Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rizwan Ahmad Qazi
  4. Baiyat Nahi Ho Sakti

Baiyat Nahi Ho Sakti

بیعت نہیں ہو سکتی

اسلام کے ماننے والے ہر دور میں مصائب و آلام اور آزمائشوں کا شکار رہے مگر اللہ تعالی کے فضل و رحمت سے انہوں نے اپنے کئی گناہ بڑے دشمنوں کو زیر کیا۔ 10 محرم الحرام 61ھ کو آلِ رسولﷺ و اصحابِ رسولﷺ اُس ظلم و بربریت کا سامنا کیا جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ نواسہِ رسولِ پاک ﷺ جناب حضرت امامِ حسینؑ کو اس وقت کے کوفیوں نے دھوکہ دیا اور اپنے ہی لوگوں میں امام اور انکے ساتھی اجنبی بن گئے۔ یہ وہی امام ہیں جو سرورِ کونین آقائے دوجہاں ﷺ کے ساتھ چلتے، پھرتے، کھیلتے، کھاتے اور انہی کے شہسوار بنتے۔ میرے آقا ﷺکو اپنے نواسے سے بےحد پیار تھا اور فرمایا جس نے دونوں سے محبت کی اُس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے اِن سے بغض رکھا تو اُس نے مجھ سے بغض رکھا۔ پھر فرمایا کہ یہ دونوں میرے دنیا کے پھول ہیں۔ امام اہلسنت احمد رضا خان بریلویؒ فرماتے ہیں۔

کیا بات رضا اُس چمنستانِ کرم کی
زہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول

میرے آقاﷺ اپنے نواسوں سے بہت پیار کرتے مگر امت نے امام حسینؓ اور انکے غلاموں پہ جو ظلم و سمت کئے وہ ارض و سماں نے کبھی نہ دیکھے۔ وہ ہوائیں، وہ لیل و نہار، شمس و قمر اور شجر و ہجر جنہوں نے میرے آقا ﷺ سے کلام کیا، سجدے کئے، دکھڑے سنائے تو کیا وہ اس ظلم پہ خاموش رہیں ہوں گے؟ جب خونِ حسینؓ بہایا گیا تو زمین کرب سے تڑپ گئی ہوگی۔ نواسہِ رسولﷺ پر جو ظلم ہوا اس پر میرے آقا ﷺ کتنے غمزدہ ہوئے ہوں گے۔ جب گھوڑوں کے درمیان پڑا میرے حسینؓ کا لاشے سے خون نکلا ہوگا تو ملائکہ بھی حیران ہوں گے۔ یہ اُسی حسین ابن علیؓ کا لاشہ ہے جو آقا ﷺکے شانِ اقدس پر بیٹھا کرتے تھے۔

کربلا کے میدان میں سکوت ہے، پیاس ہے، صبر اور ہے مگر دل کی دھڑکنیں تیز ہیں، خیموں میں تڑپ ہے، زبانیں خاموش ہیں۔ یہ خاموشی وہ نہیں جو ختم ہونے والی ہو۔ یہ وہ سکوت ہے جس کے پیچھے صدیاں بولتی ہیں اور بولتی رہی گئیں۔ وہ وقت بھی آیا جب خیموں میں مکمل پانی ختم ہوگیا، بچے اور عورتیں پانی سے بےقرار ہیں مگر پانی کی رسائی تک بھی پابندی لگا دی گئی۔ علی اصغرؓ ماں کی گود میں بیقرار ہیں، رباب کے آنکھیں اور لب خشک ہیں کہ آنلھوں سے آنسو ختم ہو چکے ہیں۔ آہ سکینہؓ بابا سے پوچھ ہی لیتی ہے کہ بابا کیا اس فرات پہ ہمارا کوئی حق نہیں؟

افسوس کہ دریائے فرات پہ ابنِ زیاد کے حکم سے عمرو بن حجاج کے سپاہیوں کا سخت پہرہ ہے کہ کوئی حسینی قافلے سے کوئی پانی نہ پی لے۔ آلِ رسول کے ظالم، بدزبان اور سفاک دشمن ابنِ زیاد کے حکم سے ایک ایک کرکے کربلا پہنچے۔ امام نے اپنے خیمے میں سب کو اکٹھا کیا اور اجازت دی کہ رات کی تاریکی میں جو جانا چاہتا ہے چلا جائے، یہ میرے خون کے پیاسے ہیں مگر قربان جاؤں اُن باوفا اصحاب پر جنہوں نے امام کا ساتھ نہ چھوڑا اور اپنے جینے و مرنے تلک امام کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا۔ آہ کہ فرات بہاتا رہا، پانی کی آواز آتی رہی مگر میرے پیارے حسینی قافلے والوں کو ایک بوند بھی نہ دی گئی۔ جتنا ظلم ہو سکا یزیدی لعنتیوں نے کیا مگر میرے امام حسینؓ نے کہہ دیا کہ "فاسق، فاجر و ظالم کی بیعت نہیں ہو سکتی"۔ حفیظ جالندھری نے امام کی بہادری کی یوں منظر کشی کی -

یہ کون حق پرست ہے، مئے رضائے مست ہے
کہ جس کے سامنے کوئی بلند ہے نہ پست ہے

اُدھر ہزار گھات ہے، مگر عجیب بات ہے
کہ ایک سے ہزار کا بھی حوصلہ شکست ہے

یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے

یہ مناظر اُن سفاک ظالموں نے کئے جن کے وعدے پر امام کوفہ آئے مگر کوفیوں نے بدعہدی کی۔ اس خون کی داستان کو بیان کرنے کے لئے لفظ ختم ہو جاتے ہیں، انسان لکھ نہیں سکتا مگر سفاکوں کے دل پر رحم نہ آیا۔ اس لمحے ہر دو عالم میں کہرام مچ گیا ہوگا اور ہر طرف غم کی کیفیت چھا گئی ہوگی۔ مگر آلِ رسولﷺ اللہ تعالی عزوجل کی بندگی و اطاعت کے آگے بخوشی اپنے سر کاٹاتے رہے اور نانا کے دین کو بچا لیا۔ ہمارا ان سب جانثاروں کو سلام ہے۔ حفیظ جالندھری نے منظرِ کربلا کو اس طرح نظمیہ انداز میں پیش کیا۔

لباس ہے پھٹا ہوا، غُبار میں اٹا ہوا
تمام جسمِ نازنیں، چھدا ہوا کٹا ہوا

یہ کون ذی وقار ہے، بلا کا شہ سوار ہے
کہ ہے ہزاروں قاتلوں کے سامنے ڈٹا ہوا

یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے

ان سفاکوں پر تاقیامت لعنت پڑتی اور برستی رہے گی اور یہ ہمیشہ نامراد و ناکام رہیں گے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali