Cricket World Cup Aur India
کرکٹ ورلڈ کپ اور انڈیا
کرکٹ نا صرف برصغیر پاک و ہند میں مقبول ترین کھیل ھے بلکہ انگلینڈ، آسٹرہلیا، ساؤتھ افریقہ میں مقبول ہونے کے بعد یورپ اور اب امریکہ میں بھی کھیلا اور دیکھا جا رہا ھے۔ ابھی حال ہی میں امریکہ میں بھی ایک لیگ ہوئی تھی۔ کرکٹ کی تاریخ میں اب تک 13 بار ورلڈ کپ ہوا ھے۔ چھ بار آسٹریلیا، دو دو بار ویسٹ انڈیز اور انڈیا اور ایک ایک بار پاکستان، انگلینڈ اور سری لنکا جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
کرکٹ یا فٹبال ورلڈ کپ جہاں جہاں ہوتا ھے وہاں معاشی سرگرمیاں تیز ہوتیں ہیں۔ سیاحت کو فروغ ملتا ھے اور ملکوں کے ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی تعلقات بہتر ہوتے ہیں۔ ماضی قریب میں فٹبال ورلڈ کپ کا کامیاب انعقاد کرا کر قطر نے ثابت کیا کہ اس طرح کے بڑے ایونٹ کرانے کے لیے عرب اور مسلمان ممالک بھی کسی سے کم نہیں۔ 2034 کا فٹبال ورلڈ کپ ایونٹ اگر سعودی عرب میں ہوتا ھے تو یہ سعودی عرب کی تاریخ کا ایک بڑا ایونٹ ہوگا۔
2023 کے ورلڈ کپ میں جہاں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی مایوس کن رہی ہاں پاکستان کے اندر کرکٹ بورڈ میں بھی توڑ پھوڑ ہوتی رہی۔ بہرحال ہم برصغیر پاک و ہند کے لوگ کرکٹ کو جنون اور جنگ کی حد تک لے جاتے ہیں جس کا اثر میدان میں ہمارے کھلاڑیوں پر بھی پڑتا ھے۔ جسکی مثال پاکستانی ٹیم کی کارکردگی اور دائیں میں انڈیا کی کارکردگی تھی۔ حالانکہ انڈین ٹیم پورے ٹورنامنٹ کی بیسٹ پر فارمر ٹیم رہی ھے۔ برصغیر پاک و ہند کے مقابلے میں انگلینڈ، آسٹریلیا وغیرہ میں کرکٹ کو صرف ایک کھیل سمجھا جاتا ھے۔۔ جنون اور جنگ نہیں۔۔
آج کالم کا موضوع کرکٹ ورلڈ کپ اور انڈیا تھا۔ انڈیا کھیلوں کو سیاست اور ڈپلومیسی کے لئے بھی استعمال کرتا ھے۔ پاکستان میں سری لنکا کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد ایک طویل عرصے تک پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہو سکی۔ انڈیا کی ڈپلومیسی اور سازش کی وجہ سے کہیں انٹرنیشنل مقابلے پاکستان کے بجائے بیرون پاکستان دبئی وغیرہ میں کھیلے گئے۔ میرا یہ کالم لکھنے کا مقصد یہ تھا کہ کرکٹ ورلڈ کپ 2023 جو انڈیا میں ہوا اسی ٹورنامنٹ کے دوران یا اس کے نزدیک دو تین ایسے واقعات ہوئے، مگر انڈیا میں ورلڈ کپ کا انعقاد بھی ہوا اور ایونٹ مکمل بھی ہوا۔
ان واقعات میں اہم ترین کینیڈا کے اندر سکھ علیحدگی پسند رہنما کا قتل جسکا الزام بلکہ شواہد انڈین ایجنسی را پر لگایا گیا اور دوسرا واقعہ قطر نہوی میں آٹھ انڈین ملازمین کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی جو اسرائیل کےلئے جاسوسی کرتے تھے۔ اس کے علاوہ انڈین کے اندر بہت سی علیحدگی پسند تحریکیں جو چل رہیں تھیں ورلڈ کپ کے دوران ان میں کافی تیزی آئی۔ مگر آئی سی سی نے کوئی ایکشن نہیں لیا اور ورلڈ کپ نا صرف جاری رہا بلکہ مکمل بھی ہوا۔ گو کہ اچھی بات ھے کھیلوں کو سیاست اور ڈپلومیسی بلکہ منفی ڈپلومیسی سے دور رہنا چاہیے۔۔
مگر میرا سوال یہ ھے کہ کیا اس طرح کے واقعات پاکستان میں ہوتے تو کیا پاکستان میں ورلڈ کپ کا انعقاد یا ایونٹ پایہ تکمیل تک پہنچ پاتا؟