Zakir Naik Ke Angle Se Baat
ذاکر نائیک کے اینگل سے بات
چاروں خلفائے راشدین کا دور تو اسلامی معاشرہ تھا۔ اس پر تو شاید ہر مسلک متفق ہے۔ تو اسی اسلامی معاشرے میں کیا برائی صفر تھی؟ خلفائے راشدین کو شہید کرنے والے آسمان سے اترے تھے؟ حضرت عمر کا عدل کیوں مشہور تھا؟ عدل کرنے کی نوبت آئی تھی تو عدل کیا گیا تھا۔ باقی ان ادوار میں نبیوں کے فتنے اور جنگیں تو چھوڑ دیں۔
جب ہماری تاریخ کے سب سے بہترین دور میں ہر فتنہ، ہر برائی موجودگی تھی تو ڈاکٹر صاحب کیوں بلبلا اٹھے کہ بدترین گناہ اور اسلامی معاشرہ بھلا ایک ساتھ کیسے ممکن ہیں؟ یہ تو تضاد ہے۔ حالانکہ یہ سوال سمجھنا انتہائی آسان تھا۔ لیکن انہوں نے شاید ٹوسٹ دینا، کنی کترانا بہتر سمجھا تو میں انہی کی پچ پر سوال پوچھ رہا ہوں۔
بتا دیں کہ کونسا اسلامی معاشرہ آج تک آیا ہے؟ اگر خلفائے راشدین کا دور بھی اسلامی نہیں۔ تو نبی کریم کے دور تو لازمی اسلامی ہوگا۔ تو کیا حضور اکرم کے پاس بے ایمانی، جھوٹ، فتنوں، زنا کے مقدمات آئے تھے، جواب ہے ہاں اور یہ تاریخ کا جواب ہے کہ ہاں۔ اب بتائیں کہ آپ کس قسم کے معاشرے کو اسلامی سمجھتے ہیں؟
جنت میں بھی آدم نے خطا کر دی تھی۔
آپ سمجھائیں وہ کونسا معاشرہ ہے جس پر اسلامی ہونے کا تمغہ سجایا جائے۔
آپ نے ایک جائز اور انتہائی اہم سوال کو نشانہ بنا کر ایک انسان اور انسان بھی وہ خاتون جہاں کہیں تو آواز کا بھی پردہ کیا جاتا ہے اس معاشرے کی خاتون پر ظلم کیا۔ معافی منگوانے کے بجائے اگر کبھی آپ کو توفیق مل گئی تو معافی خدا سے مانگنی ہوگی۔ مگر مجھے بدگمانی ہے کہ ہمارے برصغیر کے نام نہاد علماء کی غالب اکثریت کو کبھی معافی کی توفیق نہیں ملے گی۔
خدا حکمت والا ہے۔ جب وقت آتا ہے تو بیٹھے بٹھائے انسان پھسل جاتا ہے۔ بہترین یادداشت اگر علم و فراست کا پیمانہ ہوتی فرشتے ہی سب سے برتر مخلوق بنے رہتے۔
مسلمان ہونے کا مطلب 100/100 نمبر لینا نہیں ہے۔ انسان اگر غلطیاں کوتاہیاں نہ کرے تو وہ خدا نہ ہو جائے؟ آپ پارسائی کو اتنا بلند مت کریں کہ اوندھے منہ گر پڑیں۔
پس نوشت۔ میں اس موضوع پر لکھنا نہیں چاہتا تھا مگر شاید اس اینگل سے کسی نے لکھا نہیں یا میری نظر سے گزرا نہیں تو لکھ ڈالا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک پر میں دس برس پہلے، سنہ دو ہزار چودہ میں تفصیل سے لکھ چکا ہوں۔ جب میرے پڑھنے والے شاید پانچ سات ہی تھے۔ ممکن ہے اب بھی پانچ سات ہی ہوں۔ بہر حال یہ نان ایشوز میں گردانے جانے والے معاملات ہیں۔ ان پر زیادہ مغز ماری مناسب نہیں۔