Janglat Ki Ahmiyat, Dunya Aur Pakistan
جنگلات کی اہمیت، دنیا اور پاکستان
قارئین آج اس اہم موضوع پر کچھ گزارشات اور معلومات تحریر کر رہاہوں۔ امید ہے ان معلومات سے آپ مستفید ھوں گے۔دنیا میں اور پاکستان میں فارسٹ کے تناسب بارے جان سکیں گے۔ سب سے پہلے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ پوری دنیا میں خشکی، پانی کا تناسب کیا ہے۔ پوری دنیا کے کل رقبے کا 73 فیصد پانی، 3 فیصد برف اورصرف 27 فیصد خشکی پر مشتمل ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ اس 27 فیصد خشکی پر کتنے جنگلات ہیں اور پھر پاکستان سمیت کچھ اھم ممالک کا بھی ذکر کرتے ھیں۔یہاں یہ جانتا بھی ضروری ہے کہ کسی ملک کا کتنے فیصد رقبہ آئیڈلی جنگلات پر مشتمل ہونا چاہیے۔
قارئین فارسٹ کے متعلق انسٹیٹیوٹ اور یو این او کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبے کا 30 فیصد سے 33 فیصد میدانی علاقہ اور 45 فیصد پہاڑی ایریا فارسٹ پر مشتمل ھونا آئیڈیل ہے۔اب پاکستان اور دنیا کے کچھ اہم ممالک کا جائزہ لیتے ہیں کہ کس ملک کے پاس جنگلات کا کتنا ایریا ہے۔
امریکہ 36.21 فیصد، بھارت 21.62 فیصد، چین 21.9 فیصد، پاکستان کا تقریبآ 5 فیصد رقبہ جنگلات پر مشتمل ہے۔ جو بہت ناکافی ہے۔ یہاں یہ بات حیران کن ہے کہ دنیا میں سب سے ذیادہ جنگلات پر مشتمل رقبہ روس کے پاس ہے جو روس کے کل رقبے کا 48 فیصد ہے۔
اگر دنیا کے سب سے بڑے فارسٹ کی بات کی جائے تو امازون دنیا کا سب سے بڑا فارسٹ ہے، جس کا زیادہ تر حصہ برازیل کے اندر ہے جبکہ 9 دوسرے ممالک تک پھیلے جوئے اس جنگل کا رقبہ 5500000 مربع کلومیٹر ہے جو سائز میں انڈیا سے 2 گناہ اور پاکستان سے 10 گناہ بڑا ہے۔
قارئین گلوبل وارمنگ کی وجہ سے اب جنگلات کی اہمیت بہت بڑ گئی ہے۔ اس کے علاوہ بھی جنگلات کے بہت فوائد ہیں۔
پاکستان کی بات کی جائے تو شاید صدر ایوب کے بعد موجودہ وزیراعظم عمران خان نے جنگلات اور درختوں پر بھرپور توجہ دی، ورنہ اس اہم ترین معاملے پر ھمیشہ ھی لا پروائی برتی گئی۔ اس پر وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان اور امین اسلم مشیر وزیراعظم پاکستان کوخراج تحسین، جنہوں نے اس اہم ترین مسلئے پر اپنی توجہ مرکوز کی اور بلین ٹری منصوبہ شروع کیا۔ بلین ٹری ایک بہت بڑا پروجیکٹ ہے جس کے ثمرات ھماری آنے والی نسلیں پائیں گی۔ انشاءاللہ۔
لیکن اس منصوبے کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ عمران خان خود اس کو مانیٹر کریں تاکہ شفافیت برقرار رہے اور ایسی قانون سازی ھونی چائیے کہ کسی حکومت کا کریڈٹ جان کر آنے والی کوئی حکومت اس منصوبے کو نا ختم کر سکے اور نا سلو، بلکہ اس میں مزید بہتری اور مزید فنڈز مہیا کرے۔پاکستان میں جنگلات کی کمی کی بہت سی وجوہات ھیں۔ لکڑی چوری، لکڑی سمگلنگ اس میں محکمے کے لوگوں کا شامل ھونا بہت تشویشناک ہے۔
پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھ کر بہت حیرت ھوئی کہ جب سڑکوں پر لکڑی کی چیکنگ کی سختی ھوئی تو لوگ دریا کو لکڑیاں سمگلنگ کے لیے استعمال کر رہے تہے۔ دریا میں لکڑی بہا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کی جا رہی تھی۔اب ایک طرف وزیراعظم پاکستان کا بلین ٹری منصوبہ اور دوسری طرف جنگلات کی بے دریغ غیر قانونی کٹائی۔ اور لکڑی سمگلنگ کے نئے نئے طریقے۔
گورنمنٹ کو جنگلات کی حفاظت کے لیے نئے اور جدید طریقے اپنانے ھوں گے۔ مثلاً فارسٹ عملے کی تربیت جدید خطوط پر کرنا۔ فارسٹ عملے کی تعداد جنگلات کے پھیلاؤ کے حساب سے بڑانا۔ فارسٹ عملے کو ایمانداراور محب وطن بنانے پر توجہ دینا۔ اور جدید ٹیکنالوجی مثلاً سیٹلائٹ کے استعمال سے جنگلات کی مانیٹرنگ۔
جس تیز رفتاری سے جنگلات کی بے دریغ کٹائی ھو رہی ہے اگر اس کو روکا نا گیا تو وزیراعظم کے بلین ٹری منصوبے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ھو گا۔ کیونکہ کہ جس برتن میں سوراخ ھو آپ اس کو کبھی بھی بھر نہیں سکتے۔
اللہ کرے جنگلات کے حوالے سے موجودہ اور آنے والی ساری حکومتیں بہتر سے بہترین کی طرف جائیں۔