Pak French Taluqat
پاک فرنچ تعلقات
فرانس یورپ کا ایک اہم ملک ہے۔ نیٹو اور دیگر دفاعی اتحاد میں اس کی شمولیت کافی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ مغربی یورپ میں واقع ہے اور بحیرہ روم اور بحر اوقیانوس کے کنارے پر پھیلا ہوا ہے۔ فرانس کے شمالی حصے میں انگلش چینل ہے جو اسے برطانیہ سے جدا کرتا ہے۔ اس کے مشرقی حصے میں جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور اٹلی واقع ہیں۔ یہ جنوب میں اسپین اور انڈورا سے جڑا ہوا ہے۔ فرانس کا یہ محل وقوع اسے تجارت، ثقافت اور تاریخ کے اعتبار سے ایک اہم مرکز بنا دیتا ہے۔ اس کی ساحلی پٹی اسے سمندری تجارت کے لیے ایک بہترین مقام بنادیتی ہے۔
پاکستان اور فرانس کے تعلقات کی بنیاد 1947 میں پاکستان کی آزادی کے بعد سے رکھی گئی۔ یورپ میں فرانس کا شمار دنیا کی اہم معاشی اور سیاسی طاقتوں میں ہوتا ہے۔ فرانس نے جنوبی ایشیائی خطے میں ہمیشہ ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں تجارت، دفاع، ثقافت، تعلیم اور سائنسی شعبوں میں تعاون شامل رہا ہے۔ تاہم، مختلف بین الاقوامی معاملات اور واقعات کی وجہ سے پاکستان اور فرانس کے تعلقات میں وقت کے ساتھ اتار چڑھاؤ بھی آتا رہا۔
قیام پاکستان کے بعد فرانس نے پاکستان کو تسلیم کیا اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوگئے۔ ابتدائی دور میں تعلقات زیادہ تر رسمی نوعیت کے تھے۔ دونوں ممالک کی توجہ اپنی داخلی سیاسی اور معاشی ترقی پر مرکوز تھی۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اس وقت امریکی اور مغربی بلاک کے قریب تھی۔ ان مغربی ممالک کے بلاک میں فرانس بھی ایک اہم اتحادی تھا۔ اس دور میں پاکستان اور فرانس کے تعلقات زیادہ تر سفارتی سطح پر رہے۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور ثقافتی تعلقات میں بتدریج اضافہ ہوا۔
ستر کی دہائی میں پاکستان اور فرانس کے درمیان تعلقات میں ایک نمایاں بہتری آئی۔ پاکستان نے فرانس سے دفاعی اور اقتصادی شعبے میں تعاون بڑھانے کی سعی کی۔ فرانس نے پاکستان کو جدید ٹیکنالوجی اور فوجی ساز و سامان فراہم کیا۔ ان میں ایئر کرافٹس، ہیلی کاپٹرز اور دیگر دفاعی سازوسامان شامل تھے۔ اس کے علاوہ فرانس نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں بھی تعاون کیا۔
انیس سو چھہتر میں فرانس اور پاکستان نے ایک جوہری معاہدہ کیا۔ اس معاہدے کے تحت فرانس نے پاکستان کو جوہری توانائی کے لئے ایک ری پروسیسنگ پلانٹ فراہم کرنا تھا۔ تاہم بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے یہ معاہدہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا اور بعد میں منسوخ ہوگیا۔ اس واقعے کے بعد بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں بڑی سطح پر فرق نہیں آیا اور تجارتی اور دفاعی تعلقات جاری رہے۔
نوے کی دہائی میں پاکستان اور فرانس کے تعلقات کو ایک بار پھر اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کی ایک وجہ پاکستان کے جوہری پروگرام پر بین الاقوامی برادری کے تحفظات تھے۔ فرانس نے پاکستان کے ایٹمی تجربات کے خلاف احتجاج کیا اور اقتصادی پابندیاں لگانے کی حمایت کی۔ تاہم، 1998 میں ایٹمی تجربات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی عارضی رہی۔ بعد ازاں وقت کے ساتھ تعلقات معمول پر آ گئے۔
دو ہزار کی دہائی میں دونوں ممالک نے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران فرانس نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی کوششوں کو سراہا اور انٹیلیجنس اور سیکورٹی کے شعبے میں تعاون کیا۔ اس دوران فرانسیسی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ ہوا۔ فرانس نے پاکستان کو تعلیم، صحت اور سماجی ترقی کے مختلف منصوبوں میں امداد فراہم کی۔
دو ہزار دس کے بعد فرانس اور پاکستان کے تعلقات میں کچھ تنازعات بھی دیکھنے میں آئے۔ تعلقات میں تناؤ بنیادی طور پر مذہبی اور ثقافتی اختلافات کی وجہ سے پیدا ہوا۔ فرانس میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے مختلف واقعات اور حکومتی اقدامات نے پاکستانی عوام میں غم و غصہ پیدا کیا۔ 2020 میں فرانس میں چارلی ہیبڈو کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر کے بیان پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاج ہوا۔ پاکستان میں اس معاملے پر فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا گیا اور حکومت پر فرانس سے سفارتی تعلقات محدود کرنے کا دباؤ ڈالا گیا۔ تاہم ان تنازعات کے باوجود دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کو مکمل طور پر خراب نہیں ہونے دیا اور باہمی احترام اور مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کی۔
فرانس پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار ہے۔ فرانس کی کمپنیاں پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرگرم ہیں۔ ان شعبوں میں توانائی، تعمیرات اور مواصلات شامل ہیں۔ پاکستان فرانس کو ٹیکسٹائل، چمڑے کے مصنوعات اور کھیلوں کا سامان برآمد کرتا ہے جبکہ فرانس سے پاکستان گاڑیاں، کیمیائی مصنوعات اور مشینری درآمد کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں وقتاً فوقتاً اضافہ ہوتا رہا ہے۔ اس سے دونوں ممالک کی معیشت کو فائدہ ہوا ہے۔
پاکستان اور فرانس کے درمیان تعلیمی اور ثقافتی تعلقات بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ فرانس نے پاکستانی طلباء کو تعلیمی اسکالرشپس فراہم کی ہیں۔ اس کے علاوہ فرانسیسی زبان کی تعلیم میں دلچسپی بڑھانے کے لئے اقدامات کیے ہیں۔ پاکستان میں فرانسیسی کلچر سینٹرز اور مختلف فرانسیسی زبان کی تعلیم کے ادارے موجود ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے کو فروغ دیتے ہیں۔
پاکستان اور فرانس کے تعلقات میں مختلف چیلنجز موجود ہیں۔ جن میں بین الاقوامی تنازعات، دہشت گردی کے مسائل اور مذہبی اختلافات شامل ہیں۔ دونوں ممالک کے پاس تعلقات کو بہتر بنانے اور نئے مواقع تلاش کرنے کے مواقع بھی ہیں۔ فرانس پاکستان کو اقتصادی اور تعلیمی میدان میں مزید امداد فراہم کر سکتا ہے جبکہ پاکستان فرانس کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتا ہے۔
پاکستان اور فرانس کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے باوجود، دونوں ممالک نے باہمی احترام اور تعاون کی بنیاد پر اپنے تعلقات کو برقرار رکھا ہے۔ دفاع، تجارت، تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون نے ان تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حالانکہ مذہبی اور ثقافتی تنازعات نے تعلقات کو متاثر کیا، لیکن دونوں ممالک نے مذاکرات اور باہمی تعلقات کی مضبوطی کو ترجیح دی۔ اگرچہ مستقبل میں بھی چیلنجز سامنے آ سکتے ہیں، لیکن پاکستان اور فرانس میں تعاون کی گنجائش موجود ہے جو کہ دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔