Saturday, 21 June 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shafaqat Abbasi
  4. Bunyan Marsoos, Masla Kashmir Aur Trump

Bunyan Marsoos, Masla Kashmir Aur Trump

بنیان مرصوص، مسلئہ کشمیر اور ٹرمپ

پاکستان کی بہادر افواج اپنے سے کہیں گنا بڑے دشمن پر فتح یاب ہوئی۔ اس کامیابی اور فتح پر اللہ پاک کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ پاکستان کی بہادر افواج کی قیادت، افسران اور جوانوں کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ آج جب میں یہ کالم تحریر کر رہا ہوں 16 مئی بروز جمعہ اس عظیم فتح پر پورے پاکستان میں یوم تشکر منایا جا رہا ہے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ یہ یوم تشکر افواج پاکستان بری، بحری، پاک فضائیہ، حکومت اور عوام مل کر منا رہے ہیں۔ اس جنگ اور اس فتح نے پورے پاکستان کو ایک کر دیا۔ اندرونی چھوٹے چھوٹے اختلافات بھلا کر پوری قوم ایک ہوگئی۔

قارئین جب میں یہ کہتا ہوں کہ پاکستانی افواج نے اپنے سے کہیں گنا بڑے دشمن کو شکست دی تو، اس بات سے انڈیا کے کہیں گنا بڑا ہونے کا اندازہ لگا لیں کہ انڈیا کا رقبہ پاکستان سے کئی گنا بڑا۔

انڈیا کی آبادی تقریباً ایک ارب 30 کروڑ سے زائد اور پاکستان کی صرف 24 کروڑ۔۔ اسی طرح انڈیا فوج کی تعداد بہت زیادہ۔۔ انڈیا کا دفاعی بجٹ 75 ارب ڈالر سالانہ۔۔ جبکہ پاکستان کا صرف 7 ارب ڈالر۔

معیشت کا اندازہ اس ایک بات سے لگا لیں کہ پاکستان کے فارن ریزرو صرف 16 ارب ڈالر اور انڈیا کے 650 ارب ڈالر سے زائد۔۔

قارئین مزید تفصیل میں جائے بغیر آپ اوپر دیئے گئے چند حقائق سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم نے اپنے سے کہیں گنا بڑے دشمن کو شکست دے کر فتح حاصل کی۔

ہم نے تاریخ اسلام میں 313 کا ہزاروں کے لشکر پر فتح یاب ہونا پڑھا اور سنا تھا۔ اب اپنی آنکھوں سے دیکھ بھی لیا ہے۔ انڈیا نے فرانسیسی ساختہ رافیل خرید کر معلوم نہیں خود کو کیا سمجھ لیا تھا۔۔ لیکن انڈیا یہ بھول گیا تھا کہ اچھی مشین کے ساتھ ساتھ Man in the Machine کتنا اہم ہوتا ہے۔۔

پاکستانی فضائیہ نے ثابت کیا کہ پاکستانی فضائیہ دینا کی بہترین فضائیہ ہے۔۔ اسی لئے تو برطانیہ کے مشہور جریدے نے یہ خبر لگائی کہ PAF undisputed king of sky.

اب ہمیں انڈیا کے اس شر سے خیر ڈھونڈنی ہے۔۔

پاکستان کو بہت جاندار اور بہترین سفارت کاری سے پوری دنیا کو پاکستان کے اندر بھارت کی دہشت گردانہ کاروائیوں سے آگاہ کرنا چاہیے۔ جس کی زندہ اور سلامت مثال انڈین نیوی کا حاضر سروس آفسر کلبھںوش یادو پاکستان کی تحویل میں ہے۔۔

انڈیا کے مقبوضہ کشمیر میں مظالم، BLA کی ٹریننگ، مالی معاونت اور پشت پناہی کو پوری دنیا کے سامنے لانا چاہیے۔

اس کے علاوہ بھارت کے اندر مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے ساتھ انتہائی برے سلوک اور مظالم کو بھی دینا کے سامنے لانا چاہیے، بلخصوص کینیڈا کے اندر سکھ رہنماؤں کے RAW کے ہاتھوں قتل کو اُجاگر کرنا چاہیے اور اس سے انڈیا کے اندر اور پوری دنیا میں موجود سکھوں کی ہمدردیاں پاکستان کو حاصل کرنی چاہیے۔

بھارت کے انتہا پسندانہ نظریات پوری دنیا کے سامنے آنے چاہیے تاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا اکھنڈ بھارت کا غیر فطری اور انتہا پسندانہ نظریہ چکنہ چور ہو۔ جس طرح امریکہ کے صدر ٹرمپ نے جنگ کے عروج پر دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان فائر بندی کروائی یہ امریکہ کے صدر ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ کا بہت بہترین اقدام تھا۔

قارئین اہم اس لئے کہ دنیا کی آدھی آبادی اس خطے کے چار ممالک میں آباد ہے جی ہاں پاکستان، چائنہ، بھارت اور بنگلہ دیش 4 ممالک میں دنیا کی آدھی آبادی آباد ہے اور دنیا کی باقی آدھی ابادی دنیا کے دوسرے 196 ممالک میں آباد ہے۔

ہمارے اس خطے میں دنیا کی آدھی آبادی کے ساتھ ساتھ دنیا کی سات میں سے تین ایٹمی طاقتیں بھی آباد ہیں۔۔ جی ہاں چائنہ، پاکستان اور بھارت تینوں ایٹمی طاقتیں بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔

انڈیا کی ہٹ دھرمی اور انتہا پسندانہ رویہ کہیں دنیا کی آدھی آبادی کو ایٹم بموں کا ایندھن نا بنا دے، اس لئیے امریکہ اور دوست ممالک کی مداخلت اور سفارت کاری کو پاکستان نا صرف قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے بلکہ سب کا مشکور بھی ہے۔ امریکہ کے ساتھ ساتھ ہم چائنہ، سعودی عرب، یو اے ای، ترکیہ، آذربایجان اور تمام دوست ممالک کے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان اس جنگ اور ماضی کی جنگوں کا سبب یا آپ کہہ لیں کہ مسائل کی جڑ مسلئہ کشمیر کے حل کی بات کی۔

اقوام متحدہ کی قراردادیں پہلے سے موجود ہیں اور اب جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے مسلئہ کشمیر کے حل کی بات کی تو پاکستان اپنی بہترین سفارت کاری سے اس مسلئے کو پوری دنیا کے سامنے لے جائے، یہ ایک بہترین وقت ہے۔

پاکستان اپنے ریٹائرڈ اور حاضر سروس بہترین سفارت کاروں کی ٹیم بنا کر دنیا کے کم از کم 25 اہم ترین ممالک میں بھیجے اور دنیا کو بتائے کہ دنیا کی آدھی آبادی اور تین ایٹمی طاقتیں اس خطے میں ہیں اور مسلئہ کشمیر کی موجودگی میں یہ خطہ ہمیشہ روائیتی اور غیر روائیتی جنگ کے سائے میں رہے گا۔ اس لئے مسلئہ کشمیر کو فوری حل کیا جائے تاکہ یہ خطہ بھی باقی دنیا کی طرح ایک پر سکون اور ترقی یافتہ خط بن سکے۔

Check Also

The Identity Code (2)

By Muhammad Saqib