Aur Jang Khatam Ho Gayi
اور جنگ ختم ہوگئی

اس پوری جنگ میں نفسیاتی شکست اسرائل کی ہوئی۔ ایک بھیانک فوجی طاقت ہونے کے تاثر کو شدید دھچکا لگا۔ اپنے تئیں انہوں نے مقاصد پورے کر لئے مگر امریکہ کی مدد کے بغیر وہ علامتی فتح کے اعلان کے قابل بھی نہیں۔
ایران نے اس جنگ میں سب سے زیادہ کھویا۔ گو اسرائیل کے ساتھ برابر کا مقابلہ کیا۔ بلکہ توقعات سے بڑھ کر کیا۔ مسلم امہ میں ایک جرات مند ملک کے طور پر عزت کمائی۔ مگر اس سب کے باوجود بھی ایران کا نقصان سب سے زیادہ ہوچکا ہے۔ اسکا ایٹمی منصوبہ مکمل ختم تو نہیں ہوسکا مگر کئی برس پیچھے دھکیل دیا گیا۔ انتظامی طور پر انتہائی اہم عہدیداران جان سے گئے۔ آخر میں صرف اقتدار بچا لیا گیا مگر مرگ امریکہ کا نعرہ اب اس شدت سے نہیں لگ سکے گا۔ ہاں اسرائیل کو دوبارہ پنگا لیتے وقت کئی بار سوچنا پڑے گا۔
امریکہ نے سب سے زیادہ کمایا۔ پچھلے ایک ڈیڑھ ماہ میں اپنی فوجی اور سفارتی دھاک بٹھا دی۔ چین اور روس تماشائی بنے رہے۔ یورپ ایک غلام کی طرح نظر آیا جو لگتا ہے آج پھر کسی مارشل پلان کی آس میں کھڑا ہے۔ ٹرمپ نے ڈیل میکر سے پیس میکر کی طرف جو جست بھری ہے وہ اگلے کچھ عرصہ میں انتہائی قسم کے نتائج پیدا کر سکتی ہے۔ کیونکہ ٹرمپ Ride the wave کا قائل ہے۔ اللہ کرے سال چھ ماہ بعد مسئلہ کشمیر حل کرانے کا جنون اس پر سوار نہ ہو جائے ورنہ ہمارا ایٹمی اثاثہ خطرے میں ہوگا۔
رہے پاکستان اور بھارت تو ہم تو ایک کال کی مار ہیں۔ آج تک معلوم نہ ہوسکا کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کرتے وقت کہا کیا تھا۔۔ تصور کریں۔۔ یعنی ٹرمپ صبح اٹھا، فون اٹھایا اور کہا
"Shehbaz & Modi stop the war. Both immediately agreed. And then the *alien* Nobel prize nominator who chuckled and confirmed the ceasefire?
کن شرائط کو ڈسکس کیا گیا؟ ان پر ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی کیا پیش رفت ہوئی؟ بھارت تسلیم کرنے سے انکاری ہے اور ہم فتح کے ڈھول بجانے جیسی نوبیل حرکات میں اتنے مشغول ہیں کہ کسی کو پرواہ نہیں۔ کیا کچھ ماہ بعد بھارت پھر پنگا لیکر آپ کو جنگ بندی کے لئے ٹرمپ کی طرف دھیکیلے گا؟ پانی انکے کنٹرول میں رہے گا تو ہم اس Stalemate کو کیسے توڑ پائیں گے؟ کیا ہم نفسیاتی فتح کے زیر اثر اپنا دائمی نقصان کروانے چلے ہیں؟
ان دو نیم جنگوں سے یہ ثابت ہوگیا کہ آج کل کے دور میں کسی بھی جنگ کا نتیجہ سرکاری معلومات، تعصبات اور پراپیگنڈا کے سمندر میں ڈوب جائے گا۔ کچھ معلوم نہیں پڑے گا کون جیتا کون ہارا۔
باقی فلسطین اور غزہ، کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کی طرح وہیں کے وہیں کھڑے ہیں۔
سب سے آخر میں طاقت بطور امن کی ضمانت ایک بار پھر کنفرم ہوچکی ہے۔ مذاکرات کے چونچلے ہمیشہ طاقتور پوزیشن پر ہونے کے بعد جچتے ہیں۔ کمزور کے لئے یہ کچھ اضافی وقت کشید کرنے کا واسطہ ہیں بس۔ مذاکرات کسی بھی مسلے کا حل نہیں بلکہ تفصیلات طے کرنے کا ذریعہ ہے۔ آپ طاقتور پوزیشن پر پہنچ جائیں اور مذاکرات کریں آپ ہی فاتح ہونگے۔

