Nigran Wafaqi Kabeena Ke Haliya Faisle
نگراں وفاقی کابینہ کے حالیہ فیصلے
نگران وفاقی کابینہ نے حال ہی میں چند اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے کابینہ کا اجلاس بلایا یہ وہ مسائل ہیں جو طویل عرصے سے توجہ طلب تھے، کابینہ کے ان فیصلوں میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ، حج پالیسی 2024، پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی، اور غیر قانونی تارکین وطن کی وطن واپسی کے قانون سمیت کئی اہم شعبوں کا احاطہ کیا گیا۔ کابینہ کے ان حالیہ فیصلوں میں ایک فیصلہ گیس کی قیمت میں 200 فیصد اضافہ کی نگران کابینہ سے منظوری تھی جو مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کو مزید ستانے کے لیے ناانصافی والے فیصلے کے طور پر ہمارے سامنے ہے۔
کہا جارہا ہے کہ نگراں حکومت کو درپیش سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک چیلنج بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کی جانب سے اپنے جائزہ مشن کے لیے پیشگی شرط کے طور پر گیس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کا مطالبہ تھا جسے نگران حکومت نے 200 فیصد اضافہ کرکے آئی ایم ایف کی شرط پوری کردی ہے لیکن اس فیصلے سے مہنگائی زدہ عوام کی کمر ٹوٹنے کا خطرہ ہے۔ اس وقت پاکستان کا گردشی قرضہ 2100 بلین تک پہنچ چکا ہے اور گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافے کی آئی ایم ایف کی غیر منصفانہ شرط کی تعمیل بھی ضروری تھی۔ اس کے بغیر آئی ایم ایف نے پاکستان کو ادھار نہیں دینا تھا۔ گیس کے بلوں میں حالیہ اضافے کے نتیجے میں گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں حیران کن طور پر 172 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ پچھلے 113 فیصد اضافے سے بھی زیادہ ہے، جس نے مہنگائی کے ستائے ہوئے غریب عوام پر پہلے ہی 340 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا تھا اور اب یہ فیصلہ انہیں خودکشی کرنے پر مجبور کردے گا۔
نگران کابینہ کے حالیہ فیصلوں کے مطابق سیمنٹ سیکٹر کی قیمت 4400 روپے، سی این جی سیکٹر کی قیمت 3600 روپے، ایکسپورٹ انڈسٹریز کی قیمت 2100 روپے، نان ایکسپورٹ انڈسٹریز کی قیمت 2200 روپے اور پاور پلانٹس کی قیمت 1050 روپے ہوگئی ہے۔ درحقیقت قیمتوں میں یہ اضافہ پاکستان کے غریب عوام پر 350 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالے گا، جس سے غریبوں کے معاشی حالات مزید کشیدہ اور ابتر ہوں گے۔
دیگر فیصلوں میں حج پالیسی 2024بھی شامل ہے جس میں حجاج کرام کے لیے امید کی کرن نظر آرہی ہے۔ نگران وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2024 کی منظوری دے دی ہے جس سے عوام کو کچھ مہلت ملے گی۔ حج پیکج کی لاگت میں ایک لاکھ روپے کی کمی کی گئی ہے، جس سے حج کے خواہشمند عازمین حج کے لیے کچھ ریلیف مل گیا ہے اور آئندہ سال 189,210 افراد کو حج کی سعادت حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ نئی پالیسی کی ایک اہم خصوصیت سرکاری اور نجی کوٹے کی مساوی تقسیم بھی ہے۔ حج 2024 کے لیے اسلام آباد ایئرپورٹ پر "روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ" کا نفاذ بھی ایک اہم اقدام ہے، جس سے حجاج کرام کے لیے اس عمل کو مزید ہموار اور موثر بنایا جا رہا ہے۔
کابینہ کے دیگر فیصلوں میں غیر قانونی طور پر پاکستان مین مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا مسئلہ بھی شامل تھا جس میں نگران وفاقی کابینہ نے غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے کے حل کے لیے بھی تجاویز پیش کی اور رضاکارانہ واپسی کی آخری تاریخ ختم ہونے کے ساتھ ہی کابینہ نے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ان کے متعلقہ ممالک میں واپس بھیجنے کے قانون کی بھی منظوری دے دی ہے۔ اس فیصلے سے پاکستان کے وسائل اور انفراسٹرکچر پر ممکنہ طور پر بوجھ کو کم کرنے والے ایک ایسے مسئلے کو ختم کر دیا گیا ہے جو بہت طویل عرصے سے لٹکا ہوا تھا۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ نگراں وفاقی کابینہ کے حالیہ فیصلے حکومت کو درپیش مسائل کے حل کی عکاسی کرتے ہیں۔ لیکن گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ غریب عوام پر ظلم کے مترادف ہے، لیکن کہا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے اور ملکی مالیات کو مستحکم کرنے کے لیے ایک ضروری قدم تھا۔ دوسری طرف کابینہ کے دیگر فیصلوں میں حج پالیسی میں تبدیلیاں اور غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی پالیسی میں ایک مثبت تبدیلی کا اشارہ بھی نظر آرہا ہے جو شہریوں اور پوری قوم پر مثبت اثر ڈالے گی اور پاکستان کی معیشت اور عوام پر ان فیصلوں کے حقیقی اثرات کا آنے والا وقت ہی بتائے گا۔