Friday, 15 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sadiq Anwar Mian
  4. Free Atta Sharmindagi

Free Atta Sharmindagi

فری آٹا شرمندگی

حکومت پاکستان میں کسی غریب نے اچھائی کا دن نہیں دیکھا۔ جب سے پاکستان بنا ہے یہ کہا جا رہا ہے کہ اس ملک کو مشکلات ہیں۔ یعنی کافی مشکلات سے دوچار ہیں۔ لیکن وہ مشکلات کیا ہیں؟ یہ عوام کو پتہ نہیں چلا بس عوام سے کہا جا رہا ہے کہ ملک کی حالات ٹھیک نہیں چل رہے۔ اور یہ باتیں سال 1947 سے چلی آ رہی ہیں۔ یہ مشکلات پاکستان کے سیاستدان پاکستان کے غریب عوام کو روز بیان کر رہے ہیں۔

لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس مشکلات میں یہ سیاستدان باہر ملکوں میں جزیروں کا مالک بنا۔ بنگلوں کا مالک بنا، بڑی گاڑیوں کا مالک بنا۔ مشکلات اگر ہیں تو صرف غریب عوام کیلئے ہیں۔ مسائل اگر ہیں تو مظلوم عوام کیلئے ہیں۔ سیاستدان اوپر سے اوپر جا رہا ہے عوام نیچے سے نیچے جا رہے ہیں۔ سیاستدان کی حوس اس حد تک آ گئی ہے کہ غریب عوام سے ان کی روٹی ہی چھین لی گئی ہیں۔ مشکلات میں تو عوام جا رہی ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن اب بات اس حد تک آ گئی ہے کہ سیاستدان نے آٹے پر بھی ڈاکہ ڈالا ہے۔

یعنی باقی کرپشن کرنے سے ان کے پیٹ نہیں بھرے تو آٹے کے تھیلے پر ڈاکہ ڈال کر عوام سے دو وقت کی روٹی تک چھین لی۔ ابھی حالیہ حکومت نے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں یہ اعلان کیا ہے کہ عوام کو فری آٹا فراہم کریں گے۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان جو گندم پیدا کر رہا ہے وہ کہا غائب ہے؟ پاکستان کی اپنی پیداوار کیوں غائب کر دی گئی ہیں؟ فری آٹا اس طریقے سے مل رہا ہے کہ قطاریں بنا کر مل رہا ہے۔ ایک مزدور اپنی دن کی مزدوری چھوڑ کر فری آٹے کی قطاروں میں سارا دن کھڑا ہوتا ہے صرف دس کلو آٹے کے تھیلے کیلئے۔

بعض علاقوں میں غریب خواتین نکلی ہیں۔ اور قطاروں میں دھکے کھا کر مر گئی ہیں۔ آٹے کی قطاروں میں روزے کی حالت میں کئی مائیں، بہنیں، بھائی مر گئے ہیں۔ حکومت وقت کیلئے شرم کا مقام ہے۔ آخر یہ ظلم کیوں کر رہے ہیں؟ کم از کم روزے کو دیکھتے۔ جہاں بھی ہم دیکھتے ہیں تو آٹے کی قطاروں میں مائیں رو رہی ہیں۔ بعض خواتین ایسی ہیں کہ ان کے گھر میں نرینہ اولاد بھی نہیں ہیں، وہ بیچاری بھی ان قطاروں میں کھڑی ہوتی ہیں اور بعض دفعہ تو ان کو سارے دن میں آٹے کا تھیلا نہیں ملتا۔

ساری دنیا پاکستان پر ہنستی ہے۔ باہر ممالک میں جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا ہے تو ہر چیز میں کمی کی جاتی ہے اور وہ اس لئے تاکہ مسلمان کو سستی چیز مل جائے اور وہ اس سے افطاری کریں۔ اور پاکستان میں ماشاءاللہ جب سے روزہ شروع ہوتا ہے ہر چیز کو پر لگتے ہیں۔ یعنی 100 کی چیز 200 پر ملتی ہیں۔ انگریز سے شرم محسوس کرنا چاہئیے پاکستان کے سیاستدان کو۔ فری آٹے کی اور قطار کی کیا ضرورت ہے۔

اگر حکومت آٹے کی قیمت کم کریں گے تو ہر بندہ آسانی سے ہر جگہ سے آٹا خرید لیں گے۔ لیکن نہیں سیاستدان تو عوام کو لازمی ذلیل کریں گے۔ اب جو آٹے کے تھیلے کیلئے مر گئے ہیں ان کا زمہ دار کون ہے یہی حکومت۔ نہ آٹا ملا اور اوپر سے جانیں چلی گئی۔ ہم حکومت وقت سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا فری آٹے کی سیاست کو ختم کریں اور آٹے کی تھیلے کی قیمت کم کریں تاکہ ہر بندہ آسانی سے بنا قطار میں کھڑے حاصل کر سکے۔

Check Also

Jis Ko Bhi Dekhna Ho Kayi Baar Dekhna

By Syed Mehdi Bukhari