Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sardar Azhar Rehman
  4. Laadle

Laadle

لاڈلے

سیالکوٹ! پاکستانی برآمدات کا روشن ستارہ۔ سری لنکا۔۔ جی دار دوست۔ معیشت۔۔ لنگڑا کر چلتی اور سہارے کے لیے دوسروں کی طرف دیکھتی ہوئی۔ عالمی برادری میں۔۔ ساکھ کا مسئلہ۔ بھارت جیسا۔۔ چالباز پڑوسی۔ حکومت۔۔ لاجواب۔ پاک فوج۔۔ جھکی جھکی نگاہیں۔۔ یہ سب ہمیں قبول ہے مگر ریاست کے لاڈلوں پر کوئی آنچ آئے یہ ہرگز قبول نہیں۔ بچوں سے کھلونے ٹوٹ ہی جاتے ہیں تو کیا ہوا۔ اور یہ صرف بچے نہیں یہ تو ہمارے اثاثے ہیں۔ ان اثاثوں کو ہم نے کسی مقصد سے پالا پوسا، آزادیاں دیں۔ ان پر ہمارا کونسا خرچ اٹھنا تھا۔

صرف پالیسیوں میں ہی تھوڑا بہت ردوبدل درکار تھا جو ہم نے چھوٹتے ہی کر ڈالا اور قائدِ اعظم کی 11اگست کی تقریر کوایک طرف رکھ کر قراداد ِ مقاصد لے آئے۔ اور وہ جو پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہیں تھے انھیں ثواب میں ہم نے پوری طرح شریک کر لیا۔ اس بنیادی مسئلے پرکوئی بات نہیں کرتا۔ بہرحال وہاں سے جس سفر کا آغاز ہوا اس کا انجام ہمارے سامنے ہے۔ اثاثے (اپنے خرچ پر) بڑھتے بڑھتے وہاں آ پہنچے ہیں کہ خود ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ کس سے ٹکرائیں اور کس کو کھائیں مبادا پلٹ کر اپنے ٹرینر کو ہی چبا ڈالیں۔ البتہ ٹرینرز ابھی تک پُر اعتماد ہیں کہ ان کے یہ پالتو ایسا ہرگز نہیں کریں گے۔

عوام کو نوچ کھائیں تو الگ بات ہے مگراسے مینج کر لیا جائے گا۔ کئی بار کیا جا چکا ہے۔ بیچ میں سیالکوٹ جیسے واقعات ہو جائیں تو ذرا مشکل تو ہوتی ہے مگر رفتہ رفتہ زخم مندمل ہو ہی جاتا ہے۔ وقت سب سے بڑا مرہم ہے۔ اثاثوں پر آنچ نہیں آنی چاہئیے، رہ گئی ملک کی ساکھ، رہ گئی دوستی میں دراڑ، رہ گئی دشمنوں کی طنزیہ ہنسی، عالمی برادری میں سُبکی، تواس میں کونسی نئی بات ہے۔ یہ کوئی ایسی وجہ نہیں کہ ہم نے آئین کا حلیہ بگاڑ بگاڑ کر جو طاقت ان کو تفویض کی ہے وہ ان سے واپس لے لیں۔۔ ستر سال سے ہم ان میں ہوا بھرتے آئے ہیں۔ آپ کیا کہتے ہیں اب یکدم سوئی چبھو دیں۔ اس بات کو تو چھوڑ ہی دیں۔ کوئی اور بات کریں۔ چلیں سرکاری بیانیے پر سر دُھنتے ہیں۔

ہم اس بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ پاکستان اور اسلام کے خلاف ایک منظم سازش ہے۔ عنقریب اس کا سراغ لگا لیا جائے گا اور اصل مجرموں کو بے نقاب کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔۔ تب تک یہ معصومین ریاستی مہمان رہیں گے۔ تاوقتیکہ کوئی ہجوم ہلہ بول کر انھیں چھڑا لے جائے۔ ایسی صورت میں ریاست یقین دلاتی ہے کہ پولیس فورس کو غیر مسلح کر کے ایک طرف کھڑا کر دیا جائے گا یا منظر سے ہی ہٹا دیا جائے گا۔

امید ہے سیالکوٹ واقعے کے بعد بھی مسئلے کی جڑ تک پہنچنے کی کوشش نہیں کی جائے گی۔ صرف وقت گذارا جائے گا تاکہ گرد بیٹھ جائے اور معاملہ خود ہی دب جائے۔ کیونکہ جو بیج کسی عظیم مقصد کو سامنے رکھ کر بوئے گئے ہوں ان کی جڑوں کو نہیں کھودا جاتا بلکہ ان پر مزید مٹی ڈالی جاتی ہے تاکہ خوب پھلیں پھولیں۔ البتہ جہاں تک اقوامِ عالم میں پاکستان کی بدنامی کا سوال ہے تو اس پر جلنے اور کڑھنے کا حق آپ محفوظ رکھتے ہیں۔ قسم لے لیجیے جو ہم نے آپ کو اس سے روکا تو۔۔ باقی اگر آپ کو یہ امید ہے کہ ہم ان اثاثوں کو منجمد کر دیں گے تو یہ کبھی پوری نہیں ہو گی۔

پسِ نوشت:حکومت اور ریاست سے درخواست ہے کہ توہین وغیرہ کے معاملات میں کلی اختیارات مولوی صاحبان اور عوام کو سونپ دیے جائیں اور آئین کو تماشا بننے سے بچانے کے لیے یہ شق آئین سے نکال دی جائے۔

Check Also

Baray Maidan Ka Khilari

By Muhammad Saqib