Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saqib Malik
  4. Apni Aawaz Buland Karen

Apni Aawaz Buland Karen

اپنی آواز بلند کریں

جس طرح عماد بزدار پر رؤف کلاسرا نے پہلے ایف آئی اے میں اور پھر سول کیس کیا اور اداروں کا استعمال کرتے ہوئے ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی وہ قابلِ مذمت اور موصوف کے کردار کی پستی کو عیاں کرتی ہے۔

وجہ کیا ہے کہ شاید عماد بزدار چند کالم نگاروں پر انکے اپنے کالمز کے تضادات بیان کرتا ہے تو ان اونچے اخلاقیات کے حامل لکھاریوں کو تکلیف پہنچتی ہے؟ دوسری جانب یہ سب آزادی رائے اور اظہار رائے کے چمپئن بھی بنے پھرتے ہیں۔

مجھ تک سکرین شاٹ پہنچا کہ روف کلاسرا اپنی پوسٹ میں سرعام عماد بزدار اور کسی بریگیڈیئر باسط شجاع کے کیس کا اپریل میں متوقع فیصلہ کا ذکر رہے تھے۔ سوال یہ ہے کہ کس برتے اور معلومات پر پہلے سے ہی کیس کے فیصلے کی رونمائی کی جا رہی ہے؟ کیا یہ ایک پبلک پرسنیلٹی کی انصاف کے نظام کو دباؤ میں لانے کی واضح کوشش نہیں؟

آپ بتائیں کہ عماد بزدار نے زیادہ سے زیادہ کیا کہہ دیا ہوگا چند طنزیہ جملے جن کی آپ تاب نہ لا سکے؟ میں برسوں سے عماد کو جانتا ہوں وہ کسی کے ان باکس میں جا کر کسی پر مسلط ہوتا ہی نہیں یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کوئی بھی انسان غلطیوں کوتاہیوں سے پاک نہیں عماد بھی اپنی حماقتوں سے بری الذمہ نہیں مگر کسی طرح بھی یہ ایک منفی شیطانی یا کریمنل انسان نہیں بلکہ اسکا سفر اچھائی اور روشنی کی جانب ہے۔

میرے اور عماد کے سینکڑوں مشترکہ دوست ہیں آپ کوئی ایک اٹھ کر بتا دے کہ عماد بزدار نے کسی ایک کو زاتی بنیاد پر برا بھلا کہا ہو یا مہم چلائی ہو۔ ہاں عمران اور تحریک انصاف کے لئے وہ جذباتی ہے اور کبھی کبھی اعتدال سے باہر نکل جاتا ہے مگر یہ کوئی ایسا جرم نہیں کہ ایک محب وطن بلوچ کو سزا دی جائے یا ڈرایا دھمکایا جائے۔ اس اندھا دھند عمران خان حمایت کے باوجود جب اسکے اپنے قبیلے کا عثمان بزدار وزیر اعلیٰ تھا اس بندے نے ٹکے کا فائدہ نہیں لیا بلکہ الٹا اپنے قبیلے کی دشمنی لیکر عثمان بزدار کی کھل کر اور شدید مخالفت کی۔

ایک ایسا شخص جو خدا خوف ہے اور حلال کمائی کرکے اپنے خاندان کا پیٹ پال رہا ہے۔ اپنے تئیں درست یا غلط اپنے ملک کی بہتری کے لئے سوشل میڈیا کو ذریعہ اظہار بنائے بیٹھا ہے اور سینکڑوں کیا ہزاروں بلوچوں کو پاکستان سے متنفر ہونے سے بچا چکا ہے۔ پنجابی نفرت اور تعصب سے وہ بالاتر ہے ورنہ میرے جیسے پنجابیوں کا جگری دوست نہ ہوتا ایسے شخص کے لئے تو کوئی تمغہ نہیں تو کم از کم ستائش بنتی ہے نہ کہ اسے رگڑا لگایا جائے۔

میں عماد کے ساتھ کھڑا ہوں۔ اور میں ان تمام دوستوں اور محبت کرنے والوں سے درخواست کرونگا کہ اگر آپ عماد کو نہیں جانتے اور میری بات پر یقین رکھتے ہیں تو اس شخص کا ساتھ دیں۔ اپنی آواز بلند کریں تاکہ ہتک عزت کے نام پر عام لوگوں کو دباؤ میں لا کر خوفزدہ کرکے منہ بند کروانے کی کوششوں کی نفی ہوسکے۔

کوئی وکیل ہے تو اسے مشورہ دیں۔ کوئی پولیس میں ہے تو اسکی بات سنیں۔ کوئی ایف آئی اے میں ہے تو اسکے ثبوت بھی دیکھیں۔ کوئی لکھاری ہے تو اسکے لئے لکھے۔ کوئی دعا کر سکتا ہے تو دعا کرے۔

Check Also

Final Call

By Umar Khan Jozvi