Balochistan, Hal Kya Hai?
بلوچستان، حل کیا ہے؟
بیکار کی قوم پرستی کا میں شائق نہیں۔ پنجاب میں بسنے والا ہر فرد چاہے وہ نسلاً جو کوئی بھی ہے وہ پنجابی ہے۔ یہی پنجاب ہے۔ جس نے پنجاب کو اپنا لیا، پنجاب نے اسے اپنا لیا۔
اپنے علاقے سے محبت فطری سی بات ہے۔ لیکن یہ ایسا معاملہ بھی نہیں ہے کہ میری آخرت کے حساب کتاب میں دخیل ہوگا نہ اخلاقی طور پر میری جانچ پڑتال کا سبب بنے گا۔ اس کے لئے میں تو کسی دوسرے قوم کو تنگ کرنے، نقصان پہنچانے یا نیچا دکھانے کے لئے اچھل کود نہیں کر سکتا۔
میرا حق صرف ذاتی دفاع ہے۔ آپ کے حقوق میری لاشوں سے ہو کر نہیں گزرتے۔ یہ بات حقوق لینے والوں کو بھی سمجھ لینی چاہئے۔
بہرحال سو باتوں کی ایک بات کہ جب بلوچستان میں کبھی بھی شفاف الیکشن نہ ہوئے ہوں اور قبائلی معاشرے کو بے عزت کیا جائے تو وہ دل میں نفرت پال لیتا ہے۔ یہ ریاست و حکمرانوں کا کام تھا کہ وہ مرہم رکھتے لیکن انہوں نے ان زخموں کو ناسور بنا دیا ہے۔ اب یہ رستی پیپ ہماری شہی رگ تک آن پہنچی ہے۔ اب بھی ہمیں بنیادی ایشو سے سروکار نہیں بس سائیڈ ایشوز پر دھما چوکڑی مچا رکھی ہے۔ جاہل معاشرہ ہر معاملے کو بگاڑ کر اسکی شکل مسخ کرکے اپنی جاہلیت کا ثبوت دیتا ہے۔
اب اس معاملے کا کوئی آسان حل نہیں۔
ابتدا بہرحال بلوچستان میں شفاف انتخابات، حقیقی نمائندوں کو آگے لانے، جبری گمشدگیوں پر مکمل پابندی، اغوا شدہ لوگوں کی واپسی، بلوچوں کی اپنے علاقوں میں فوج اور پولیس میں تعیناتی، ایف سی اور افسران سے صوبہ کنٹرول کرنے کی جہالت کی منسوخی، پچھلے برسوں کے جرائم کی آزادانہ تحقیقات، سے ہوسکتی ہے۔
اس سب کے باوجود بھی بلوچستان کو ٹھیک ہونے میں دس سے پندرہ برس کم از کم لگ سکتے ہیں اور اگر ایسا کچھ نہ ہوا تو بلوچستان ہمارے لئے مقبوضہ کشمیر ہی بنا رہے گا۔ تاوقتیکہ عالمی حالات یا علاقائی صورتحال ایسی بن جائے کہ ہم ذلیل ہو کر اس سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں۔
پھر آپ کے ایک طرف بھارت، دوسری طرف افغانستان اور تیسری طرف بلوچستان بطور دشمن ریاستیں ہونگی۔
رہی بھارت، ایران یا افغانستان کی سہولت کاری تو بھیا 1948 میں کونسا بھارت یا ایران تھا؟ چلو اب سارے ممالک شامل ہیں تو کنٹرول کرنا ہمارے محافظوں کا کام ہے۔ جب زور لگا لگا کر نتیجہ نہیں بدل رہا تو مان جائیں آپ کی حکمت عملی ناکام ہوچکی۔