Trump, America Ka Dost Ya Dushman
ٹرمپ، امریکہ کا دوست یا دشمن

امریکہ جانے کے لیے ایک ویزہ کی قسم ہے جس کو H-1B کہتے ہیں جس کے تحت امریکہ کی کمپنیاں دنیا بھر سے سائنس و ٹیکنالوجی کے ماہرین کو اپنے ملک بلاتی ہیں لیکن اب اس ویزے پر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے ایک اضافی فیس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں ایک اعلان جاری کیا ہے جس میں ہر H-1B ورکرکے لیے $100,000 کی سالانہ فیس کی تجویز دی گئی ہے، ایک ایسا اقدام جو امریکی ٹیکنالوجی کے شعبے کے منظر نامے کو ڈرامائی طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔
ہر سال H-1B ویزا پر سالانہ 85,000 افراد امریکہ جاتے ہیں جس میں 65000 مختلف شعبوں کے ماہرین اقر 20000 ویزے اعلیٰ ڈگریوں والے افراد کے لیے شامل ہیں۔ تاہم، ہر سال لوکھوں لوگ اس کے لیے اپلائی کرتے ہیں۔ بھارت وہ ملک ہے جسے سب سے زیادہ H-1B ویزے ملتے ہیں جو گزشتہ سال تقریباً 71% تھے، جبکہ چین 11.7% کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
اس نئی فیس کا امریکی ٹیک کمپنیوں پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔ جبکہ ایمیزون، مائیکروسافٹ اور میٹا جیسی بڑی کمپنیاں اس لاگت کو برداشت کر سکتی ہیں، یہ چھوٹی کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس کے لیے ایک اہم معاشی بوجھ پیدا کرے گی۔ امریکہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں غیر ملکی ماہرین پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، خاص طور پر ڈاکٹریٹ کی سطح پر، جہاں کمپیوٹر اور ریاضی کے تقریباً 60% سائنس دان غیر ملکی نژاد ہیں۔ امریکہ ہمیشہ سے ہی اپنی سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے بیرونی دماغ پر انحصار کرتا رہا ہے جس کے لیے وہاں کی یونیورسٹیوں میں پوری دنیا سے اعلی دماغوں کو کھینچ کر لایا جاتا رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی تعلیم و سائنس میں زیادہ خرچ کرنے کے خلاف ہے اور بہت ساری جامعات کی فنڈنگ، ریسرچ اداروں کی فنڈنگ کو کم کرچکے ہیں۔
زیادہ فیس اعلیٰ بین الاقوامی ٹیلنٹ کو روکنے کا خطرہ رکھتی ہے اور ممکنہ طور پر ٹیک کمپنیوں کو ملازمتیں بیرون ملک منتقل کرنے پر مجبور کر سکتی ہے اگر وہ امریکہ میں مطلوبہ ہنر مند افرادی قوت تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔
بھارت اگر چاہے تو اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے کہ اپنی ہنرمند workforce کو اپنے ملک میں اچھے مواقع فراہم کرکے ٹیکنولوجی کی دنیا میں بہت آگے نکل سکتا ہے کیونکہ اس ویزا پر جانے والے افراد 60 فیصد سے زیادہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اس سے متعلقہ فیلڈز سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔
جبکہ $100,000 کی فیس تجویز کی گئی ہے، یہ اس وقت لاگو نہیں ہے۔ موجودہ H-1B ویزا فیس مختلف ہوتی ہے اور اس کا انحصار آجر اور درخواست کی قسم پر ہوتا ہے۔ اس وقت اس H-1B ویزا کی کل لاگت $2,000 سے $10,000 تک ہو سکتی ہے جو عموماً کسی بھی ماہر کو بلانے والی کمپنی ادا کرتی ہے۔
اس نئے ویزا پروگرام کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ کسی بھی شعبہ میں موجود ہنرمند افراد کے خلا کو پُر کرنے کے لیے یہ کرنا ضروری ہے تاکہ امریکی عوام کے لیے ملازمتیں زیادہ سے زیادہ میسر ہوں۔

