Chernobyl Power Plant Par Fungus Ka Raj
چرنوبل پاور پلانٹ پر کالی فنگس کا راج

آج سے 39 سال پہلے چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ پر بہت بڑا حادثہ ہوا تھا اور اس کے بعد وہاں پر کم از کم 30 کلومیٹر کے قطر میں انتہائی مہلک تابکاری کی وجہ سے کسی جاندار کے لیے زندگی گزارنا ممکن نہ رہا۔ لیکن یہ "کالی فنگس" کیسے پھل پھول رہی ہے۔
نیوکلئیر پاور پلانٹ کے ملبے سے Ionizing radiation نکلتی ہے (گیما انرجی) جو ایک ایسی توانائی ہے جو ایٹم سے الیکٹرانوں کو نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس سے آئنز بن جاتے ہیں۔ یہ شعاعیں قدرتی ذرائع جیسے کہ Cosmic Rays اور ریڈیو ایکٹو Decay سے بھی آ سکتی ہیں اور انسانی بنائے گئے ذرائع جیسے کہ میڈیکل امیجنگ اور جوہری پاور پلانٹس سے بھی ایسی تابکاری نکلتی ہے۔ لمبے عرصے تک ایسی تابکاری سے سیلولر لیول پر نقصان ہو سکتا ہے، جس سے جنیاتی تبدیلیاں، کینسر اور یہاں تک کہ موت بھی ہو سکتی ہے۔
ابتدائی زمین ایک سخت ماحول تھا جہاں آئونائز کرنے والی تابکاری بہت زیادہ تھی کیونکہ اس وقت زمین کا حفاظتی مقناطیسی میدان اتنا موثر نہ تھا۔ اس وقت زندگی کو اس قسم کے شدید حالات میں برقرار رکھنے کے لیے تبدیلیاں کرنا پڑی۔ ان میں سے ایک چیز جس نے اس تابکاری کے خلاف انقلابی تبدیلیوں کو اپنایا وہ Melanized Fungi تھا۔ یہ فنگس Melanin پیدا کرتے ہیں، ایک سیاہ رنگ کا Pigment جو UV شعاعوں اور دوسرے شدید ماحول کے خلاف تحفظ کے لیے جانا جاتا ہے۔ میلانین کی ان کی تابکار شعاعوں کی توانائی کو جذب کرنے اور اسے استعمال کرنے کی صلاحیت نے قدیم فنگس کو اس تابکاری کے خلاف ممکنہ طور پر ایک بقا کا حوصلہ فراہم کیا۔
اس خاص قسم کی فنگس کے ثبوت لاکھوں سال قبل تک جاتے ہیں، جہاں فوسلائز شدہ ذخائر Cretaceous دور (قریباً 145-66 ملین سال پہلے) سے ملتے ہیں۔ یہ ذخائر بتاتے ہیں کہ Melanized Fungi اس دور میں بہت وسیع پھیلے ہوئے تھے اور ممکنہ طور پر زیادہ تابکاری کے ماحول میں پھل پھول رہے تھے۔ ان قدیم فنگس میں میلانین کی موجودگی اس بات کا اشارہ ہے کہ ان کے پاس آئونائز کرنے والی شعاعوں کو برداشت کرنے اور ممکنہ طور پر اسے Metabolism کے لیے استعمال کرنے کے لیے ضروری مالیکیولر مشینری تھی - ایک عمل جسے Radio synthesis کہا جاتا ہے۔
ایسی فنگس کی جدید مثالیں شدید تابکاری والے ماحول میں دریافت ہوئی ہیں، جس نے ان کی آئونائز کرنے والی شعاعیں کے خلاف مستحکم ہونے کی صلاحیت کو مزید تصدیق کی ہے۔ خاص طور پر، ماہرین نے 1986 کے چرنوبیل نیوکلیئر پاور پلانٹ کے تباہی کے بعد فنگس کی کئی اقسام کو اندر اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں پایا ہے جہاں تابکاری کی سطح بہت زیادہ تھی۔
سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ ایسی فنگس میں میلانین ایک حفاظتی سکرین کی طرح کام کرتا ہوگا، جو شعاعوں کو کیمیائی توانائی میں تبدیل کر سکتا ہے اور اپنی بڑھوتری کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی قسم کے فنگس کو عالمی خلائی اسٹیشن (ISS) پر بھی دیکھا گیا ہے، جہاں وہ کم گریویٹی اور زمین کے مقابلے میں زیادہ تابکاری کے ماحول کا سامنا کرتے ہیں۔ ISS پر کیے گئے تجربات بتاتے ہیں کہ یہ فنگس non melanized Fungi کی نسبت تابکار شعاعوں کے خلاف بہتر تحفظ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ دریافت یہ بتاتی ہے کہ میلانین کم گریویٹی ماحول میں بھی ایک حفاظتی میکانزم کے طور پر کام کر سکتا ہے، جو اس خاص فنگس کو مستقبل کی خلائی تحقیقات اور بائیو ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے اہم بناتی ہے۔
اس تحقیق سے سائنسدانوں کو امید ہے کہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ زندگی مشکل حالات میں کیسے برقرار رہ سکتی ہے، چاہے وہ زمین پر ہو یا خلا میں۔ میلانین کی تحفظی خصوصیات کے مکینزم کو سمجھنا نہ صرف شعاعوں کی تابکاری کے خلاف حفاظت کی سائنس کو سمجھنا ہے بلکہ طب، زراعت اور خلائی کھوج میں بھی ترقی کا باعث بن سکتا ہے۔
ہو سکتا ہے کہ اس سائنس کی کھوج میں ہم ایسا کچھ حاصل کرلیں کہ مریخ اور چاند ایسے پر گھر بنانا آسان ہو جائے جو شدید تابکاری سے انسانوں کو بچا سکیں۔ مزید ایسا لباس بنا لیں جو انسان کو مریخ پر چاند پر یا نیوکلئیر پاور پلانٹس پر تابکاری سے تحفظ فراہم کرے۔

