Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Raja Mutaal Chauhan
  4. Pakistan Aur Riyasat e Madina Ka Khwab

Pakistan Aur Riyasat e Madina Ka Khwab

پاکستان اور ریاستِ مدینہ کا خواب

اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 195 ریاستیں قائم ہیں۔ ہر ریاست کے اپنے اُصول ہیں جو اُس کے جیوگرافی اور مذہبی بنیادوں پر رکھے جاتے ہیں۔ ریاستِ پاکستان بھی جب اپنے وجود ميں آئی تو ہمارے اسلاف نے بہت سے خواب دیکھے اور اس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا۔ لیکن ریاستِ پاکستان میں قیامِ پاکستان سے اب تک کئی حکومتیں آئیں اور تمام حکومتیں الگ سوچ کی عکاس تھیں۔ کسی نے ریاستِ پاکستان کو یورپ کے اُصولوں پر استوار کرنے کی کوشش کی تو کسی نے پیرس بنا دینے کا عظم کیا لیکن کسی نے بھی ریاست کے بارے میں نہیں سوچا بلکہ ریاست کو کمزور اور خود کو مضبوط تر کرتے گئے۔

سب سے بڑھ کر اب ریاستِ مدینہ کا نعرہ بھی لگایا گیا ہے۔ ہاں ہم اپنے اسلاف کی سوچ کے مطابق ریاستِ مدینہ کو اپنا نمونہ بنا سکتے ہیں۔ لیکن کیا ہم اپنی ریاست کو ریاستِ مدینہ کے اُصولوں پر استوار کر رہے ہیں یا نہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ نہیں ریاستِ مدینہ کی سب سے پہلی بنیاد انصاف ہے یہاں تک کہ ہمارے پیغمبر رسولؐ نے تو یہاں تک فرمایا کہ اگر میری بیٹی بھی چوری کرے تو ہاتھ کاٹ دوں گا لیکن اس سب کے برعکس پاکستان میں دو قانون ہیں طاقتور کے لیے الگ اور غریب کے لیے الگ قانون ہے۔

کوئی طاقتور اگر مظلوم پر ظلم کرے تو اُسے بظاہر تو چند ماہ کے لیے عہدے سے برطرف کیا جاتا ہے لیکن چند ماہ بعد اُنہی صاحب کو ایک اور اہم وزارت سونپ دی جاتی ہے۔ انصاف کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر ریاستِ مدینہ کا نعرہ بے سود ثابت ہو گا چونکہ حضرت علی علیہ السلام نے بھی فرمایا کہ کفر کا نظام تو رہ سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام نہیں۔ اب ریاستِ مدینہ کا دوسرا اہم ستون تعلیم تھا یہاں تک کہ جنگی قیدیوں کو بھی تعلیم پھیلانے کے عوض رہا کر دیا جاتا۔ ہمارے پیغمبر رسولؐ کی وحی بھی علم پھیلانے سے شروع ہوئی۔ اور ریاستِ مدینہ کے قیام پر معاشرہ جہالت کے اندھیروں سے علم کی روشنی تک آیا۔ یہاں تک کہ مرتے دم تک ہمارے پیغمبر رسولؐ نے علم حاصل کرنے کی تلکین کی۔

اب ہمیں اپنی ریاستِ پاکستان کی طرف توجہ کرنی ہو گی کہ کیا ریاستِ مدینہ کے اُصولوں کی جانب گامزن ہے یا نہیں میرے خیال میں کچھ بہتری تو ہے لیکن ابھی بہت طویل سفر ہے ریاستِ مدینہ تک پہنچنے میں۔ اس کے علاوہ ایک اور اہم ستون برابری اور مساوات ہے یہاں تک کہ آپّ اپنے اوپر کوڑا کرکٹ پھینکنے والی کی بھی عیادت کو چلے گئے۔ اور اسی طرح حضرت عمر رضى اللہُ بھیس بدل کر رعایا کے حالات کا جائزہ لیتے۔ اگر ہم ریاستِ مدینہ کے اُصولوں پر ریاستِ پاکستان کا قیام چاہتے ہیں تو اپنی تعلیم، انصاف اور مساوات پر بہت توجہ دینی ہو گی۔ اور کسی فردِ واحد کے نعرے سے نہیں بلکہ ایک قوم کے طور ریاستِ مدینہ کو قائم کرنا ہو گا۔ کیونکہ اقبال بھی فرماتے ہیں ع

ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

Check Also

Kitabon Ka Safar

By Farnood Alam