Google Ki Quantum Chip Aur Elon Musk Ka Wow
گوگل کی کوانٹم چپ اور ایلون مسک کا Wow

گوگل نے وہ کیسا کوانٹم چپ متعارف کروایا ہے کہ ایلون مسک بھی Wow کہے بغیر نہ رہ سکے۔ گوگل نے Willow کے نام سے ایک کوانٹم چپ بنایا ہے جس کو ایک بہت بڑی کامیابی تصور کیا جا رہا ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ یہ کوانٹم چپ ہے کیا اور کیا یہ Real world کے مسائل حل کر سکے گا اور اس سے آج کل کی بڑی ٹیکنالوجیز جیسے Blockchain، کرپٹوکرنسی اور Cryptography کو کیا خطرات لاحق ہو سکتے ہیں؟
اگر ہم کوانٹم کمپیوٹرز کی بات کریں تو اس کے اندر سب سے اہم چیز ایک Qubit ہوتی ہے جیسا کہ کلاسیکل اور آج کل کے جدید کمپیوٹنگ میں Bits استعمال کی جاتی ہیں جو 0 اور 1 ویلیو حاصل کرسکتی ہیں ان کو ٹرانسسٹر کے ذریعے طبعی طور پر بنایا جاتا۔ کوانٹم کمپیوٹنگ میں کیوبٹ استعمال کی جاتی ہیں اور کیوبٹ کو فیزیکلی کیسے بنایا جاتا ہے اس میں تین طریقے ہوتے ہیں جس کے اندر
1۔ Ion Trap method
2۔ Photon Polarization method
3۔ Superconducting Materials
اور تیسرا طریقہ نسبتاً زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔
اس وقت کوانٹم چپس بنانے کے لئے گوگل نے یہی Superconducting Materials کا طریقہ استعمال کیا ہے۔ اس چپ کو جب ٹیسٹ کیا گیا ہے (benchmarking) تو اس نے حیران کن نتائج دیئے ہیں۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ عام طور پر جب بھی کوانٹم کمپیوٹر کے اندر کیوبٹس کی تعداد کو بڑھایا جاتا ہے تو اس کے نتائج کے اندر بہت زیادہ errors آنا شروع ہو جاتی ہیں لیکن گوگل کی کوانٹم چپ کے اندر جیسے جیسے کیوبٹس کی تعداد کو بڑھایا گیا تو اس کے نتائج میں errors کم ہوتی چلے گئی جو ایک انتہائی خوش آئند بات ہے جو کونٹم کمپیوٹنگ کو لے کر اس کے مستقبل کو لے کر ایک نئی جہت دکھاتی ہے۔
کوانٹم کمپیوٹرز میں بڑھتی کیوبٹس سے بڑھتے error rates کے ساتھ ساتھ ایک پرابلم اور بھی ہے کہ کوانٹم کمپیوٹرز جو کہ Quantum States پر کام کرتے ہیں، اس میں سپرپوزیشن اور کوانٹم انٹینگلمنٹ شامل ہے تو ان states کو بیرونی ماحول کی وائبریشن، ریڈی ایشن اور درجہ حرارت سے بچانا انتہائی مشکل کام ہے۔ اس مسئلے کو decoherence کا نام دیا جاتا ہے۔ کوانٹم پروسیسر کو انتہائی کم درجہ حرارت پر رکھا جاتا ہے کیونکہ یہ درجہ حرارت کے لئے بہت حساس ہوتا ہے اس لیے اس کو Cryogenic Temperature پر رکھا جاتا ہے، یعنی Absolute Zero کی قریب۔
اب ہم دیکھتے ہیں کہ گوگل کی اس Willow کوانٹم چپ پر کیا ٹیسٹ کیا گیا جس کے ذریعے پتا چلا کہ یہ اتنی طاقتور ہے۔ اس کے اوپر Random Circuit Sampling کا ٹیسٹ کیا گیا، یہ ایک Benchmark ہے جو کوانٹم کمپیوٹرز کی پاورز کو جانچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور آج کل کے جدید سپر کمپیوٹرز کو اگر یہ پرابلم دی جائے تو ان سے نتائج حاصل کرنے کے لیے اتنا وقت درکار ہوگا جتنی اس کائنات کی عمر بھی نہیں۔ یہ RCS اصل میں ایک ایسا Mathematical model ہوتا ہے جس میں کوانٹم گیٹس اور کیوبٹ Inputs سے ایک مشکل مسئلہ بنایا جاتا ہے اور کوانٹم کمپیوٹر کو اسے حل کرنے کے لیے دیا جاتا ہے۔ گوگل کے اس مخصوص ٹیسٹ میں جو benchmark استعمال ہوا ہے اس کو Willow نے تو 5 منٹ سے کم وقت میں حل کرلیا لیکن آج کل کے جدید سوپر کمپیوٹرز کے لیے 10 کی طاقت 25 سال (10 septillion years) درکار ہوں گے جو کائنات کی عمر (10 کی طاقت 10 تک) سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
لیکن یہ اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ اس کوانٹم چپ کو آج کل کے حقیقی Mathematical Problems کے لئے ابھی تیار کر دیا جائے گا۔ یہ صرف ایک پروٹو ٹائپ ہے کیونکہ اس کے اندر صرف 105 کیوبٹس ہیں اور آج کل کے سوپر کمپیوٹرز کے مقابلے کے لئے تقریباً ایک ملین کیوبٹس ہونا لازمی ہے۔
اب ہم بات کریں گے کہ کرپٹوگرافی اور بلاک چین یا کرپٹوکرنسی کو اس کوانٹم چپ سے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں یا نہیں۔
اس وقت جتنے بھی جدید کرپٹوگرافی (انکرپشن ڈیکرپشن) Algorithms ہیں وہ بہت محفوظ مانے جاتے ہیں۔ آج کل کے جدید کمپیوٹرز اس قابل نہیں ہیں کہ ان Algorithms کو توڑ سکیں اس کے علاوہ Blockchain ٹیکنالوجی میں استعمال شدہ Hashing (SHA-256) ایسی ہے جس کو توڑنے کے لیے سوپر کمپیوٹرز کو بھی کافی دن یا مہینے درکار ہوں گے لیکن کوانٹم کمپیوٹنگ کیا ان ٹیکنالوجیز کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے؟
تو اس کا جواب ابھی تک کیلئے "نہیں" میں ہے کیونکہ ایک سو پانچ کیوبٹس کی جو یہ چپ بنائی گی ہے جس کے اندر error rates بھی کم ہوتے جا رہے ہیں ابھی اس قابل نہیں ہے کہ موڈرن کرپٹوگرافی یا بلاک چین ٹیکنالوجی کو توڑ سکے کیونکہ اس کے لئے کم از کم ایک ملین کیوبٹس چاہیے ہوں گی جو ابھی اگلے دس یا بیس سال کے لئے ممکن نہیں ہے کیونکہ ابھی اس کے اندر بہت سارے ایسے مسائل موجود ہیں جن کو حل کرکے ایک کمرشل کوانٹم کمپیوٹر دیکھنے کو ملے گا۔ لیکن یہ ہونا تو ہے ہی اور سائبر سکیورٹی کو لے کر تمام بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں کوانٹم کرپٹوگرافی یا Post Quantum Cryptography کو ڈویلپ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
ایلون مسک ہمیشہ سے ہی گوگل کے ناقد رہے ہیں لیکن اس بار وہ بھی اس سے مرعوب ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور واؤ کہہ ڈالا، پھر سندر پچائی نے بھی جواب دیا اور اسپیس میں کوانٹم کمپیوٹر کے ذریعے انقلاب لانے کی پیشکش کر ڈالی۔

