Muhammad Hanif
محمد حنیف
محمد حنیف ایک برطانوی نژاد پاکستانی مصنف اور صحافی ہیں۔ آپ دور حاضر کے ادب میں ایک الگ مقام رکھتے ہیں۔ آپ کا پس منظر روایتی ادب اور معاشرتی اقدار کی کسی حد تک خلاف ورزی کرتا ہے۔ حنیف نے پاکستان ایئر فورس میں ایک پائلٹ آفیسر کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی۔ لیکن ادب سے لگاؤ اور تنقیدی سوچ رکھتے ہوئے حنیف کا جھکاؤ ادب کی طرف ہوگیا۔ ان کا کام اپنی عقل اور سماجی تبصرے کے لیے جانا جاتا ہے۔ آپ کے ادبی فن پارے پاکستانی معاشرے اور سیاست کی پیچیدگیوں کو جاننے کے لیے بطور طنز استعمال ہوتے ہیں۔ آپ کی سب سے مشہور ادبی کام "اے کیس آف اکسپلوڈنگ مینگوز" ہے جس نے ادب حلقوں میں ایک نئی روح پھونک کر ہلچل بھی پیدا کی۔
محمد حنیف کی زندگی کا سفر غیر متوقع موڑ کا ایک دلچسپ امتزاج ہے۔ پاکستان کے شہر اوکاڑہ میں انیس سو چونسٹھ /پنسٹھ میں پیدا ہوئے۔ پاکستان ائیر فورس اکیڈمی سے گریجویشن کرنے کے بعد انہوں نے پائلٹ آفیسر کی وردی پہنی اور کچھ دیر یہ فریضہ سر انجام دیتے رہے۔ تاہم ادب سے لگاؤ ڈسپلنڈ فورس سے بھی زیادہ مضبوط ثابت ہوا۔ حنیف نے اپنی زندگی میں فیصلہ کن تبدیلی کی اور صحافت میں اپنا کیریئر کا آغاز کیا۔ اس صحافتی راستے نے انہیں معروف نیوز لائن، واشنگٹن پوسٹ اور انڈیا ٹوڈے جیسی باوقار اشاعتوں تک پہنچا دیا۔ صحافتی کیر ئیر نے اپنے اردگرد کی دنیا کا مشاہدہ کرنے اور اس کی تاریخ لکھنے میں ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا۔ اپنے ہنر کو مزید نکھارنے کی کوشش کرتے ہوئےحنیف نے ایک اور تبدیلی کے قدم یعنی تعلیم کا آغاز کیا۔ آپ نے یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کے مشہور تخلیقی وتحریری پروگرام میں داخلہ لیا۔ اپنے مشاہدات کو طاقتور بیانیے میں ترجمہ کرنے کے لیے خود کو ٹولز اور تکنیکوں سے لیس کیا۔
ایک ممتاز پاکستانی انگریزی مصنف محمد حنیف نے قابل تعریف ادبی کاموں کا ایک ایسا مجموعہ تیار کیا ہے جس میں طنز اور سماجی تبصرے کو شامل کیا گیا ہے۔ ان کے شائع شدہ کاموں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ "اے کیس آف اکسپلوڈنگ مینگوز"بتدائی مگر طنزیہ ناول ہے۔ یہ پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی آمرانہ حکومت کے دورانیے پر ایک سخت گیر طنزہے۔ اس ناول کی کہانی ایک پراسرار ہوائی جہاز کے حادثے کے گرد گھومتی ہے جس میں پھٹنے والے آموں کا واحد اشارہ ہے۔ جیسے جیسے تحقیقات سامنے آتی ہیں ناول عسکری اور سیاسی شعبوں میں ہونے والی مضحکہ خیزی اور بدعنوانی کو بے نقاب کرتا ہے۔
دیگر ادبی تخلیقات کا ذکر کریں تو "آور لیڈی آف ایلس بھٹی "دوہزار گیار ہ میں شائع ہوا۔ یہ ناول پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی اور توہین رسالت کے قوانین کے موضوعات سے متعلق ہے۔ کہانی ایک نوجوان مسیحی خاتون ایلس بھٹی کے گرد گھومتی ہے جس پر توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگایا گیا ہے۔ حنیف نے ایک مدھم وکیل، ایک کرشماتی ٹیلی ویژنلسٹ، اور ایک مایوس پولیس افسر کے تناظر میں ایک پیچیدہ داستان بیان کی ہےجس میں مذہبی جنونیت اور قانونی نظام پر سخت تنقید کی گئی ہے۔
"دی بلوچ ہو از ناٹ مسنگ اینڈ ادرز ہو آر" سال دوہزار تیرہ میں شائع ہوا۔ یہ کتاب کوئی ناول نہیں ہے بلکہ رپورٹس کا مجموعہ ہے۔ یہاں حنیف نے اپنے صحافتی پس منظر کی مدد سے بلوچستان کے تنازعات، لاپتہ افراد کی حالت زاراور پاکستانی معاشرے کی پیچیدگیوں پر بصیرت انگیز تحریریں پیش کی ہیں۔ دو ہزار اٹھارہ میں شائع ہونے والا ناول "ریڈ برڈز" جاسوسی اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کی دنیا کو قائین کے سامنے لاتا ہے۔ کہانی ایک بدنام پاکستانی انٹیلی جنس افسر کی ہے جسے "کمانڈر صاب" کے نام سے مشہور ایک پراسرار شخصیت کو پکڑنے کا کام سونپا گیا ہے۔ جیسے جیسے نا ول کا پلاٹ کھلتا ہے حنیف قومی سلامتی، سیاسی چالبازی، اور انٹیلی جنس سرگرمیوں کے نفسیات کے موضوعات کو سامنے لاتےہیں۔
بطور ایک لکھاری محمد حنیف کی چیدہ چیدہ خصوصیات میں طنز اور بلیک کامیڈی، سماجی تبصرہ، مختلف تناظر، صحافتی پس منظر، اد ب میں وسیع تر کینوس، قومی و بین الاقوامی موضوعات پر دسترس وغیرہ شامل ہیں۔ حنیف کا کام اپنی تندو تیز عقل اور طنز کے استعمال کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ پاکستانی معاشرے اور سیاست کے اندر موجود مضحکہ خیزیوں اور منافقت کو بے نقاب کرنے کے لیے بلیک کامیڈی کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ طنزیہ انداز ان کے کام کومزید فکر انگیز بنا دیتا ہے۔ "اے کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگوز" اور "آور لیڈی آف ایلس بھٹی" جیسے کام میں طنز اور بلیک کامیڈی واضح ہیں۔ حنیف پاکستان کے سماجی اور سیاسی منظر نامے پر گہری نظر رکھنے والے مصنف ہیں۔ وہ اپنے افسانوں کا استعمال مذہبی انتہا پسندی، فوجی حکمرانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے اہم مسائل پر روشنی ڈالنے کے لیے کرتے ہیں۔
حنیف اکثر کہانی سنانے کے لیے کثیر الجہتی نقطہ نظر کو استعمال کرتے ہیں۔ اس سے وہ کسی ایک واقعہ یا مسئلے کو مختلف زاویوں سے دریافت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی انداز بیانیے کو مزید طاقت بخشتا ہے اور صورت حال کی مزید باریک بینی کو قائین کے سامنے لاتا ہے۔ حنیف کا بطور صحافی تجربہ ان کے تحریری انداز کو تشکیل دیتا ہے۔ وہ تفصیل پر گہری نظر رکھتےہیں اور اپنی افسانوی داستانوں میں حقائق کی درستگی پر توجہ دیتے ہیں۔ یہ صحافتی پس منظر ان کے کام کی صداقت کا احساس دلاتا ہے۔ حنیف خود کو کسی ایک صنف تک محدود نہیں رکھتے۔ وہ اپنے ناولوں میں طنز، سماجی تبصرے، سیاسی سنسنی، اور یہاں تک کہ جادوئی حقیقت پسندی کے عناصر کو ملا دیتے ہیں۔ اس صنف کو موڑنے والا انداز انکے کام کو قارئین کے لیے تازہ اور دلکش رکھتا ہے۔ اس کی واضح مثال ہمیں ان کے ادبی کام "ریڈ برڈز" میں دیکھنے اور محسوس کرنے کو ملتی ہے۔
حنیف ایک ملک یا معاشرے کے مصنف نہیں ہیں۔ ان کے کام کو عالمی سطح پر تنقیدی پذیرائی مل چکی ہے۔ انہوں نے بہترین کتاب کے لیے دولت مشترکہ پرائز جیسے باوقار ایوارڈز جیتے ہیں اور انکے دیگر کام مین بکر پرائز جیسے دوسروں کے لیے شارٹ لسٹ ہوچکے ہیں۔ یہ پہچان ان کی تحریر کے معیار اور اثر کو نمایاں کرتی ہے۔ اب تک ان کے ادبی کاموں کو کورن لٹریچر پرائز، کامن ویلتھ رائٹرز پرائز فار بیسٹ ڈیبیو، گارڈین فرسٹ بک ایوارڈ، دا ویلکم ٹرسٹ بک پرائز اور ڈی ایس سی پرائز فار ساؤتھ ایشین لٹریچر جیسے ایوارڈز مل چکے ہیں۔