Agar Main Imran Khan Hota To
اگر میں عمران خان ہوتا تو
اگر میں عمران خان ہوتا تو 2018 کی حکومت اتحادیوں اور اسٹیبلشمنٹ کے سہارے نا لیتا۔ اگر میں عمران خان ہوتا تو 2018 کی حکومت لینے کے بعد جب محسوس کرتا کہ آذادانہ انداز میں کام نہیں کرنے دئیے جاتا تو حکومت چھوڑ دیتا، نا کہ چار سال حکومت کرنے کے بعد یہ کہتا کہ وزیراعظم میں تھا۔ لیکن ملک پر حکمرانی کوئی اور کر رہا تھا۔
اگر میں عمران خان ہوتا تو پیپلز پارٹی کی طرع جدو جہد اور صبر پر یقین رکھتا۔ جو بھٹو کی پھانسی کے باوجود ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف اس حد تک نہیں گئے۔ اگر میں عمران خان ہوتا تو اس فارمولے پر کبھی نہیں چلتا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ میرے ساتھ ہے تو واہ واہ اور کسی دوسرے کے ساتھ یا نیوٹرل ہے تو میر جعفر میر صادق، اگر میں عمران خان ہوتا تو جگہ جگہ پارٹی ورکر سے حلف لینے کے بجائے، 50 لاکھ گھر بناتا۔
آج ہر گھر سے 4 آدمی بھی آتے تو 2 کروڑ آدمی ہوتے۔ اگر میں عمران خان ہوتا تو ووڈا، جہانگیر ترین، حلیم خان اور انے والے وقت میں بہت سے دوسرے اس طرح کے لوگوں پر نظر رکھتا، اگر میں عمران خان ہوتا تو 6 سیٹوں کی جیت کا مالا اور نا اہلی کا طوق کبھی نا پہنتا، اگر میں عمران خان ہوتا تو قومی اسمبلی سے کبھی باہر نا جاتا ڈٹ کر اپوزیشن کرتا۔
اور پی ڈی ایم کے مجرموں اور ملزموں کو نیب میں اپنی مرضی کی ترامیم سے روک کر اس۔ ملک کے کروڑوں بلکہ اربوں روپے بجاتا، اگر میں عمران خان ہوتا تو چار سالوں میں کم از کم 100 ارب ڈالر کی ریکوری کرتا۔ درجنوں کو لوت مار پر جیل بھیجتا اور چار سال بعد عوام کو بتاتا کہ میں جن کو 22 سال چور چور کہتا رہا، ان سے یہ سب ریکور کیا اور یہ سیاسی لیڈر جیل کاٹ رہا ہے۔
اگر میں عمران خان ہوتا تو توشہ خانہ جیسی حقیر اور اپنے قد سے بہت چھوٹی چیزوں پر لعنت بھیجتا، اگر میں عمران خان ہوتا تو قاسم اور سلیمان کی طرع اپنے قریبی لوگوں خاتون اول، فرح گوگی مانیکا فیملی کو سیاسی مداخلت سے دور رکھتا، اگر میں عمران خان ہوتا تو بزدار کی جگہ شہباز شریف اور پرویز الہی سے بڑا یا کم از کم ان کے پائے کا وزیر اعلیٰ لگاتا۔
اگر میں عمران خان ہوتا تو راجہ ریاض کو کبھی فرینڈلی اپوزیشن لیڈر نا بننے دیتا، جس اپوزیشن لیڈر کی سب سے بری خواہش یہ ہو کہ موجودہ حکومت اس کو آئندہ ٹکٹ اور جیت کی صورت میں وزارت دے، بلکہ خود پاکستان کی تاریخ کا مضبوط ترین اپوزیشن لیڈر بنتا، اگر میں عمران خان ہوتا تو قومی اسمبلی میں مضبوط اپوزیشن لیڈر بن کر ملکی مفاد میں الیکشن ترامیم کرواتا تاکہ 2023 کا الیکشن فری اینڈ فیئر ہوتا۔
اگر میں عمران خان ہوتا تو ایسی الیکشن ترامیم کرتا کہ 90 فیصد غریب لوگوں کی نمائندگی اسمبلیوں میں پہنچتی نا کہ ہمیشہ کی طرع دس فیصد اشرافیہ کے لوگ ہی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پہنچتے، اگر میں عمران خان ہوتا تو کبھی بھی اسٹیبلشمنٹ سے نا بگھاڑتا، چونکہ جب ہم اپنی ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر بات کرتے ہیں تو نا چاہتے ہوئے بھی ہم انڈیا۔
اسرائیل اور بہت سے دیکھے اور ان دیکھے کھلے اور چھپے دشمنوں کو تقویت اور خوشی مہیا کرنے ہیں۔ اگر میں عمران خان ہوتا تو ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر بات کرنے سے پہلے گلیشئر پر منفی 70 سردی اور موسم گرما میں سندھ اور بلوچستان کی 50 ڈگری گرمی میں ڈیوٹی دیتے فوجی بھائی، بیٹے کے بارے میں ضرور سوچنا، میں پی ٹی آئی کا ہمدرد ہونے کے ناطے پی ٹی آئی کی بہتری کیلئے یہ سب لکھ رہا ہوں۔
اللہ پاک جو کرے پاکستان اور 90 فیصد غریب ترین پاکستانی عوام کے لیئے بہتر کرے آمین۔ دس فیصد اشرافیہ تو 1947 سے بہت مزے میں ہے۔