Saturday, 19 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saira Kanwal
  4. Bare Taya Abbu

Bare Taya Abbu

بڑے تایا ابو

ہمارے پنجابی معاشرے کا ایک بے حد دلچسپ کردار بڑے تایا ابو کا ہے۔ جنھیں پنجابی میں وڈے تایا ابو کہا جاتا ہے۔ چھوٹا بھائی ساری زندگی بڑے بھائی کی ہر بات پر ہاں میں سر ہلاتا رہتا ہے۔ کیوں کہ ماں باپ کا حکم ہوتا ہے۔ چھوٹا بھائی اختلاف کے باوجود سر تسلیم خم کرنے کا پابند ہوتا ہے۔ اگر قسمت سے والدین چھوٹے بھائی کی شادی کا سوچ لیں۔ تو بڑے تایا ابو اس فیصلے میں بھی ٹانگ اڑانا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔

شادی چھوٹے کی ہوتی ہے اور دلہن بڑے تایا ابو پسند کرتے ہیں۔ جب چھوٹا بھائی باپ بنتا ہے، تو اس کے بیچارے بچوں پر بھی بڑے تایا ابو مسلط ہو جاتے ہیں۔ بچوں کے نام بھی بڑے تایا ابو سے پوچھ کر رکھے جاتے ہیں۔ چھوٹے بھائی کے بچے ہر کام کے لیے بڑے تایا ابو کی پسند اور اجازت کے منتظر رہتے ہیں۔ اگر چھوٹے بھائی کی مالی حالت کمزور ہو تو یہ بڑے تایا ابو مزید طاقتور ہو جاتے ہیں۔

چھوٹے بھائی کو قرض دیتے ہیں اور ہر وقت اس کی نااہلی پر گوشمالی کرنا نہیں بھولتے۔ والدین جب اللہ تعالیٰ کی رحمت میں چلے جائیں تو یہ بڑے تایا ابو چھوٹے کو جائیداد اور ترکہ نہیں دیتے۔ کیوں کہ انھیں خدشہ ہوتا ہے کہ کہیں چھوٹا یہ مال ودولت اپنے بچوں پر خرچ نا کر دے۔ اس لیے وہ آخری سانس تک بھائی کے جائز حصے کی حفاظت کرتے رہتے ہیں۔

جب تک بڑے تایا ابو زندہ رہتے ہیں۔ تب تک سب کا جینا حرام کیے رکھتے ہیں اور جب وفات پا جائیں تو چھوٹا بھائی بڑے تایا ابو کی جگہ لینے پہنچ جاتا ہے۔ اس طرح یہ کردار نسل درنسل چلتا ہے اور کبھی ختم نہیں ہوتا۔

پاکستان کی ہی نہیں بین الاقوامی سیاست میں بھی بہت سے بڑے تایا ابو پائے جاتے ہیں۔ کسی ایک ملک کو سپر پاور بننے کا شوق پیدا ہوتا ہے۔ پھر وہ سب چھوٹے ممالک کا بڑا تایا ابو بن جاتا ہے۔ یہ امداد کی صورت میں، بڑے تایا ابو کی طرح سب چھوٹوں کو عیدی بھی دیتا ہے۔ مگر ہر بات میں مداخلت بھی کرتا ہے۔ ہر چھوٹے ملک کے انتظامی امور سے لے کر عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبوں تک یہ بڑے تایا ابو اپنی مرضی چلاتے ہیں اور ترقی پزیر ممالک چھوٹے بھائی کی طرح سر جھکائے جی جی کرتے ہیں۔

یہ بڑے تایا ابو اتنے ظالم ہوتے ہیں کہ چھوٹے بھائی کو قرض بھی اپنی شرائط پر دیتے ہیں۔ پھر بار بار آکر دیکھتے ہیں کہ کہیں پیسے کسی اچھے کام پر تو خرچ نہیں ہو رہے؟

چھوٹے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کیے بغیر ان کا گزار نہیں ہوتا۔

اسی طرح پاکستان کی سیاست میں بھی بہت سے بڑے تایا ابو ہیں۔ جو عوام کی رائے کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ بلکہ فیصلے خود کرنا پسند کرتے ہیں۔ جس طرح خاندان کے وڈے تایا ابو کا کردار کبھی نہیں ختم ہو سکتا۔ اسی طرح بین الاقوامی بڑے تایا ابو کی اجارہ داری ختم ہونا نا ممکن ہے۔

بس چھوٹے بھائی انتظار کر سکتے ہیں کہ کب وہ بڑے تایا ابو کا منصب سنبھالیں گے اور ان کے بھی اچھے دن آئیں گے۔۔

Check Also

Chacha Bakhshu Ki Faryad

By Khalid Mahmood Faisal