Saturday, 11 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saqib Malik/
  4. Manhail Kharaich Ka Firon e Misr Ke Sath Aik Din

Manhail Kharaich Ka Firon e Misr Ke Sath Aik Din

منہیل کھڑائچ کا فرعون مصر کے ساتھ ایک دن

ہم صبح صبح فرعون صاحب کے محل جا پہنچے جو ڈیفنس فیز ٹرپل ون میں واقع ہے۔ فرعون صاحب نے کمال شفقت اور مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دروازے پر آ کر ہمارا استقبال کیا، گلے لگایا، اور حال چال پوچھا۔

فرعون صاحب نیکر پہنے ہمارے سامنے ہی اپنے باغیچے میں اپنی کنیزوں کے ساتھ ورزش کرنے لگے۔ ہم نے ان سے پوچھا "ہمارے ایک سابق حکمران بھی ایکسرسائز کے بہت شوقین تھے کیا آپ کو بھی انہیں دیکھ کر یہ شوق پیدا ہوا؟" فرعون صاحب نے مسکرا کر جواب دیا "منہیل صاحب نو کمنٹس! لیکن آف دا ریکارڈ آپ کو بتا دوں کہ صرف ڈمبل اٹھانے سے کوئی وزیراعظم نہیں بن جاتا۔ ہم نے پوچھا تو پھر کیا اٹھانا چاہئے؟ دفعتاً فرعون صاحب کے چہرے پر شرمیلی سی سرخی پھیل گئی اور وہ جھک کر بولے "آپ سمجھ دار ہیں، سمجھ تو گئے ہونگے کیا اٹھانا چاہئے"۔

ناشتہ کرنے کے لئے فرعون صاحب اپنے وسیع و عریض ڈائیننگ ہال "عسکریارا" میں پہنچے جس کا نام انکی محبوب ترین بیگم کے نام پر ہے۔ فرعون صاحب سادہ ناشتہ کرتے ہیں جس میں صرف چند درجن ابلے ہوئے انڈے، آملیٹ، توس، فرنچ توس اور فرنچ کس، دودھ بالائی، مصری کاٹن، سلاد، پاستہ، فوجی سیریل، کھیرے، چند کلو سونا اور سونا یوریا کھاد شامل ہیں۔ ہم نے حیران ہو کر استفسار کیا کہ کھاد، سونے اور کاٹن کا ناشتہ میں کیا کام؟ تو فرعون صاحب نے جواب دیا کہ یہ میری آخرت کی تیاری کے لئے ہے۔

ناشتے کے بعد فرعون صاحب نے اپنے بیڈ روم میں گھس کر دروازہ بند کرتے ہوئے یہ کہہ کر مجھے باہر ہی اپنے آباو اجداد کی ممیوں کے ساتھ لٹکا دیا کہ ہم نے کچھ ضروری دفتری امور نمٹانے ہیں۔

اسی دوران ہم نے سامنے سے ایک کھلی وردی جیسا لبادہ پہنے نوجوان کو آتے دیکھا جس کے کندھے پر بیج بھی لگے تھے۔ ہم نے اسے روک کر پوچھا کہ آپ کا نام کیا ہے؟ نوجوان نے سلیوٹ کرکے جواب دیا "ریاستیسس پنجم" ہم نے پھر سوال کیا کہ یہ چہرے پر نور، جسم پر وردی، وردی پر بیج آپ نے مارشل لاء تو خوب لگائے ہونگے؟ ریاستیسس نے غصے میں جواب دیا "آپ اپنا بڑا سا منہ بند کریں یہاں اہراموں کے بھی کان ہوتے ہیں۔ اس ملک میں خفیہ بھائی فوراً آپ کو ممی بنا دیتے ہیں"۔ یہ کہتے ہوئے وہ وہاں سے چل دیا۔

اچانک فرعون صاحب کمرے سے نکلے اور اپنے ہرکاروں کو حکم دیا کہ دریائے نیل کے ایک کونے میں فوراً چھاؤنی تعمیر کی جائے اور پانی پر ایمرجنسی لگا دی جائے کہ وہاں ملکہ اور انکی سہیلیوں نے غسل کرنا ہے۔ ہم نے وہاں جانے کی اجازت چاہی تو فرعون صاحب غصے میں آ گئے اور کہا ہم فرعون ہیں بے غیرت نہیں، ہم وہاں غیر مصریوں کو نہیں جانے دیتے۔ ہم نے انہیں رام کرنے کے لئے پوچھا "یہ خوب صورت ٹنڈ، اتنا عظیم الشان اقتدار، سونے، اسلحے، سیمنٹ، زمینوں کی ریل پیل آپ کے اردگرد تتلیاں تو خوب آئی ہونگی؟ فرعون صاحب شرما کر بولے"ہم تقریباً خود ہی خدا ہیں تو ہمارا اپنے اوپر بڑا کرم ہے باقی نیلے آسمان کی بھی برکت ہے۔ بس ہم یہ سب کچھ ملکی مفاد میں ہی کرتے ہیں"۔

میں نے پوچھا لاڈلا تو کہتا ہے کہ آپ کرتے کچھ اور کہتے کچھ اور ہیں۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ فرعون بولے "ہم نے کسی کو لاڈلا یا سوتیلا نہیں بنایا لیکن جو ہمارے نظام خدائی سے چھیڑ چھاڑ کریگا ہم اسے بنی اسرائیل کی طرح دربدر کر دینگے۔ آپ مصر کی ترقی دیکھیں جو صرف ہمارے دم قدم سے ہے"۔

ہم نے فرعون صاحب کو خدا حافظ کہا تو وہ کمال مہربانی سے ہمیں اپنے ویگو ڈالے پر گھر تک چھوڑنے آئے اور جاتے جاتے بطور یادگار ہمارا لیپ ٹاپ، موبائل فون اور سی سی ٹی وی کیمرے بھی لے گئے۔ ہم نے سونے کے لئے بیڈروم کی راہ لی کیونکہ اگلی صبح ہمیں ایک مشہور رقاصہ کے ساتھ "ایک دن چوپو کے ساتھ" کی ریکارڈنگ کرنی تھی۔

نوٹ۔ یہ ایک مکمل فرضی فکاہیہ تحریر ہے جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔ کسی قسم کی مشابہت اتفاقی ہوگی۔

Check Also

Khubsurat Taluq

By Saira Kanwal