوج کا دل سے احترام کرتی ہے۔ جو ملتان اور صبی کے 50 ڈگری درجہ حرارت کی گرمی اور سیاچین کی منفی 50 سردی میں ڈیوٹی دیتے ہیں۔

جو سینے پر گولیاں کھاتے ہیں۔ جو ایک ایک سال پاکستان میں رہ کر اپنی فیملیوں سے نہیں مل پاتے۔ پاکستانی عوام کسی بھی سیاست دان، کسی بھی سیاسی جماعت اور کسی بھی ادارے سے زیادہ پاک فوج کو عزت، احترام اور اعتماد سے دیکھتی ہے۔ تو پاک فوج کو جب بار بار سارے سیاست دان اور ساری سیاسی جماعتیں بار بار منع کرنے کے باوجود سیاست میں لا رہی ہیں تو کھل کر پاک فوج کو آ کر مارشل لاء لگا کر، غریب ترین پاکستانی عوام جو 90 فیصد ہے اس کے لیے آسانی پیدا کرنی چاہیے۔

باقی 10 فیصد اشرافیہ کے لیے تو ہ سرکاری اور غیر سرکاری جمہوری اور غیر جمہوری حکومتوں نے سب کچھ کیا، 1947 سے آج 2022 تک کسی نے بھی 90 فیصد غریب ترین پاکستانی عوام کے لیئے کچھ نہیں کیا۔ پاکستان کی یہ کلاس کسی ہمدرد، مہربان، جو ان کی زندگی بہتر کر سکے کی تلاش میں ہے۔

اس 90 فیصد غریب ترین عوام کو کوئی غرض نہیں کہ ان کے ساتھ اچھائی کوئی صدارتی نظام کرتا ہے، پارلیمانی جمہوریت کرتی ہے یا مارشل لاء۔ جو ان کی زندگی میں صحیح معنوں میں بہتری لائے گا۔ یہ اس کو سر پر بٹھائیں گے، اللہ کرے جو ہو پاکستان اور غریب پاکستانیوں کے لیے بہتر ہو آمین۔

Check Also

Baray Maidan Ka Khilari

By Muhammad Saqib