Mausamyati Tabdeeli Ke Asbab
موسمیاتی تبدیلی کے اسباب

پاکستان میں حالیہ تباہ کن بارشوں اور سیلاب میں جانی و مالی نقصان کے انتہائی افسوناک مناظر بہت رنجیدہ کررہے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ شدید موسمی مظاہر جیسے کہ کلاؤڈ برسٹ کا نتیجہ ہیں۔ اگرچہ کلاؤڈ برسٹ کوئی نیا موسمیاتی مظہر نہیں ہے، لیکن اس کی فریکوئنسی اور شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ آپ کلاؤڈ برسٹ کی تعریف تو یقیناً جانتے ہوں گی کیونکہ اس پر آج کل کافی کچھ لکھا جارہا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے زیادہ کثرت اور شدت اختیار کر رہے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جب فضا گرم ہوتی ہے تو وہ زیادہ پانی جذب کرتی ہے۔ ہوا میں نمی کی اس اضافی مقدار کی وجہ سے بارشوں کی شدت بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں کلاؤڈ برسٹ کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے لیکن کلاؤڈ برسٹ کی پیشگوئی کرنا ممکن نہیں ہے۔
گلوبل وارمنگ کا بنیادی سبب کاربن کا اخراج ہے، جس کی فضا میں مقدار اس وقت 420 پی پی ایم (ppm) سے زیادہ ہوگئی ہے، جبکہ 1900 کی دہائی میں یہ 200 پی پی ایم سے کم تھی۔ اس ارتکاز میں تیزی سے اضافہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
تین ممالک، چین، امریکہ اور بھارت، دنیا کے کل کاربن اخراج کا تقریباً نصف حصہ خارج کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، پاکستان صرف 1% کاربن کا اخراج کرتا ہے، پھر بھی اسے موسمیاتی تبدیلی کے سنگین نتائج کا سب سے زیادہ خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ، مقامی اور علاقائی عوامل بھی ان موسمی مظاہر کے اثرات کو بڑھا رہے ہیں۔ بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی بھی ایک اہم وجہ ہے، کیونکہ جنگلات پہاڑوں پر مٹی کو، پتھروں کو روکتے ہیں اور بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈ ہونے سے بچاتے ہیں۔ جب شدید بارشیں ہوتی ہیں تو صرف مٹی درختوں کے بغیر ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی اور لڑھکتی ہوئی چٹانیں صورتحال کو مزید خراب کرتی ہیں۔ اس کا ثبوت ان لکڑی کے تنوں، درختوں اور بڑی چٹانوں سے ملتا ہے جو پہاڑوں سے وادی میں رہائشی علاقوں تک پہنچ گئے۔
مناسب شہری منصوبہ بندی کی کمی بھی اس تباہی کا باعث بنتی ہے۔ ندی نالوں کے قریب اور پہاڑوں کے مقابلے میں کم بلندی پر بنائے گئے مکانات سیلاب کے خطرے سے زیادہ دوچار ہوتے ہیں۔
مجموعی طور پر گلوبل وارمنگ سے متاثرہ ملکوں میں ہم سر فہرست ہیں لیکن وہ خطرات جو ہم اپنی غلطیوں سے بڑھا دیتے ہیں ان پر سوچنا انتہائی اہم ہے۔ مکانات کی تعمیر پر مقامی لوگوں کو انتہائی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے اور جنگلات کا صفایا کرتے وقت بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ یہ آج نہیں تو کل نتائج ضرور سامنے آتے ہیں۔

