Board Imtehan Aur Sar e Aam Naqal
بورڈ امتحان اور سر عام نقل
سندھ میں کورونا کی وجہ سے ایک سال کے بعد بورڈ کے امتحانات کا آغاز ایک ہفتہ قبل کر دیا گیا امتحانات کا آغاز کچھ اس طرح سے ہوا کہ جس میں نقل مافیا اور بوٹی مافیا انتہائی سر گرم نظر آئی اور بورڈ انتظامیہ پوری طرح لاچار اور بے بس ہونے کا ثبوت پیش کرتی رہی۔سندھ میں نقل کے رجحان میں کافی حد تک اضافہ ہو گیا ہے جو کہ ہمارے لئے ایک بہت ہی سنگین مسئلہ بن گیا ہے نقل ہماری بنیادوں کو پوری طرح کھوکھلا کر رہی ہے۔
بورڈ کے امتحانات میں سب سے زیادہ فائدہ بوٹی مافیا کو حاصل ہوتا ہے، وقت سے پہلے پرچوں کا آوٹ ہو کر سوشل میڈیا پر حال شدہ ملنا بورڈ کےامتحانی عملے کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔ اس کے ساتھ امتحانی مراکز بھی نقل کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں بہت سے اسکولوں کی انتظامیہ اپنی جیب گرم کرنے کے لئے طالب علموں کو نقل کے مواقعہ فراہم کر کے طالب علموں کے مستقبل کو تباہ اور برباد کر رہے ہیں۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ نقل کے بڑھتے ہوئے رجحان پر نہ تو کوئی فکر مند ہے اور نہ ہی کوئی شرمندہ ۔طالب علم یہ سوچ کر خوش ہیں کہ نقل کر کے پاس ہو جائیں گے اور نقل مافیا اپنی گرم جیب دیکھ کر خوش ہے۔
کیا ضرورت اس امر کی نہیں کہ ہم سب بحثیت قوم اس بات پر غور کریں کہ ہم اپنے نونہالوں کو ابتدائی تعلیم سے ہی نقل کی لت لگا کر کس کی خدمت کر رہے ہیں، ذرا سوچیں آج ہم نقل کروا کر انکو آگے بڑھنے دیں گے تو کل جب یہ ڈاکٹر اور انجنیئر بن کر سامنے آئیں گے تو نقصان کس کا ہوگا؟ نقل سے حاصل کی گی ڈگری کی کیا اہمیت ہوگی نقل کر کے جو ڈاکٹر بن گیا وہ کیا خاک علاج کرے گا مریض کا، وہ جو انجنیئر بنا ہے کیا وہ صحیح نوعیت کی پل اور عمارت بنائے گا ان کا تعلیمی معیار کیا ہوگا اس کا اندازہ میں اور آپ بخوبی لگا سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ اساتذہ جو اپنے طالب علموں کو نقل سے نہیں روکتے اور نقل کرواتے ہیں اصل میں یہی ہماری بنیادوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں اور اپنے ملک کے ساتھ غداری کر رہے ہیں۔
میری وزیر تعلیم اور چیئرمین بورڈ سے گزارش ہے کہ خدارا ہمارے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کریں اس کے ساتھ بوٹی مافیا کے خلاف کارروائی کر کے ایسے اقدامات کئے جائیں کہ نقل مافیا آئندہ نقل کو عام کا سوچ بھی نا سکے اور ساتھ ہی میری اسکول انتظامیہ اور اساتذہ سے بھی گزارش ہے کہ وہ اپنی ڈیوٹی اور زمیداری کے ساتھ وفادار رہیں کیونکہ ہمیں اللہ کے حضور بھی پیش ہونا ہے اور اپنے عمل کے لیے جواب دو بھی۔چند پیسوں کے لئے اپنے ایمان کا سودا ہر گز نہ کریں اور نہ ہی اپنی زمیداری کے ساتھ غداری کریں، یہ طالب علم ہمارے ملک کی عمارت کا وہ ستون ہیں جس پے ہمارا ملک کھڑا ہے اور ترقی کر رہا ہے اور اگر کوئی اپنی زمیداری کے ساتھ غداری کرے گا تو یقیناً ہم اس ستون کو کمزور کر رہے ہیں جس پے عمارت نے کھڑا ہونا ہے، آخر میں، میں حکومت سندھ سے بھی اپیل کرتی ہوں کہ ایسے امتحانی مراکز جو نقل کو فروغ دے رہے ہیں انکے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے کیونکہ یہ ہمارے ملک کے طالب علموں کے مستقبل کا سوال ہے۔