Taleem Kyun Zaroori Hai?
تعلیم کیوں ضروری ہے؟
تعلیم ہمارے معا شرے کا ایک اہم جُزو ہے۔ اگر کوئی انسان یہ سوچتا ہے کہ اسکول یا کالج جانا یا پھر کالج کے مختلف پراجیکٹس پر کام کرنا وقت کا ضیاع ہے۔ تو بدقسمتی سے اسے اچھے سائیکاٹرسٹ کی ضرورت ہے کیونکہ تعلیم معاشرے کی وہ اکائی ہے۔ جس کے بغیر ترقی نہ صرف مشکل ہے بلکہ ناممکن ہے۔ ایک تعلیم یافتہ انسان خواہ مرد ہو یا عورت اپنے گھر، خاندان اور معاشرے کی بقا کا ضامن ہوتا ہے۔ تو جناب اب یہاں ایک سوچ تو ضرور آپ کے ذہن میں آئی ہوگی کہ آخر ایک تعلیم یافتہ مرد ہو یا عورت کیسے معاشرے کی ترقی میں کردار ادا کر سکتے ہیں؟ کیونکہ آج پاکستان میں ڈگری ہولڈرز کی بھرمار ہیں ہر سال لاکھوں طلبہ و طالبات سینکڑوں یونیورسٹیوں سے ڈگریاں حاصل کرتے ہیں۔ تو پھر پاکستان ترقی کیوں نہیں کر رہا؟ کیونکہ ہمارے طلبہ وطالبات کے پاس صرف ڈگریاں ہیں تعلیم نہیں ہے۔
اس لیئے یہ جاننا ضروری ہے کہ ایک پڑھا لکھا اور باشعور انسان، انسانی حقوق اور اخلاقی اقدار سے باخوبی واقف ہوتا ہے۔ کیونکہ دورِ حاضر کے کچھ درپیش مسائل میں ایک مسلہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔ بالخصوص خواتین اس مسلے کا سب سے زیادہ شکار ہیں یعنی ہمارے ملک میں زیادہ تر لوگ اپنے آباؤ اجداد کی قائم کردہ رسم و رواج کے قائل ہیں۔ جن کے مطابق خواتین کو چار دیواری میں قید رکھ کر تعلیم سے محروم رکھنا بھی عزت دار اور غیرت مند ہونے کی دلیل سمجھا جاتا ہے جو کہ نہ صرف خواتین کے ساتھ بلکہ آنے والی نسلوں کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔
کیونکہ ایک بچے کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے لیکن اگر ماں پڑھی لکھی اور باشعور نہیں تو وہ بچے کو کیا سکھائے گی؟ مشہور فلاسفر نیپولین نے کہا تھا کہ "تم مجھے پڑھی لکھی مایئں دو میں تمھیں پڑھی لکھی قوم دوں گا"۔ اس لیے ہر مرد اور عورت کے لیے نہ صرف ضروری ہے بلکہ یہ ہماری ایک بہت بڑی ضرورت بھی ہے۔ ایک باشعور انسان ہی یہ سمجھ سکتا ہے کہ ایک عورت کا تعلیم یافتہ ہونا دراصل پوری نسل کے تعلیم یافتہ ہونے کی ضمانت ہے۔ ایک مہذب عورت سے ایک مہذب خاندان اور خاندان سے ایک مہذب معاشرہ اور معاشرے سے ایک مہزب قوم پیدا ہوتی ہے۔ لہذا تعلیم انسان کو بااخلاق اور باشعور بناتی ہے جس کے زریعے ایک انسان اچھے، بُرے اور صیح وغلط کی تعمیز سکھتا ہے اور اسی تمیز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے وہ آزادانہ طور پر اپنی اخلاقی اقدار اور عظیم ثقافت کی بنیاد رکھتا ہے جو معاشرے کی اصلاح میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
قارئین! مندرجہ بالا چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں ہی دراصل بڑی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہیں کیونکہ تعلیم تو نام ہی تبدیلی کا ہے یعنی کوئی بھی تجرنہ یا ایسی سرگرمی جو ہمارے زاویے اور زندگی میں بہتر اور مثبت تبدیلی لائے تعلیم کہلاتی ہے۔
انسان کو اس دنیا میں رہنے کے لیے اپنے اندر بہت سی تبدیلیوں کی ضرورت ہر وقت لاحق رہتی ہے۔ چاہے وہ تبدیلی انفرادی سطح پر ہو یا اجتماعی، قومی سطح پر ہویا بین الاقوامی سطح پر، کیونکہ ان تندیلیوں کی وجہ سے ہی انسان اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔ تعلیم ایک ایسا ہتھیار ہے جس کے زریعے انسان اپنے نامکمل خوابوں کو مکمل کر سکتا ہے۔ یہ خوابوں کو حقیقت بنانے میں مدد کرتی ہے۔ تعلیم کے زریعے ہی انسان نے دنیا کی ہر چیز مثلاََ زمین، خلا، چرند پرند اور انسانوں کا مطالعہ کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ہر چیز ایک نظام کے تحت کام کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ تعلیم کے زریعے سے ہی انسان نے سائنس میں مہارت حاصل کی ہے۔ انسان کی ایجاد کردہ مشینری نے نہ صرف انسانی زندگی کو آسان بنایا ہے بلکہ معاشی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے اچھی تعلیم ہی روزگار کے اچھے مواقع فراہم کر سکتی ہے۔ کیونکہ ایک پڑھا لکھا انسان ہی جدید دور کے مفید زرائع سے فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔
قارئین! ترقی کے اس دور میں جب دنیا digitalize ہو چکی ہے تو پاکستان جیسے ترقی پزیر ملک میں جہاں بہترین اور جدید تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے لوگ معاشی مسائل کا شکار ہیں۔ معاشی مسائل سے ستائی اور بھوک سے تنگ عوام social media پر بتائے گئے online earning platforms پر scammers کے جال میں بآسانی پھنس جاتے ہیں اور یہ نا صرف معاشی مسائل اور غربت کی وجہ سے ہے بلکہ ہمارے تعلیمی نظام میں موجود خامیوں کی وجہ سے ہے۔
آج کہ اس پر آشوب اور تیز ترین دور میں تعلیم کی ضرورت بہت اہمیت کی حامل ہے۔ چاہے دنیا کتنی ہی ترقی کر لے۔ حالانکہ آج کا دور جدیدیت کا دور ہے، ایٹمی ترقی ک دور ہے، سائنس اور صنعتی ترقی کا دور ہے مگر تعلیمی اداروں میں بنیادی عصری تعلیم، ٹیکنیکل تعلیم، انجئنرنگ، وکالت، ڈاکٹری اور مختلف جدید علوم حاصل کرنا آج کے دور کا لازمی تقاضا ہے۔
لیکن اگر پاکستان کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان میں تعلیم کے اظہار منفی صورتحال ہی پیش کرتے آئے ہیں صرف واجبی خواندہ افراد، یعنی جو اپنا نام لکھنا اور پڑھنا جانتے ہوں انہیں تعلیم یافتہ تسلیم کر کہ اگر شرح خواندگی کے اعدادو شمار نکالے جائیں تو بھی کھنیچ تان کر بمشکل 70٪ تک پہنچتی ہے۔
جدید علوم تو ضروری ہیں ہی اس کے ساتھ ساتھ انسان کا انسانیت سے دوستی کے لیے اخلاقی تعلیم بھی حاصل کرنا بے حد ضروری ہے۔ کیونکہ اخلاقی تعلیم سے صالح اور نیک معاشرے کی تشکیل ہو سکتی ہے تعلیم نہ صرف ترقی یافتہ بلکہ ایک مہذب معاشرے کو پروان چڑھانے کے لیے بھی بے حد ضروری ہے۔
محترم قارئین! تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوارتی ہے۔ دنیا میں ہر چیز چاہے کوئی بھی ہو وہ بانٹنے سے یا استعمال کرنے سے کم ہو جاتی ہیں لیکن تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے، استعمال کرنے سےکم ہونے کی بجائے دن بہ دن بڑھتی ہی جاتی ہے۔ یہ ایک ایسی دولت ہے جو نہ چیھنی جا سکتی ہے اور نہ چرائی جا سکتی ہے۔ انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ بھی تعلیم کی وجہ سے دیا گیا ہے۔
شاعر نے بھی انسان کی انسانیت کو علم سے مشروط کیا ہے۔
علم ہی سے انسان، انسان ہے
علم جو نہ سیکھے، وہ حیوان ہے
یہ بات واضح ہے کہ علم عمل کے لیے ضرورٰی شرط ہے اس سے عمل کی تصحیح ہوگی وہ عمل عبادت سے متعلق ہو یا معاملات سے، ذاتی ہو یا خاندانی، سماج سے متعلق ہو یا معاشرت سے، ہر لحاظ سے علم ازحد ضروری ہے اللہ ہم سب کو سوچنے سمجھنے کی سعی عطا فرمائے، شکریہ۔