Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sami Ullah Rafiq
  4. Alexei Navalny

Alexei Navalny

الیکسی نوالنی

روسی حزب اختلاف کے رہنما الیکسی نوالنی کو روسی عہدیداروں کےخلاف کھلی انسداد بدعنوانی مہم چلانے، اعلی سطح پر بدانتظامی اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے لئے خوف کے طور پرجانا جاتا ہے۔ اس نے روسی عوام کے لئے جمہوریت کے حقوق کی جنگ "عوام" کے نام سے ایک تحریک بھی بنا ئی۔ جرمنی سے واپسی کے بعد انہیں فوری طور پر پچھلی نظربندی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا جہاں وہ علاج کے لئے ٹھہرے تھے۔ نوالنی کے ان گنت پیروکاروں اور حامیوں نے اپنے پاور شو اور مظاہروں کی مدد سے پیوٹن انتظامیہ کو حیران و پریشان کردیاہے۔ امریکی اور یورپی رہنماؤں کی گہری توجہ نوالنی حالیہ حراست کی طرف مبذول ہوچکی ہے۔ مزاحمت، بار بار معطل سزائیں، گھریلو نظر بندیاں، دھوکہ دہی کے جرم، 2017 میں اعصابی تشدد، 2019 میں زہر اور 2020 میں قاتلانہ حملے نے ان کے سیاسی قد کو گھٹانے کے بجائے اور انچا کردیا ہے۔ روسی انتخابی حلقوں میں ان کے "سمارٹ ووٹنگ" کے اقدام نے حقیقی خطرہ لاحق کیا ہے۔

دوران علاج معالجہ جرمنی میں بھی نوالنی کا پیچھا نہ چھوڑ ا گیا۔ پیوٹن نے اعتراف کیا کہ نوالنی کی نگرانی جارہی تھی لیکن ان پر قاتلانہ حملے کا کوئی ارادہ نہ تھا اگر ہم چاہتے تو کب کا کام تمام کرچکے ہوتے۔ جرمن چانسلرانجلا میرکل، فرانسیسی صدر میکرون نے نوالنی کی حمایت کی اور یورپی یونین نے کریملن کے اقدامات پر اپنا رد عمل روس میں سیاسی قیدیوں کی رہائی اور بنیادی حقوق کی فراہمی کی شکل میں دیا۔ لاکھوں نوالنی حامی اور صارفین نے انہیں یورپ اور روس میں ایک متاثر کن شخصیت کے روپ میں اجاگر کیا ہے۔ ان کی مہم اور احتجاج کو روسی ایجنسیوں کے سخت اقدامات نے کچلنے کی بہت کوشش کی لیکن ان کے سوشل میڈیا چینلز نے کامیابی کے ساتھ ان کے پیغامات اور ایک لمبی ویڈیو پہنچائی جس میں انہوں نے پیوٹن اور اس سے جڑے روسی اعلی سطح کے افسران کی بدعنوانی کا پتہ لگایا۔ پیوٹن کے محل نامی اس ویڈیو میں، وہ کہتے ہیں،

"جب ہم انتہائی نگہداشت میں تھے تو ہم اس کی تحقیقات کر رہے تھے۔ لیکن ہم نے فوری اتفاق کیا کہ جب میں گھر، ماسکو، واپس آؤں گا تو ہم اسے جاری کردیں گے۔ کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ اس فلم کا مرکزی کردار یہ سوچے کہ ہم ان سے ڈرتے ہیں اور میں بیرون ملک رہتے ہوئے اس کے بدترین راز کے بارے میں بتاؤں گا۔"

روسی حکومت نے انہیں صدارتی انتخابات کی مہم چلانے پر پابندی عائد کی۔ لیکن ان کےوسیع احتجاج نے حالیہ دنوں میں ایک بار پھر حامیوں کو اکٹھااور یکجاکیا۔ اس نے روسی حکومت کو اعلی سطح پر خوف زدہ کردیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سختی سے ہزاروں مظاہرین کو گرفتارکیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس کی تدابیر ناکام ہوگئیں اور نوالنی کے لئے احتجاج اور حمایت کے جذبے کو کمزور نہیں کرسکیں۔ نامناسب حالات اور شدیدسرد موسم کے باوجود یہ مظاہرہ 100 سے زیادہ شہروں میں پھیل گیا۔ مظاہرین کو دبانے پر، ماسکو کو پہلے ہی گرفتار سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لئے کافی تنقید اور بین الاقوامی رد عمل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

روسی ماضی بہت سارے ہائی پروفائل روسی افسران اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو زہردینے اور ہلاک کرنے سے آلودہ ہے۔ ان میں سے کچھ قتل کی کوششوں سے بچ گئے۔ دوسرے پیوٹن کے حکام کو للکارتے ہوئے مارے گئے۔ یہ ہتھکنڈے حزب اختلاف کے رہنماؤں کی آواز کو دبانے میں ناکام رہی۔ حزب اختلاف کے دیگر رہنماؤں میں، نوالنی زیادہ متحرک، ہوشیار اور چست ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکا بہترین استعمال کیا اور کریملن کے بلیک آؤٹ کو نظرانداز کیا ہے۔ وہ واحد لیڈر ہے جو ملک گیر نیٹ ورک کو کنٹرولر ہے جنہیں آنے والے انتخابات کے لئے بغیر کسی وقت کے متحرک کیا جاسکتا ہے۔

بلاشبہ نوالنی روسی سیاست اور دنیا کے بدلتےہوئے منظرمانے پر ہیں لیکن وہ کبھی بھی عوامی عہدے پر فائز نہیں رہے۔ ایک بار جب انہیں اپنی قوم پرست سرگرمیوں کی وجہ سے سابقہ سیاسی جماعت سے بے دخل ہونا پڑا تب سے وہ پہلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

روس میں جاری صورتحال روسی نظام حکمرانی کی اندرونی کمزوریوں کے پول کھول رہی ہے۔ اس نےموجودہ نظام کی ناکامیوں کو بھی بے نقاب کیا ہے جو آزادی خیال اور آزادی تقریر کے سامنے پہلے شکست زدہ نظر آتا ہے۔ روسی حکومت اس احتجاج کومغربی پروپیگنڈے کا نام دیتی ہے جیسے پیوٹن اپنے مخالف نوالنی کو سی آئی اے کا ایجنٹ سمجھتے ہیں لیکن نظام اصلاحات کا متقاضی ہے۔ ملک کا سیاسی چہرہ واضح طور پر تین حصوں میں منقسم ہے: پہلے پیوٹن کے حامی جو پیوٹن کو مزید دو بار صدر کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ دوسرا پیوٹن کے نقادیا مخالفین ہیں اس کی سب سے بڑی مثال الیکسی نوالنی ہے اور تیسرےمذکورہ بالا دونوں سے کوئی سروکار نہیں رکھتے۔ وہ سیاست سے دور رہتے ہیں۔ 2017 میں نوالنی کے ذریعہ حکومت مخالف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔ روس کے پاس آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا کوئی اچھا ریکارڈ نہیں ہے۔ غالب امکان ہے کہ نولنی کی حالیہ گرفتاری کی وجہ ستمبر 2021 میں ہونے والے آئندہ پارلیمانی انتخابات ہیں۔

About Sami Ullah Rafiq

The Author is a Lecturer of English Language and Literature in a private institute. He pens various historical and socio-political topics and global developments across the globe along with his own insight.

Check Also

Mulazmat Pesha Khawateen Aur Mardana Chauvinism

By Najeeb ur Rehman