Sazishi Nazriyat Ki Science
سازشی نظریات کی سائنس

بڑے بڑے مذہبی سکالرز، موٹیویشنل سپیکر اور بظاہر اہل علم لوگ آپ کو ایسی باتیں (کہانیاں) سناتے ہیں جن پر ایک عام انسان ایسے یقین کرتا ہے کہ جیسے یہ سب سچ سے بھی بڑھ کر ہے۔ مصر میں بنے اہرام ہوں یا برمودا تکون، خلائی مخلوق کی اڑن طشتریاں ہوں یا کسی جگہ پر پھیلی وباء، چاند پر اترنے کی "کہانی" ہو یا مسلمانوں کو کنٹرول کرنے کی غیر مسلم سازشیں، ان سب کو بیان کرتے ہوئے یہ لوگ اتنے جزباتی ہو جاتے ہیں کہ سننے والے کو یقین کرنا ہی پڑتا ہے۔
آج میں ہمت کرکے ایسے ایسی باتوں پر اندھا یقین کرنے والوں کے اس عمل کے پیچھے نفسیاتی عوامل کو ڈسکس کروں گا۔
سوڈو سائنس کیا ہے؟
سوڈو سائنس (Pseudoscience) کو سادہ الفاظ میں "جھوٹی سائنس" کہا جا سکتا ہے۔ یہ ایسی معلومات یا نظریات پر مبنی ہوتی ہے جو سائنسی ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن حقیقت میں ان کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہوتی۔ سوڈو سائنس کی مثالیں علم نجوم، ایلینز کی کہانیاں، ہومیوپیتھی اور سازشی نظریات ہیں، جیسے زمین کا فلیٹ ہونا یا کسی وائرس کا جان بوجھ کر تخلیق کیا جانا، اہرام مصر کا ایلین سے تعمیر کروانا، اہرام مصر اور روشنی کی رفتار کا تعلق، اہرام مصر اور اورائن برج کا تعلق، برمودا تکون اور ورم ہول وغیرہ۔
یہ نظریات ظاہری طور پر سائنس کی طرح دکھائی دیتے ہیں، لیکن ان کے دعوے تجربات اور شواہد سے ثابت نہیں ہوتے۔
سوڈو سائنس پر یقین کیوں کیا جاتا ہے؟
سوڈو سائنس پر یقین کرنے کی کئی وجوہات اور نفسیاتی عوامل ہیں۔ لوگوں کے سوچنے کے انداز، ان کی جذباتی کمزوریاں اور سماجی دباؤ اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آئیے ان عوامل پر تفصیل سے نظر ڈالتے ہیں:
انسانی دماغ آسانیاں چاہتا ہے:
انسانی دماغ قدرتی طور پر پیچیدہ مسائل کے آسان اور فوری حل کی طرف مائل ہوتا ہے۔ جب سوڈو سائنس یا سازشی نظریات سادہ اور واضح جوابات پیش کرتے ہیں، تو لوگ ان پر جلدی یقین کر لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی وبا پھیل جائے تو یہ ماننا آسان لگتا ہے کہ "یہ کسی سازش کا نتیجہ ہے" بجائے اس کے کہ ہم اس کے پیچیدہ سائنسی اسباب کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
میرے عقیدہ کے حق میں کون ہے؟ (Confirmation Bias)
یہ ایک نفسیاتی رجحان (Cognitive Bias) ہے جس میں انسان اپنی موجودہ رائے یا عقائد کو تقویت دینے کے لیے ایسی معلومات تلاش کرتا ہے جو ان کے مطابق ہوں اور متضاد شواہد کو نظر انداز کر دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص پہلے ہی یقین رکھتا ہے کہ ویکسین نقصان دہ ہیں، تو وہ ایسی معلومات کو ترجیح دے گا جو اس نظریے کی تصدیق کرے۔ انسان اپنے یقین کے خلاف نظر آنے والی معلومات کو دیکھنا ہی نہیں چاہتا (یہاں ایک عمومی بات ہے جو سائنس و مذہب ہر جگہ اپلائی ہوتی ہے)۔
خوف اور غیر یقینی کی حالت:
جب لوگ غیر یقینی یا خوف کا شکار ہوتے ہیں، تو وہ ایسے نظریات پر یقین کرنے لگتے ہیں جو انہیں ذہنی سکون فراہم کرتے ہیں۔ سازشی نظریات عام طور پر ایک "دشمن" کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، جو انسان کو خوف اور دشمن کی طاقت اور ارادوں کا ایک جھوٹا احساس دیتے ہیں۔ مثلاً، بیماریوں کا الزام کسی خاص گروہ یا تنظیم پر لگانا لوگوں کو یہ تسلی دیتا ہے کہ مسئلے کی جڑ معلوم ہوگئی ہے۔ ایلین کو UFOs or UAPs کے ساتھ جوڑنا اور پھر ہر اس بندے کی بات سننا جو ہمارے نظریات کا ہی پرچار کررہا ہو۔
سماجی اثر اور گروہی تعلق
انسان سماجی مخلوق ہے اور اپنی برادری یا گروپ سے تعلق رکھنے کی فطری خواہش رکھتا ہے۔ اگر کسی کا گروہ یا قریبی لوگ کسی سوڈو سائنسی نظریے پر یقین رکھتے ہوں، تو وہ شخص بھی ان نظریات کو اپنا لیتا ہے تاکہ گروہ سے الگ نہ ہو۔ یہ چیز مذہبی فرقوں پر بھی ثابت آتی ہے لیکن ہم صرف سائنسی سازشی نظریات کی بات کریں گے۔ ضعیف سائنس ہو یا ضعیف مذہبی ریفرنس دونوں کو تحقیق اور باریک بینی سے دیکھنا چاہیے۔
سائنس سمجھ نہیں آتی:
سائنس ایک مشکل اور پیچیدہ شعبہ ہے، جسے سمجھنے کے لیے مہارت اور محنت درکار ہوتی ہے۔ چونکہ ہر شخص کے پاس اتنا وقت اور علم نہیں ہوتا کہ وہ سائنسی تحقیق کو جانچ سکے، اس لیے وہ سادہ اور غیر سائنسی وضاحتوں کو ترجیح دیتا ہے۔ مثال کے طور پر کچھ دن پہلے میں نے اہرام مصر کے عرض بلد اور روشنی کی رفتار کے تعلق پر ایک تحریر لکھی اور ایک ویڈیو بھی بنائی کہ یہ سب کیسے غلط ہے لیکن ایک عام آدمی کے لیے عرض بلد کی ویلیو اور روشنی کی رفتار سامنے سکرین پر دکھائیں گے تو وہ یقین کر لے گا، وہ تحقیق نہیں کرے گا۔
ناراض ملازم اور عوام
اکثر ایسے لوگوں کے انٹرویو آپ نے سنے ہوں گے جو یہ کہتے ہیں کہ ہمیں ہماری کمپنی میں ایک خفیہ جگہ پر جانے کی اجازت نہیں ہوتی تھی اور وہاں پر کوئی مشکوک کام ہو رہا ہوتا تھا تو ان کے اس بیان کو بنیاد بنا کر اس کمپنی یا جگہ کے بارے میں پراسراریت پیدا کی جاتی ہے حالانکہ یہ عین ممکن ہے کہ اس جگہ ہر بندے کو access نہ دی جاتی ہو۔ ایلینز کی موجودگی کے پیچھے ایسی ہی کہانیاں سنائی جاتی ہیں۔
سازشی نظریات اور سوڈو سائنس پر یقین رکھنے والے افراد اکثر خود کو خصوصی علم رکھنے والا سمجھتے ہیں، جو انہیں دوسروں سے برتر ہونے کا احساس دیتا ہے۔ یہ احساس ان کی خود اعتمادی کو بڑھا سکتا ہے، لیکن اس کے نتیجے میں وہ حقیقت سے مزید دور ہو جاتے ہیں۔
یہ افراد عموماً دوسروں پر شک کرتے ہیں، سماجی تعلقات میں مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں اور اہم مسائل کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ان نظریات پر یقین رکھنے سے وہ انفرادی اور سماجی سطح پر نقصان دہ فیصلے کر سکتے ہیں، جیسے ویکسین لینے سے انکار یا بے بنیاد خوف پھیلانا۔
ہمارے مذہبی سکالرز جب اپنی بات کو سوڈو سائنس کے نظریات سے چمکانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ اصل میں نئی نسل کے ساتھ بہت زیادتی کرتے ہیں کیوں کہ پھر وہ کہیں کے نہیں رہتے۔