Saturday, 17 May 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Maeeshat Ki Jang

Maeeshat Ki Jang

معیشت کی جنگ

ہمارے ہاں لوگوں کو معاشیات کی بنیادی سمجھ بھی نہیں ہے۔ قومی معیشت کیا ہوتی ہے اور بین الاقومی معاشی صورتحال سے کیسے متاثر ہوتی ہے، یہ ایک سائنس ہے۔ معیشت کیسے چلتی ہے، اس کی آپ تعلیم حاصل کرسکتے ہیں یا مطالعے سے جان سکتے ہیں۔ لیکن کیسے چلانی ہے، یہ سائنس نہیں، آرٹ ہے۔ اچھے بھلے ماہرین معاشیات ناکام ہوجاتے ہیں کیونکہ بہت سے عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ کوئی ایک شخص یا ادارہ یا ملک عالمی معیشت پر قابو نہیں رکھتا۔

قومی معیشت کے معاملات سمجھنے کے لیے ایک چھوٹی سی مثال دیکھیں۔ فرض کریں کہ دو سال پہلے آپ کے گھر کا راشن 20 ہزار روپے میں آجاتا تھا۔ گزشتہ سال مہنگائی بڑھی اور راشن پر 50 ہزار روپے کا ہوگیا۔ اس سال راشن 40 ہزار کا آجاتا ہے۔ اب آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ مہنگائی پہلے کے مقابلے میں 100 فیصد زیادہ ہے۔ اس کے بجائے حکومت کا یہ دعوی درست ہوگا کہ مہنگائی 20 فیصد کم ہوئی ہے۔

ٹیرف وار کی وجہ سے آج کل لوگوں کی توجہ عالمی معیشت پر ہے۔ چین کے زرمبادلہ کے ذخائر اور صنعتی پیدوار کا حجم دیکھ کر خاص طور پر پاکستانی دوست سمجھ رہے ہیں کہ وہ امریکا کو معاشی میدان میں شکست دینے والا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکا کے لیے چین کی امپورٹس بند یا کم ہوئیں تو پاکستان جیسے ممالک کی معیشت بیٹھ جائے گی۔ کیوں؟ اس لیے کہ چین اپنی ضرورت سے بہت زیادہ مال پیدا کرتا ہے۔ یہ مال صرف امریکا نہیں، دوسرے ملکوں کی صنعتوں کے مقابلے میں بھی سستا ہوتا ہے کیونکہ چین اس مال کو لاگت سے کم میں دے دیتا ہے۔ وجہ یہ کہ وہ اپنی آبادی کو روزگار دینے کے لیے فیکٹریاں مسلسل چلاتا ہے اور اضافی مال کو دنیا بھر کی منڈیوں میں ڈمپ کردیتا ہے۔

فرض کریں کہ امریکی منڈی چین کے لیے بند ہوجاتی ہے یا ٹیرف زیادہ ہونے کی وجہ سے امریکی تاجر اس سے مال نہیں خریدتے۔ ایک تو یہ ہوگا کہ دنیا بھر کے ملکوں کی صنعتیں متاثر ہوں گی اور عالمی معاشی زوال شروع ہوجائے گا۔ دوسرے، چین کی اپنی معیشت ڈاون ہوجائے گی۔ کیوں؟ وہی اوپر مہنگائی والی مثال دیکھیں۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال آپ کی معاشی پرفارمنس کیسی ہے؟

جب کوئی کمپنی کہتی ہے کہ اسے گزشتہ مالی سال میں دس فیصد نقصان ہوا ہے تو یہ نقصان اثاثوں میں نہیں ہوا ہوتا۔ یہ نقصان منافع میں ہوتا ہے۔ اسی طرح جب کسی ملک کی صنعتی کارکردگی بہت بڑھ جاتی ہے اور اچانک اس کے مال کی کھپت گھٹ جائے تو اس کی معیشت سکڑنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر جتنے بھی ہوں، سکڑاو والی معیشت اپنے آپ کو کھانا شروع کردیتی ہے۔

امریکا اور چین عالمی معیشت کا 43 فیصد ہے۔ ان کی پیداوار ایک دوسرے کے بجائے مختلف منڈیوں کا رخ کرے گی تو معاشی سونامی آجائے گا اور کروڑوں افراد کا روزگار متاثر ہوگا۔ چین ابھی غصے میں ہے اور جذباتی فیصلے کررہا ہے۔ چار دن ٹیرف وار اور چلی تو اسے لگ پتا جائے گا۔

Check Also

Burai Ko Khud Mein Aur Achai Ko Dusron Mein Talash Karo

By Syed Mehdi Bukhari