Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rizwan Ahmad Qazi
  4. Iran Israel Jang (1)

Iran Israel Jang (1)

ایران اسرائیل جنگ (1)

ایران اور اسرائیل جو کہ ایک دوسرے کے نظریاتی دشمن سمجھے جاتے ہیں کے مابین جنگ چھِڑ جانے سے مشرق وسطیٰ میں طاقت کا توازن درہم برہم ہوچکا ہے۔ دونوں ممالک کئی بار بلاواسطہ و بلواسطہ مختلف محاذوں پر مدمقابل رہ چکے ہیں۔ حالیہ جنگ 13 جون کو صبح 6 بجے اسرائیل کے ایران پر حملہ سے شروع ہوئی جو تاحال جاری ہے۔ اس آپریشن کو اسرائیل نے "ابھرتا ہو شیر یعنی رائزنگ لائن" کا نام دیا۔ اس حملے میں ایران کے نامور سائنسدان و عکسری قیادت کے اعلی حکمران شہید ہوئے۔ اپنے دفاع میں ایران نے لگ بھگ 150 میزائل فائر کرکے اسرائیل کی آنکھیں کھول دیں اور اُس کے آہنی دفاعی نظام کو مفلوج کرکے رکھ دیا۔ ایران نے اپنے اس آپریش کا نام "وعدہِ صادق" رکھا جو ابھی تک جاری ہے۔ اس جنگ کے اثرات بہت دور اور گہرے ہوں گے جس سے مشرق وسطی تا برصغیر تک سیاسی، معاشی، معاشرتی اور عسکری تبدیلیاں رونما ہوں گی۔

امریکہ اور اس کے اتحادی پوری طاقت سے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں اور صہونی ریاست کا حکمران نتن یاہو اپنی من مانیاں کئے جا رہا ہے۔ ایک کے بعد ایک اسلامی ریاست کو ختم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے۔ کہیں جنگ مسلط کر دی جاتی ہے تو کہیں حکومت کا تختہ الٹ کر ایسی حکومت بنائی جاتی ہے جو امریکہ و یہودیت کے اشاروں پہ چلتی ہے۔ یہودیت اپنے مکر، فریب، جھوٹ، عیاری، مکاری، دھوکا اور ظلم سے اپنے مقاصد کو حاصل کرتا ہے۔ لاکھوں کروڑوں انسانوں اور خاص کر مسلمانوں کا قتل اِن صہیونی طاقتوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔

ایران پچھلے 46 برسوں سے اس گٹھ جوڑ کا مقابلہ کر رہا ہے۔ مگر ایران کو کمزور کرنے کی غرض سے اس پر اندرونی طور پر حملے کئے۔ رضا شاہ پہلوی کو لایا گیا تو اسی کے ساتھ CIA، موساد، RAW اور دیگر خفیہ اداروں کو سارے ایران میں فعال کیا گیا۔ یہ 1981 کی بات ہے جب جون سے اگست تک مختلف دہشگردانہ کاروائیاں کرکے مذہبی، سیاسی، سائنسی و عسکری قیادت کو شہید کر دیا گیا۔ 28 جون کوُپارلیمنٹ پر حملہ کرکے ایک ہی دن میں 70 سے زائد اسمبلی ممبران کو شہید کر دیا گیا۔ اگست کے مہینے میں چیف جسٹس اور صدر کو شہید کر دیا گیا۔

ایران کے خلاف تاریخ میں کئی ادوار میں مختلف ممالک، طاقتوں اور گروہوں کی طرف سے سیاسی، اقتصادی، فوجی اور خفیہ سازشیں کی گئیں۔ ان سازشوں کا مقصد ایران کے وسائل پر قبضہ کرنا، نظریاتی اثر کم کرنا اور خطے میں اس کے اثر و رسوخ کو محدود کرنا تھا۔ 19ویں اور 20 ویں صدی کے اوئل میں Great Game چلی جو کہ برطانیہ اور روس کے درمیان وسطی ایشیا پر اثر و رسوخ کی جنگ تھی۔ ایران دونوں کے درمیان ایک "بفر اسٹیٹ" تھا، جس پر دونوں نے قبضہ کرنے یا اسے کمزور رکھنے کی کوشش کی۔ انگریزوں نئےایران کے تیل کے ذخائر پر قبضہ جمایا اور شاہانِ ایران کو قابو کرنے کے لئے رشوت، دباؤ اور مختلف سیاسی حربے استعمال کئے۔

ایرانی وزیر اعظم محمد مصدق نے 1951 میں برطانوی آئل کمپنی کو قومیا لیا۔ اس اقدام پر برطانیہ اور امریکہ نے مل کر وزیراعظم کو ہٹا کر نظامِ حکومت شاہ محمد رضا پہلوی کو دوبارہ مضبوط کیا۔ ایران کا نظام روز بروز بھڑتا گیا تو 1979 میں اسلامی انقلاب لایا گیا۔ اسلامی انقلاب کے بعد آج تک ایران پر شدید پابندیاں لگائی گئیں جسے کے جواز کے لئے جوہری پروگرام کے دہشتگردی کے الزامات لگائے گئے۔ سال 1988 میں عراقی صدر صدام حسین کو ایران پر حملہ کرنے میں مغرب و عرب ممالک نے مدد کی یہاں تک کہ امریکہ نے عراق کو جنگی اسلحہ دیا۔ آج تک مغربی خفیہ ادارے اور اسرائیل مل کر ایران کو اندرونی طور پر عدم استحکام کی طرف لگ جا رہے ہیں جس کا ایران کو بھرپور اندازہ حالیہ جاری جنگ میں ہوا۔

حالیہ جاری جنگ میں امریکہ کے ناپاک بچے، اسرئیل، کو ایران نے تباہ و برباد کرکے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے اور اب اسرائیل امریکی مدد کے لئے چیخ و پکار کر رہا ہے۔ کچھ دن پہلے یہ خدشہ بڑھ گیا تھا کہ امریکہ بھی اب اس جنگ میں شامل ہو جائے گا مگر ٹرمپ کے دورہ کینڈا کے بعد اس فیصلے کو دو ہفتوں کے لئے مؤخر کر دیا ہے۔ امریکا نے مشرق وسطیٰ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے مستقل فوجی موجودگی برقرار رکھی ہوئی ہے۔

ماہرین کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مشرق وسطیٰ میں 19 سے زائد مقامات پر امریکا کے فوجی اڈے قائم ہیں، جن میں تقریباً 40 سے 50 ہزار فوجی اہلکار تعینات ہیں، ان میں سے 8 مستقل فوجی اڈے ہیں۔ انہی وجوہات کی بنا پر اسرائیل ہر طرح کی دہشت گردی اور بدمعاشی کرتا نظر آ تا ہے۔ اسلامی ممالک اور امریکہ مخالف ممالک کو تماشائی بننے کی بجائےاس پر نہ صرف سوچنا ہے بلکہ مل کر مضبوط بلاک بنا کر ایران کی مدد کرنی ہے تاکہ خطے میں طاقت کا توزان برقرار رہے۔ ماہرین و تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ ایران کے حیرت انگیز حملے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔ اگر امریکا شریک ہوا تو خطے میں اس کے فوجی اڈوں کو بھی خطرات کا سامنا ہوگا۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali