Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Safdar Hussain Jafri
  4. Masail e Mushkila Ka Hal Aur Hazrat Ali Ki Hazir Jawabi (10)

Masail e Mushkila Ka Hal Aur Hazrat Ali Ki Hazir Jawabi (10)

مسائلِ مشکلہ کا حل اور حضرت علیؑ کی حاضر جوابی (10)

بادشاہ کو ان کی رائے پسند آئی۔ چنانچہ قاضیوں نے اس مردِ صالح سے بادشاہ کی منشا بیان کی، مردِ صالح نے اس کام کی ذمہ داری اٹھانے کی حامی بھر لی اور سفر کے لیے تیار ہوگیا۔ روانگی سے پہلے اس نے قاضیوں سے کہا کہ میری بیوی کی روزانہ خبر گیری کرنے میں کوتاہی نہ کرنا اور مزید کہا: اُوصیکُما باَمرأتی خیراً "میں تم دونوں کو اپنی بیوی کے بارے میں اچھے سلوک کی نصیحت کرتا ہوں"۔ ان دونوں نے اس کو تسلّی دی اور اطمینان دلایا کہ ہم آپکی بیوی کا پورا پورا خیال رکھیں گے۔

مردِ صالح سفر پر روانہ ہوگیا وہ دونوں مردِ صالح کے محل سرا پر آئے۔ جب ان کی نظریں مردِ صالح کی بیوی کے حسن وجمال پر پڑیں تو دونوں اپنے دل و دین سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انھوں نے عورت کو اپنی طرف دعوت دی۔ عورت نے ان کی دعوت کو ٹھکرا دیا۔ وہ دونوں قاضی کہنے لگے: اگر تُو نے ہمارا مطالبہ پورا نہ کیا تو ہم بادشاہ کے سامنے تجھ پر زنا کا الزام لگائیں گے اور تیری زناکاری پر گواہی دیتے ہوئے تجھے سنگسار کریں گے۔

پارسا عورت نے کہا: میں تمہاری کوئی بات بھی نہیں مانوں گی، تم جو کچھ کر سکتے ہو بے شک کر گزرو۔

وہ دونوں بادشاہ کے پاس چلے آئے اور گواہی دی کہ اس عورت نے زنا کیا ہے۔ بادشاہ یہ بات سن کر حیرت زدہ ہوا کیونکہ اس عورت کی پاک دامنی اور پارسائی بہت مشہور تھی۔ بادشاہ کچھ لمحے سر جھکائے بیٹھا رہا، پھر سر اٹھایا اور کہا کہ تمہاری گواہی تو قبول ہے لیکن اس عورت کو تین دن کی مہلت دو۔

منادی نے تمام شہر میں اعلان کر دیا کہ فلاں روز فلاں مقام پر جمع ہوں۔ فلاں عورت پر حد جاری کرتے ہوئے سنگسار کرنا ہے۔ یہ خبر سارے شہر میں پھیل گئی۔ البتہ بادشاہ پریشان تھا۔ اُس نے اپنے وزیر سے کہا: اِس معاملے میں تجھے کیا نظر آتا ہے؟ میں تو گمان بھی نہیں کر سکتا کہ یہ عورت جس کی پارسائی اور پاک دامنی مشہور ہے، اس فعل کی مرتکب ہوئی ہو۔

وزیر نے کہا: مجھے بھی اس کے فعل پر تعجب ہے۔

آخر کار مہلت کا آخری روز آگیا۔ وزیر اپنے گھر سے نکلا تو اس کا گزر ایک گلی سے ہوا جہاں چند بچے کھل میں مشغول تھے۔ ان بچوں کے درمیان حضرت دانیال بھی موجود تھے۔ کھیل کھیل میں دانیال نے بچوں سے کہا: آؤ ہم بادشاہ اور قاضی کا کھیل کھیلتے ہیں۔

دانیال نے بچوں سے کہا: مجھے بادشاہ سمجھو اور دو بچوں سے کہا: تم دونوں قاضی بن جاؤ۔ پھر ایک بچے سے کہا تم مردِ صالح کی بیوی بن جاؤ۔

دانیال نے تھوڑی سی مٹی اکٹھی کرکے اس کی کُرسی بنالی اور اُس پر بیٹھ گیا اور لکڑی کی ایک چھڑی کو اپنی تلوار بنا لیا۔ جو بچہ مردِ صالح کی بیوی بنا تھا اسے ایک جانب کھڑا کر دیا اور حکم دیا: گواہ پیش ہوں۔

دونوں قاضی دانیال کے رُوبرُو پیش ہوئے۔ دانیال نے حکم دیا ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا رکھا جائے۔ ایک بچے کو حکم دیا کہ ایک کو فلاں مکان پر لے جا اور دوسرے کو فلاں جگہ پر۔ اب ان میں سے ایک کو طلب کیا اور پوچھا: سچ بتا اس عورت کے بارے میں تمہاری کیا گواہی ہے؟ اگر جھوٹ بولے گا تو اس تلوار سے تمہارا سر قلم کر دوں گا۔

وزیر پوری توجہ سے بچوں کے اس کھیل کو دیکھ رہا تھا اور ان کی باتیں سن رہا تھا۔ اس بچے نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ مردِ صالح کی بیوی نے زنا کیا ہے۔

دانیال نے کہا: کس کے ساتھ؟

اس نے کہا: فلاں بن فلاں کے ساتھ۔

دانیال نے پوچھا: کس وقت، کس دن اور کس مکان میں اور کون سے مقام پر ہے یہ مکان؟

گواہ نے ہر ایک بات کا جواب دیا۔

دانیال نے حکم دیا: اس گواہ کو اپنے مقام پر لے جایا جائے اور دوسرے گواہ کو پیش کیا جائے۔

جب دوسرا گواہ حاضر ہو اتو دانیال نے وہی سوالات اس سے کیے تو اس گواہ کے جوابات پہلے گواہ سے مختلف تھے۔

دانیال نے ایک بادشاہ کے انداز میں کہا: اللہ اکبر! اے لوگو! یہ دونوں قاضی جھوٹے ہیں۔ اِنھوں نے جھوٹی گواہی دی ہے۔ اِن دونوں کو قتل کر دیا جائے۔

وزیر نے بچوں کی عدالت کا فیصلہ سنا تو اسی وقت بادشاہ کے پاس گیا اور بادشاہ کو اس فیصلے سے آگاہ کیا۔ بادشاہ نے فوراً حکم دیا کہ ان دونوں قاضیوں کو دربار میں حاضر کیا جائے اور ان دونوں کو الگ الگ رکھا جائے اور جس طرح دانیال نے فیصلہ کیا تھا اسی طرح فیصلہ کیا۔

جب دونوں سے الگ الگ مقام پر یکساں سوالات کیے گئے تو دونوں کے بیانات میں اختلاف پایا گیا۔ بادشاہ نے اسی وقت حکم دیا کہ ان دونوں نے پارسا عورت پر زنا کا جھوٹا الزام لگایا ہے، اس لیے ان دونوں قاضیوں کو قتل کر دیا جائے۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam