Zulfiqar Ali Bhutto Ke Haath Ka Tajzia
ذوالفقار علی بھٹو کے ہاتھ کا تجزیہ
بھٹو صاحب کے ہاتھ پر کئی منفی علامات واضح ہیں جو انکی غیر طبعی موت کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ دست شناسی میں حادثاتی موت اور طبعی موت کا ہی بتایا جا سکتا ہے۔ یہ بتانا ممکن نہیں کہ کسی کو پھانسی ہوگی، دہشت گردی کے ہاتھوں جان جائے گی یا ٹریفک حادثے میں داعی اجل ہونگے۔
ذوالفقار علی بھٹو کے یہ ہینڈ پرنٹس 1976 کے اواخر میں پیار علی الانا نے لئے جو کہ بھٹو دور حکومت میں ان سے قریب تھے اور قربت کی وجہ انکی پامسٹری اور علم نجوم سے دلچسپی اور بھٹو کا بھی علوم خفیہ کی طرف رجحان ہونا تھا۔ الانا نے پہلے پہل یہ پرنٹس بمع تاریخ پیدائش، سری لنکا کے ایک نجومی او دست شناسی ویراکون کو بھیجیے اور ان سے الیکشن کی "سعد" تاریخ لی پھر یہی ہینڈ پرنٹس بغیر نام کے مشہور پامسٹ ایم اے ملک کے پاس بھیجے گئے۔ سری لنکن نجومی نے بھٹو صاحب کے حواریوں کو گرین سگنل دیا کہ 7 مارچ 1977 کو الیکشن کا انعقاد مبارک ہوگا۔ وہ کتنا مبارک ثابت ہوا یہ سب کو معلوم ہے اور پروفیسر صاحب کو یہ تو معلوم ہوگیا کہ صاحب ہاتھ کے ساتھ حالات بدتر ہونے جا رہے ہیں مگر انہوں نے بھی کسی قسم کی extreme پیشن گوئی نہیں کی۔
آئیں بطور دست شناسی کے طالب علم کے بھٹو کے ہاتھوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ چند باتیں بار بار دہرانے کے لائق ہیں کہ پامسٹری کوئی غیر مرئی یا غیر حقیقی علم نہیں۔ یہ ایک ٹھوس علم ہے جس کی اپنی حدود ہیں۔ دراصل اپنی بساط سے بڑھ کر جاننے کی کوشش ہی انسان کو علم کے غلط استعمال پر اکساتی ہے۔ اگر آپ کو اپنی انسانی حدود، کوتاہیوں اور رتبے کا حقیقی معنوں میں احساس ہو تو ایسے علوم خدائی کمالات پر مزید یقین پختہ کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
جو حضرات ہاتھ ریڈ کروانا چاہئیں انہیں مطلع کر دوں کہ صرف شغل میلے میں اپنے پیسے ضائع نہ کریں اگر آپ کو لگتا ہے کہ پام ریڈنگ آپ کے لئے ضروری ہے تب ہی ریڈنگ کے لئے رابطہ کریں۔ مکمل ہینڈ ریڈنگ میں آپ کے ماضی کے اہم واقعات کی جھلکیاں، صحت، تعلیم، تعلقات کا بتایا جا سکتا ہے اور مستقبل میں بیرون ملک قیام یا سیٹل منٹ، شادی میں کامیابی یا ناکامی کے امکانات اور بچوں کے متعلق بھی بتانا ممکن ہے۔ باقی کئیریر وغیرہ کی ترقی و تنزلی، کاروبار یا نوکری کی باتیں بھی مکمل نہیں تو کافی حد تک پختگی کے ساتھ بتائی جا سکتی ہیں۔ کسی قسم کے سو فیصد درستگی کا یا گارنٹی کا کوئی احمقانہ دعویٰ نہیں کیا جائے گا۔
ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کیوں ہوئی؟
1۔ نیلے تیر کا نشان دیکھیں اسکے سامنے ہی قسمت کی لکیر 49-50 پر ٹوٹ جاتی ہے اور بکھری ہوئی منتشر حالت اختیار کر لیتی ہے۔ اسے Cottonwool line کہتے ہیں۔ ایک بڑے انسان کے ہاتھ پر اس طرح لکیر کا بکھرنا اقتدار جانے اور انتہائی نامساعد حالات کا اشارہ کرتا ہے۔ ایک عام ہاتھ پر بھی اس طرح لکیر کا بکھرنا مالی مشکلات اور زندگی میں شدید پریشانیوں کا آئینہ دار ہے۔
2۔ جہاں جامنی تیر لگایا گیا ہے وہ، شہرت کی لکیر کے مکمل ٹوٹ پھوٹ اور ایک بے ہنگم صورت اختیار کرنے کو بتلا رہا ہے۔ یہ بھی اسی عمر 50-51 میں ہوتا ہے۔ شہرت کی لکیر دراصل اندرونی اطمینان اور کامیابیوں کا بتاتی ہے جو خستہ حال ہونے کی وجہ سے اقتدار جانے اور قید ہونے کی وجہ سے بربادی کا نمایاں اشارہ ہے۔
3۔ دماغ کی لکیر کے آخر میں جہاں سفید تیر ہے وہاں ایک بہت بڑا جزیرہ یا دائرہ ہے جو انسان کے دماغی صلاحیتوں کے مفلوج ہونے اور شدید ترین ٹینشن اور اینگزایٹی کا بتاتا ہے اسکے علاوہ یہ دماغی چوٹ کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔
4۔ سبز اشارہ َزندگی کی لکیر ٹوٹنے، کمزور ہونے اور پھول جانے کا بتاتا ہے جو زندگی کے لئے درکار توانائی کی شدید کمی اور اس پر شدید حملے کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ بھی انتہائی منفی علامت ہے اگر باقی لکیریں موافق نہ ہوں جو کہ بھٹو کے ہاتھ پر اس مخصوص عمر میں نہیں تھیں۔
5۔ بھٹو صاحب کے ہاتھ پر زندگی، دل و دماغ تینوں بڑی لکیریں ایک ہی مقام سے آغاز کرتی ہیں جو کہ زندگی میں اچانک حادثوں کی بنا پر قسمت میں تغیر و تبدل کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ انقلابی تبدیلی انکے لئے تب مثبت تھی جب ایک نوجوان بھٹو کو پہلے وزیر بنا دیا گیا اور پھر کچھ برس بعد انہوں نے ناقابل انداز میں الیکشن جیت کر سب کو حیران کر دیا۔ دوبارہ یہ منفی تب ہوئی کہ اپنی پوری طاقت کے ہوتے ہوئے انہیں اقتدار کھونا پڑا اور پھانسی ہوگئی۔
6۔ شہادت کی انگلی کے نیچے مشتری کے ابھار پر ستارہ نما نشان عظیم الشان کامیابیوں کی واضح علامت ہے۔ تادیر تاریخ میں زندہ رہنے کا بھی اشارہ ہے۔
7۔ مضبوط انگوٹھا عمدہ قائدانہ صلاحیت اور ذہنی استحکام کا بتاتی ہے۔ ایسا شخص اپنے وژن یا حکمت عملی، سوچ و فکر پر کمپرومائز نہیں کرتا۔
8۔ چھوٹی انگلی واضح طور پر طویل ہے جو عمدہ کمیونیکیشن، تحریر اور اعلیٰ مقرر ہونے کی نشانی ہے۔
9۔ دل کی لکیر کا محور اور دماغ کی لکیر سے نسبتاً کم فاصلہ، غیر معمولی طویل اور سیدھی دماغی لکیر اور تیسری انگلی کا شہادت کی انگلی سے کچھ بلند ہونا انہیں سخت مزاج بناتا ہے۔ اور اپنے مقاصد کے لئے کسی بھی پابندی کو راستے سے ہٹا دینے کے رجحان کا عکاس ہے۔
بہرحال تاریخ سے بھی واضح ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو مثبت اور منفی دونوں حوالوں سے انتہائی غیر معمولی صفات کے حامل شخص تھے اور پامسٹری بھی ہمیں یہی بتاتی ہے۔