Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rizwan Ahmad Qazi
  4. Thalassemia Ka Aalmi Din

Thalassemia Ka Aalmi Din

تھیلیسیمیا کا عالمی دن

8 مئی کو دنیا بھر میں "عالمی تھیلیسیمیا دن" منایا جاتا ہے، جس کا مقصد تھیلیسیمیا کے مریضوں سے اظہارِ یکجہتی، اس مرض کے بارے میں شعور اجاگر کرنا اور اس کے تدارک کے لیے اقدامات کی ترغیب دینا ہوتا ہے۔ یہ دن ہمیں ایک اہم سوال پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے: کیا ہم ایک ایسی بیماری سے بچنے کے لیے سنجیدہ ہیں جو مکمل طور پر قابلِ احتیاط ہے؟

تھیلیسیمیا ایک موروثی مرض ہے جس میں جسم ہیموگلوبن کی مناسب مقدار پیدا نہیں کر پاتا، جس کی وجہ سے مریض کو زندگی بھر خون کی منتقلی کی ضرورت پڑتی ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں صحت کی سہولیات پہلے ہی ناکافی ہیں، وہاں اس مرض کا پھیلاؤ لمحہ فکریہ ہے۔ کیا قومی سطح پر ہم اس بارے شعور و آگہی دے رہے ہیں اور اس بیماری سے نچنے کئے اقدامات کر رہے ہیں؟

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً 10 ملین (ایک کروڑ) افراد تھیلیسیمیا کے کیریئر ہیں اور ہر سال تقریباً 5 ہزار بچے تھیلیسیمیا میجر کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ اس مرض کی بنیادی وجہ دونوں والدین کا کیریئر ہونا ہے، لیکن بدقسمتی سے اکثر جوڑوں کو شادی سے پہلے اسکریننگ کی اہمیت کا اندازہ ہی نہیں ہوتا۔ ہر سال تقریباً 5,000 سے 9,000 بچے تھیلیسیمیا میجر کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان میں 60% شادیاں قریبی رشتہ داروں میں ہوتی ہیں، جو تھیلیسیمیا کے پھیلاؤ کا ایک بڑا سبب ہے۔

پاکستان میں مختلف سرکاری و نجی ادارے و مراکز تھیلیسیمیا کے مریضوں کو خدمات فراہم پہنچا رہے ہیں جن میں خون کی منتقلی، آئرن کی زیادتی کم کرنے کی ادویات، جینیاتی اسکریننگ اور نفسیاتی و سماجی مشاورت شامل ہیں۔ صوبوں میں مختلف ادارے اور تنظیمیں تھیلیسمیا کے مریضوں کے لئے بنائے گئے ہیں، خیبر پختونخوا میں فاطمید فاؤنڈیشن، پنجاب میں سندس فاؤنڈیشن (Sundas Foundation)، فاطمید فاؤنڈیشن (Fatimid Foundation) اور انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ٹرانسفیوژن سروسز (IBTS)، سندھ میں کاشف اقبال تھیلیسیمیا کیئر سینٹر (KITCC)، حسینی بلڈ بینک (Hussaini Blood Bank)، سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی (SBTA)، بلوچستان میں بولاں میڈیکل کالج ہسپتال (BMCH)، سول ہسپتال کوئٹہ (CHQ) قابلِ ذکر ادارے ہیں۔

تھیلیسیمیا کے خلاف جنگ صرف مریضوں یا ڈاکٹروں کی نہیں، بلکہ یہ ایک اجتماعی سماجی ذمہ داری ہے۔ ہمیں اپنے تعلیمی اداروں، مساجد، میڈیا اور کمیونٹی لیڈرز کے ذریعے اس مرض کے بارے میں آگاہی بڑھانی ہوگی۔ شادی سے قبل خون کی اسکریننگ کو معاشرتی طور پر قابلِ قبول بنانا ہوگا۔ اگر ہم ایک نسل کو اس مرض سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں، تو آج فیصلہ کرنا ہوگا۔ تھیلیسیمیا کے مریضوں کو باقاعدہ خون کی منتقلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ صحت مند افراد کو چاہیے کہ وہ باقاعدگی سے خون عطیہ کریں، خاص طور پر O- یا نایاب گروپس والے افراد۔ خون عطیہ مہمات میں حصہ لیں یا خود ایسی مہمات کا اہتمام کریں۔

حکومت کو چاہیے کہ شادی سے پہلے تھیلیسیمیا اسکریننگ کو قانونی طور پر لازمی قرار دے، سرکاری اسپتالوں میں مفت ٹیسٹ کی سہولت فراہم کرے اور عوامی مہمات کے ذریعے شعور بیدار کرے۔ اسی طرح نجی ادارے، رفاہی تنظیمیں اور تعلیمی ادارے بھی اپنا کردار ادا کریں۔

عالمی تھیلیسیمیا ڈے ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زندگی بچانے کے لیے صرف ایک قدم درکار ہوتا ہے، احتیاط، شعور اور بروقت فیصلہ۔ آئیے اس دن کو ایک نئے عزم کے ساتھ منائیں کہ ہم اپنے آنے والے کل کو تھیلیسیمیا سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali