Monday, 17 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Farnood Alam
  4. Boston Ka Ponzi Aur Hunza Ka Nolan

Boston Ka Ponzi Aur Hunza Ka Nolan

بوسٹن کا پونزی اور ہنزہ کا نولان

انیس سو بیس میں بوسٹن امریکا میں پونزی نامی ایک شخص نے ایک کاروباری سکیم متعارف کروائی۔ اسکیم پر اعتبار بڑھانے کے لیے دور دراز کے علاقے میں بیٹھے کسی نامعلوم سیٹھ کو بطور مثال پیش کیا گیا۔ پہلے وہ گاڑیاں دھوتا تھا، اب ذاتی جہاز میں کافی پینے اٹلی جاتا ہے۔ لوگ خود بھی انویسٹ کرتے رہے ساتھ دوسروں کو بھی ترغیب دیتے رہے۔ پونزی پرانے انویسٹرز کے پیسے نئے آنے والوں میں مزے سے گھماتا رہا۔

ایک دن وال سٹریٹ جنرل نے ایک رپورٹ شائع کرکے بھانڈا پھوڑ دیا کہ یہ scheme نہیں ہے بلکہ ایک scam ہے۔ جنہوں نے انویسٹ کیا تھا انہوں نے پونزی کا رخ کرنے کی بجائے راشن پانی لے کر رپورٹر پر چڑھائی کردی۔ اتنا مزا آرہا تھا، تم نے اپنے قلم میں بھنگ بھر کے ہمارے رنگ میں کیوں گھول دی۔

آج سے چھ ماہ پہلے پونزی جیسا ایک کردار ایک ایپ کی صورت میں ہنزہ میں داخل ہوا۔ اس Whale Intel نامی ایپ نے ایک طرح سے نپولین والے اسٹائل میں کہا، تم مجھے 30 ہزار دو میں تمہیں مکیش امبانی دوں گا۔

اس سکیم پر بھروسہ قائم کرنے کے لیے مارکیٹ میں نولان نامی کسی نامعلوم شخص کا نام پھینکا گیا۔ کہا گیا کہ ان صاحب نے اس ایپ پر انویسٹ کیا ہے۔ پہلے وہ غذر کا سادہ سا پنیال واٹر پیتا تھا اب پرتگال کی پورٹ وائن پیتا ہے۔

لوگوں نے تحقیق کرنا ضروری نہیں سمجھا کہ یہ نولان کون ہے۔

ایک انویسٹر نے معلوم کرنا چاہا تو اسے بتایا گیا کہ بھئی نولان تو آج کل جزا اور سزا سے دور اس مقام پر رہتا ہے جہاں اس سے پہلے صرف مولانا رومی رہتے تھے۔

پھر تو مولانا رومی بھی بہت امیر آدمی ہوں گے؟ کیا انہوں نے بھی Whale Intel میں تیس ہزار لگائے تھے؟ انویسٹر نے خود کلامی کی۔

اس ایپ پر رات نو بجے ایک سگنل آتا تھا جو سرمائے اور منافع کی اپڈیٹ دیتا تھا۔

جیسے پرانے وقتوں میں لوگ نو بجے ریڈیو کے گرد جمع ہو جاتے تھے کہ بی بی سی کا خبرنامہ شروع ہونے والا ہے، شام ہوتے ہی یہ لوگ ایپ کے ارد گرد اکٹھے ہونے لگتے تھے کہ سگنل آنے والا ہے۔

جیسے ہی سگنل آتا، دور تک مسیحائی کی تاثیر پھیل جاتی۔ لوگ دل ہی دل میں اس ایپ کی صرف چھ ماہ کی خدمات کا موازنہ آغا خان فاؤنڈیشن کی 50 سالہ خدمات کے ساتھ کرنے لگتے تھے۔

اس سے پہلے کہ یہ ایپ نولان کے ساتھ شندور کو عبور کرتے ہوئے چترال کی کسی وادی میں اترتی IMN Media نے اس پر تحقیقی ویڈیو اپلوڈ کردی۔

اس وڈیو میں پرانی مثالوں اور نئے طریقوں سے واضح کرکے بتایا گیا کہ یہ کاروبار نہیں ہے بلکہ نوسر بازی ہے۔

ایپ پر سگنل آنا بند ہوگئے۔ چار ارب روپے کا اسکینڈل انجام کو پہنچ گیا۔

اب بجائے اس کے کہ لوگ Whale Intel کا سر پھوڑتے، وہ الٹا جون ایلیا بن کر میڈیا نیٹ ورک سے پوچھنے لگے

"جب ہم اپنے جھوٹ کے ساتھ خوش ہیں تو تم کون ہوتے ہو ہمیں سچائی بتانے والے"۔

خیر! مجھے نولان کی فکر ہو رہی ہے۔ پتہ نہیں کچھ کھایا بھی ہوگا کہ نہیں۔ وہاں کا موسم کیسا ہوگا۔ مولانا رومی پر بوجھ تو نہیں بن گیا ہوگا۔

Check Also

Boston Ka Ponzi Aur Hunza Ka Nolan

By Farnood Alam