Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saqib Malik
  4. West Indies Ki Yadgar Fatah

West Indies Ki Yadgar Fatah

ویسٹ انڈیز کی یادگار فتح

ویسٹ انڈیز کی یادگار فتح نے دل کو مسرت پہنچائی تو انگلینڈ کے ہاتھوں بھارت کی شکست نے مزہ دوبالا کر دیا۔ دونوں میچز یادگار میچز کہے جا سکتے ہیں مگر کالی آندھی کی ناقابل یقین 8 رنز سے فتح ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی چند عظیم ترین فتوحات میں شمار ہوگی۔

جن دوستوں کو علم نہیں وہ ذرا غور سے ویسٹ انڈیز کی پلینگ الیون کی ناتجربہ کاری ملاحظہ کریں اور موازانہ کریں پاکستان کرکٹ ٹیم، اسکے حالیہ اور سابق کپتانوں، کوچز، سلیکشن کمیٹی اور نام نہاد عظیم ماہرین کے فحش جھوٹ پر مبنی بہانے بازیوں سے جو کہ وہ ہر بار آسٹریلیا میں شکست کے بعد بناتے ہیں۔

جزائر غرب الہند کی گیارہ رکنی ٹیم کا برسبین کے دوسرے ٹیسٹ سے پہلے یہ میچز کا ریکارڈ تھا۔ ٹیج چندرپال 9، میکینزی 2، ایتھانیز 3، گریوز 1، شامار جوزف 1، ہوج 1 اور سنکلئر ڈبیو میچ۔۔ جس ٹیم میں سات کھلاڑیوں کا یہ تجربہ ہو وہ دنیا کی نمبر ایک اور عالمی چیمپئن ٹیم کو اسکے گھر میں شکست دے اور وہ بھی ٹیسٹ میچ میں، کسی حد تک تکا کرکٹ ٹی ٹونٹی میں نہیں تو اس ٹیم کی پرفارمنس سونے میں تولنے کے لائق ہے۔

کریگ بریتھ ویٹ نے جس طرح چار چار سلپس رکھ کر اپنے نوجوان ٹیم کو اعتماد دیا وہ دیکھنے لائق تھا۔ دوسری جانب مجھے یاد نہیں پڑتا پچھلے 20 برسوں میں ہمارے کسی بھی کپتان نے سوائے ٹیل اینڈرز یا ایک آدھ اوور کے دکھاوے کے تسلسل کے ساتھ اتنی جارحانہ فیلڈ سیٹ کی ہو۔ آپ کا مائنڈ سیٹ آپ کے فیصلوں میں اور اعمال میں صاف ظاہر ہوجاتا ہے چاہئے معاملہ کھیل کا ہو یا زندگی کا کوئی اور مرحلہ درپش ہو۔

دوسری جانب انگلش کوچ اور نیوزی لینڈ کرکٹ کی نیچر بہت حد تک بدل دینے والے سابق کپتان برینڈن میکلم اور بلا شک و شبہ ایک enigmatic کپتان بین اسٹوکس کی پلاننگ اور دلیری دیکھیں کہ انہوں نے اس سیریز کے لئے ٹام ہارٹلی اور شعیب بشیر جیسے فرسٹ کلاس کرکٹ کے ناتجربہ کار اور معمولی ریکارڈ کے حامل اسپنرز کو سلیکٹ کیا۔ کیونکہ انہوں نے صرف مظہرِ ارشد جیسے اور اس نوع کے دیگر احمقوں کے پیش کردہ اعداد و شمار نہیں دیکھے بلکہ کھلاڑیوں کی صلاحیتوں اور بھارت میں اہم کردار ادا کرنے والی صلاحیتوں کو ذہن میں رکھا۔

ہارٹلی نے 7 وکٹ لیکر میچ جتوایا۔ شعیب بشیر کھیلے گا تو معلوم پڑے گا۔ ناتجربہ کار ریحان احمد کو بھی کھلا دیا۔ لیجنڈ بولر اینڈرسن کو باہر بٹھا دیا۔ جو روٹ کو بطور بولر اتنے اوور دیئے کہ جینوئن بولرز بھی اتنے اوورز نہ کرواتے ہونگے۔ ایک میچ تو انگلینڈ کو اسکے آؤٹ آف دا باکس فیصلوں نے فتح دلوا دی اور مجھے یقین ہے کہ بین اسٹوکس اگر فٹ رہا تو یہ سیریز ہارے گا نہیں۔ ممکن ہے برابر ہو جائے۔ 2012 کے بعد انگلینڈ کی بھارت میں فتح کے امکانات اب بہت بڑھ چکے ہیں۔

ایک اور سوال بھی ہے جو تمام ٹی ٹونٹی فرنچائز کے مالکان ہیں کہ آج کرکٹ کی برادری کی پوری دنیا ٹیسٹ کرکٹ کی بات کر رہی ہے۔ دوسری جانب اس ماہ پانچ ٹی ٹونٹی لیگز اکٹھی چل رہی ہے تھیں اور وہ ملا کر ان دو میچز کے قریب بھی نہیں پہنچتی۔ حالانکہ ٹی ٹونٹی سب سے مقبول فارمیٹ سمجھا جاتا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیا جو پیسے ٹی ٹونٹی پر لگائے جا رہے ہیں اس میں سے کچھ حصہ اگر یہ مالکان بطور اسپانسر ٹیسٹ میچز کی فتوحات کی انعامی رقم میں ڈال دیں تو سوچیں کہ ٹیسٹ کرکٹ کی ہائپ کہاں پہنچ جائے گی۔ انکی سرمایہ کاری پر انہیں میچ کی گیٹ منی اور دیگر ذرائع سے منافع مل سکتا ہے۔ ون ڈے کرکٹ کے ہر میچ کی انعامی رقم بڑھا کر بھی اس بہترین فارمیٹ کو بچایا جا سکتا ہے۔ ایسی کئی تجاویز ہو سکتی ہیں جو کرکٹ کھیلنے والے ممالک، انکی معیشت اور نوجوانوں کے لئے بہترین ثابت ہو سکتی ہیں۔

تیز تر کے بجائے ہر نسل کو "بہتر تر" کی طرف راغب کرنا چاہئے اور یہی دیر پا کامیابی اور توازن کا زینہ ہے۔

Check Also

Kahani Aik Dadi Ki

By Khateeb Ahmad