Kya Satellite Communication Mehfooz Hoti Hai?
کیا سیٹلائیٹ کمیونیکیشن محفوظ ہوتی ہے؟

آپ کو شاید لگتا ہو کہ سیٹلائیٹ کمیونیکیشن محفوظ ہوتی ہے اسی لیے دنیا بھر میں ملٹری اور بڑی کارپوریشنز سیٹلائیٹ کے زریعے مواصلات کو محفوظ سمجھ کر استعمال کرتی ہیں اور یہ طریقہ عموماً مہنگا بھی ہوتا ہے۔ لیکن۔۔ ایسا سچ میں بھی ہے کہ نہیں۔۔ اس پر ایک تحقیق کی گئی جس پر آج میں بات کروں گا۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سینڈیاگو اور یونیورسٹی آف میری لینڈ کے محقیقین نے کی ہے اور بتایا ہے کہ سیٹلائیٹ کمیونیکیشن کتنی غیر محفوظ طریقہ سے کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جیوسٹیشنری سیٹلائیٹس کی 50 فیصد کے قریب کمیونیکیشن غیر محفوظ طور پر Ground stations تک پہنچتی ہوئی پائی گئی ہے۔
ان جامعات کے محقیقین نے 800 ڈالر کا ایک Off the Shelf آلہ خریدا جو ایک سیٹلائیٹ ریسیور تھا اور 3 سال تک اس کو سیٹلائیٹ کمیونیکیشن میں خامیوں کو جانچنے کے لیے استعمال کیا۔
مختلف Geosynchronous satellites کا ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد دیکھا گیا کہ بہت سارے موبائل نیٹورک جیسے T Mobile کے صارفین کی کالز اور ٹیکسٹ میسجز کا ڈیٹا، ائیرلائن مسافروں کے دوران پرواز وائی فائی کے استعمال کا ڈیٹا، انتہائی حساس کمیونیکیشن جیسے تیل و گیس کی offshore کمپنیوں اور بجلی کی فراہمی والی کمپنیوں کا ڈیٹا، یہاں تک کہ امریکی و میکسیکن ملٹری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سیکرٹ کمیونیکیشن بھی بغیر کسی encryption کے ہوا میں موجود تھی۔
ان محقیقین نے کمپنیوں کو الرٹ جاری کی جس کی وجہ سے کچھ کمپنیوں نے تو اپنی کمیونیکیشن سسٹم میں encryption کو شامل کیا اور کچھ نے ابھی نہیں کیا۔
موبائل فون سروس مہیا کرنے والی کمپنیاں دور دراز کے علاقوں میں اپنی سروس پہنچانے کے لیے سیٹلائیٹ کا سہارا لیتے ہیں تو اس جگہ پر موجود cell tower سیٹلائیٹ کے زریعے کمیونیکیشن کر رہے ہوتے ہیں جس کو آسانی سے ریکارڈ کیا جا سکتا ہے۔ صرف 9 گھنٹوں میں 2700 صارفین کے موبائل نمبرز، میسجز اور کالز کا ڈیٹا حاصل کیا گیا۔
امریکہ میں Verizon اور AT&T کے صارفین کا ڈیٹا encrypted تھا جبکہ میکسیکو میں ٹیلی کام کمپنیوں کا ڈیٹا غیر محفوظ تھا۔ امریکی دفاع کی بہت ساری کمیونیکیشن، خاص طور پر سمندری حدود میں کم کرتے جہازوں کا ڈیٹا Unencrypted تھا۔ میکسیکو کی ملٹری کمیونیکیشن تو انتہائی غیر محفوظ تھی۔ بہت سارے ملٹری آلات کی لوکیشن ان سے کی جانے والی سیکرٹ کمیونیکیشن سب کی سب سیٹلائٹ ڈیٹا سے آسانی سے حاصل کرلیا گیا۔
میکسیکو کی پاور یوٹیلیٹی کمپنی کا مکمل ڈیٹا، صارفین کی تفصیل سب کچھ نارمل ٹیکسٹ کی صورت میں تھا۔
یہاں پر ایک بات بتاتا چلوں کہ اس میں قصور سیٹلائٹ کمپنی کا نہیں بلکہ اس سے سروس حاصل کرنے والی کمپنی کا جو اپنے ڈیٹا کو سیٹلائٹ کے ذریعے انتہائی غیر محفوظ طریقہ سے ٹرانسفر کررہی ہیں۔ کسی بھی آرگنائزیشن کے لیے سب سے قیمتی چیز اس کا ڈیٹا ہے جس کے لیے سائیبر سکیورٹی کے اصولوں کو فالو کرنا ناگزیر ہے۔

