1988 Ke Baad Pakistani Siasat Mein Aik Naya Kaam
1988 کے بعد پاکستانی سیاست میں ایک نیا کام
ضیاء الحق کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں پہلی بار، آزاد پاکستان میں پیدا ہونے والی قیادت نے ملک کی باگ دوڑ سنبھالی۔ بے نظیر بھٹو کی پیدائش 53 کی تھی۔ میاں نواز شریف کی 48 ہے۔ اس سے قبل ضیاء الحق، بھٹو، یحییٰ، ایوب اور آدھ درجن اس سے قبل کے تمام وزرائے اعظم انگریز دور کے جم پل تھے۔
لیکن ابھی تک فوجی قیادت انگریز دور کی ہی چل رہی تھی۔ مرزا اسلم بیگ، اسکے بعد آصف نواز، پھر وحید کاکڑ اور جہانگیر کرامت سب انگریز دور کی اٹھان رکھتے تھے۔ یعنی بیگ صاحب تو باقاعدہ اسی دور میں فوج میں بھرتی ہوئے تھے لیکن دیگر آزاد آرمی چیف پاکستان میں اپنا فوجی کئیریر شروع کرتے ہیں مگر بچپن کے آٹھ دس برس انگریز دور میں گزرتے ہیں۔ 99 میں پرویز مشرف کی انٹری ہوتی ہے جن کی پیدائش تو 43 کی تھی مگر ان پر انگریز دور کی تربیت، ماحول یا غلامی میں پرورش پانے کی یادداشت نہ تھی۔ اسکے بعد 2007 سے لیکر آج تک تمام آرمی چیف پوسٹ پاکستان کی پیدائش رکھتے ہیں۔
اس پیٹرن کو سمجھنا ضروری اس لئے ہے کہ عمومی طور پر 90 کی دہائی سے پاکستان کے ہمہ جہتی زوال کی ابتدا سمجھی جاتی ہے اور اسی دور میں آزاد پاکستان کے سیاست دانوں نے ملک کی قیادت کے فرائض سر انجام دینا شروع کئے۔ جبکہ دوسری جانب ہمارے تمام مارشل لاء پری پاکستان کے پیدائش والے آرمی چیفس نے لگائے۔ آزاد پاکستان کی پیدائش والے آرمی چیف پیچھے رہ کر کام کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
کیا یہ سمجھا جائے کہ یہ پیٹرن آگے بھی یونہی چلے گا؟
میرا خیال ہے 50-60 اور ستر کی دہائی کی پیدائش والے سیاست دان اور فوجی سربراہان کی کارکردگی کم و بیش ایک آدھ استثناء کے علاوہ ایسی ہی ناکامیاب ہی رہے گی جیسے کہ پچھلے تقریباً چالیس برس سے چلی آ رہی ہے۔ کیونکہ پوسٹ پاکستان جنریشن کا اثر و نفوذ تو اسی کی دہائی کے وسط سے ہی شروع ہوچکا تھا۔
یاد رہے کہ یہ تمام مختلف جنریشن بنتی ہیں۔ مشرف، بیگ، کرامت، جنجوعہ Silent جنریشن سے تعلق رکھتے تھے جس کا دورانیہ 1928 سے 1945 تک کا بنتا ہے۔ بے بی بومرز 46 سے 64 کا عرصہ ہے جس میں کیانی، راحیل شریف، باجوہ، عاصم منیر آتے ہیں۔ جبکہ 65 سے 80 جنریشن ایکس کہلاتی ہے جس کے سیاست دان اور فوجی اس وقت سب سے زیادہ پاکستان میں اہم عہدوں پر موجود ہیں۔ 81 سے 96 ملینیلز ہیں جن کا دور شاید برس بعد شروع ہوگا۔ جنریشن Z کا دور 97 سے 2012 ہے جو ممکنہ طور پر 2040 سے 2045 میں بروئے کار آنا شروع ہوگی۔ جنریشن الفا Alhpha 2013 سے شروع ہوتی ہے جس کا دور میرے اندازے کے مطابق 2060-2055 سے شروع ہوگا۔ اس میں مائکرو جنریشنز بھی ہیں جو سمجھ لیں مختلف جنریشنز کے ابتدا یا اختتام میں ہیں۔
میری رائے میں پاکستان کی حالت اور حقیقی تبدیلی کی بنیاد Alpha جنریشن رکھے گی جو 2013 کے بعد انتہائی مختلف اور آزاد ماحول میں پرورش پا رہی ہے۔ یہ جنریشن بے حسی کی طرف رجحان رکھتی ہے تو بڑے کام بھی بے پرواہ ہو کر کر سکتی ہے اور بڑی تباہی بھی لا سکتی ہے۔ مجھے نہیں معلوم کی آج سے تیس، پینتیس، چالیس برس بعد تبدیلی کی شکل کیا ہوگی مگر یہ بہت قرین قیاس لگتا ہے کہ پاکستان اگر اس وقت قائم رہا تو اسکی شناخت، ہئت اور بین الاقوامی سطح پر مقام آج سے مکمل تبدیل شدہ ہوگا اور میری امید ہے کہ وہ آج سے بہت مثبت ہوگا۔