Pak Bharat Kasheedgi (1)
پاک بھارت کشیدگی (1)

پاکستان اور بھارت کے تعلقات قیامِ پاکستان کے دن سے ہی غیر یقینی رہے ہیں جو کہ ہر دور میں ٹوٹتے اور بحال ہوتے رہے۔ جب بھی بھارت میں کوئی غیرمعمولی واقعہ ہوتا تو ازلی دشمن بھارت بنا تحقیقات اور ٹھوس ثبوت کے الزامات پاکستان پر لگا دیتا ہے۔ بھارت کی جانب سے اس طرح کی الزام تراشیاں کوئی نئی بات نہیں اور ہم نے دیکھا کہ بھارت کی طرف سے لگائے گئے ایسے الزامات بعد میں غلط ثابت ہوئے ہیں مگر پھر بھی بھارتی حکومت سازشیں رچانے سے باز نہیں آتی۔ اسی طرح کا ایک واقعہ بروز منگل 22 اپریل 2025 کی شام کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ہواجس میں سیاحوں کو نشانہ بنایا گیاتھا۔
اس دہشت گردی کے واقعہ میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا جب امریکی نائب صدر بھارت کے سرکاری دورے پر تھے۔ جیسے ہی یہ حملہ ہوا تو بھارت نے جھوٹا بیانیہ گھڑتے وہئے یہ ڈھنڈورا پیٹنا شروع کر دیا کہ یہ دہشتگردی پاکستان نے کروائی ہے۔ اس کے برعکس اگر دیکھا جائے تو بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 7 لاکھ فوج تعینات کی ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اتنی زیادہ فوج اور سخت سیکورٹی میں کس طرح سے کوئی دوسرے ملک سے جا کر دہشتگردی کر سکتا ہے؟ بھارت کے اس پروپیگنڈے نے خود بھارت کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان چھوڑ دیا ہے۔
بھارت حکومت اور اس کے ذرائع ابلاغ کی طرف سے جاری پروپیگنڈے نے دونوں ممالک کے حالات کوایک بار پھر کشیدہ بنا دیا ہے۔ ماضی کی طرح اس بار بھی بھارتی ذرائع ابلاغ اور حکومت پاکستان کے خلاف جھوٹ پہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ ہم اگر بھارتی چالاکیوں اور چرب زبانیوں کی تاریخ دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ یہ بھارت کا طرزعمل رہاہے کہ جب بھی کوئی اہم مغربی شخصیت بھارت کا دورہ کررہی ہوتی ہے تو وہ کوئی نہ کوئی دہشتگردی کا ڈرامہ رچا کر نہ صرف ہمدردیا ں حاصل کرتاہے بلکہ پاکستان پر الزامات لگا دیتا ہے۔ اس سے بھارت کا مقصدپاکستان کو عالمی برادری سے دور کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔
علاوہ ازیں جب بھی بھارتی انتخابات قریب آتے ہیں تو ایسا دیکھنے کو ملتا ہے۔ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور بیانیہ بھارت میں خوب بِکتا ہے اور سیاسی جماعتیں اسے اپنے منشور کا حصہ سمجھتی ہیں۔ کانگرس پارٹی کے سربراہ اور حزب اختلاف کے رہنماؤں نے بھارتی حکومت پر سخت تنقید کی اور اسے خفیہ ایجنسیوں کی واضح ناکامی کہا ہے۔
اس دہشتگردی کے واقعہ کو جواز بنا کر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، وزیرِ داخلہ امت شاہ، وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر اور وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے انتہائی سخت اقدامات کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر پاکستان کے ساتھ عالمی ثالثی و ضمانت یافتہ معاہدوں کو ختم کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی، پاکستانیوں کو 48 گنٹھوں کے اندر بھارت کو چھوڑنے کا حکم، دفاعی اتاشیوں کو ملک بدر کرنے، پاکستانی حکومت کے سوشل میڈیا ایکس (X) اکاؤنٹ کو بند کرنا اور پاکستان کے ساتھ سرحدی راستوں کی بندش شامل ہے۔
سکریٹری خارجہ وکرم مصری نے صحافیوں سے کہا کہ حملے کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے پانچ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا: "دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں دفاعی/فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے۔ ان کے پاس بھارت چھوڑنے کے لیے ایک ہفتہ ہے۔ بھارت اسلام آباد میں اپنے ہائی کمیشن سے اپنے دفاعی/بحری/فضائی مشیروں کو واپس بلا لے گا۔ ہائی کمیشن میں ان پوسٹوں کے لیے موجود پانچ معاون ملازمین کو بھی واپس بلا لیا جائیگا۔ ردعمل میں پاکستان نے بھی بھارتی شہریوں ماسوائے سکھوں کے اور دفاعی اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات میں شامل کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے بھارت کے لئے اپنی فضائی حدود کو بھی بند کر دیا ہے۔
بھارت کے ان اقدامات میں سے سب سے بڑا قدم یکطرفہ طور پرپانی کی تقسیم کا "سندھ طاس معاہدے" کی معطلی ہے جو کہ 1960میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کا ضامن عالمی بینک ہے اور بھارت کے پاس یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو ختم کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ معاہدے کی شق نمبر 12 (4) اس صورت میں معاہدے کو ختم یا منسوخ کرنے کا حق دیتا ہے دونوں ممالک تحریری طور پر راضی ہوں۔ دونوں ممالک سندھ طاس معاہدے کے یکساں طور پر پابند ہیں۔ مگر بھارت کی طرف سے معاہدے کو معطلی کا بیان دینا پاکستان میں پانی کے بہاؤ کو روکنا ہے جس کا مطلب کھلم کھلا جنگ ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھارت کیونکہ اونچائی پر ہے تو ایسا ملک کسی صورت بھی زیریں ملک (پاکستان) کاپانی نہیں روک سکتا۔ اس معاہدے کو معطل کرنے کی کوشش سے پتا چلتا ہے کہ بھارت کس طرح پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا ہے۔
پاکستان نے ان تمام بھارتی اقدامات کی نہ صرف تردید کی ہے بلکہ بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کے جارحانہ اقدام کے خلاف بھرپور جوابی کاروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اسے بھارت کی نادانی کہا ہے کہ کس طرح بھارت بغیر کوئی ثبوت پیش کئے جلد بازی سے فیصلہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک غیر سنجیدہ رویہ ہے جس سے دونوں ملکوں میں ہیجانی کفیت پیدا ہوگئی ہے۔ بھارتی وزیراعظم کی اس تیزی کی وجہ سے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے آرہا ہے۔ پاکستان نے ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے بھارت کو موثر انداز میں جواب دینے کے ساتھ بھارتی ہواباز "ابھی نندن" کا فقرہ یاد کروایا جو اس نے گرفتاری کے بعد دیا کہ "the tea is fantastic" یعنی "چائے مزے کی ہے"۔

