1.  Home/
  2. Blog/
  3. Raja Mutaal Chauhan/
  4. Nazria Pakistan Par Tabar Tor Hamle

Nazria Pakistan Par Tabar Tor Hamle

نظریہ پاکستان پر تابڑ توڑ حملے

مملکتِ پاکستان ایک نظریے پر قائم ہوئی تھی جس کے پسِ پشت ایک فکر اور ایک سوچ پنہاں تھی۔ یہ سوچ یہ فکر مسلمانوں کے لیے الگ وطن کے قیام کی تھی، یہ سوچ انسانیت پر مبنی ایک آزاد ریاست کے قیام کی تھی اور یہ فکر اسلامی نظام کو فروغ دینے والی ریاست کے قیام کی تھی۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ نظریہ پاکستان پر پاکستان بننے سے لے کر آج تک حملے جاری و ساری ہیں جنہوں نے ملک اور اِس ملکِ پاکستان کی شرع ترقی کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور اِس سے بھی زیادہ تکلیف دہ بات تو یہ ہے کہ اِن حملوں کو ہمارے اپنے ہی کامیاب بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں اور ہمارے دشمن کسی حد تک کامیاب ہو جاتے ہیں۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ہم اپنوں کے بکنے اور اپنوں کے حملوں کی وجہ سے نقصان تو اُٹھاتے ہیں لیکن اپنوں کے ہی اقدامات اور صلاحیتوں کی وجہ سے ہم زیادہ نقصان سے بچ جاتے ہیں لیکن بعض مقامات پر اِن حملوں کی وجہ سے ناقابلِ تلافی نقصان اُٹھایا ہے۔ آج اس کالم کو لکھنے کا مقصد صرف ایک ہے کہ اِن کیے گئے نظریہ پاکستان پر حملوں کو اُجاگر کیا جائے اور انہیں سمجھا جائے پھر اپنے اندر شعور اُجاگر کرتے ہوئے آگے کے لیے سبق سیکھا جائے۔ اب ہم ایک ایک کر کے سب کیے گئے نظریہ پاکستان پر حملوں کو یاد کرتے ہیں اور کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

سب سے پہلے تو یہ ملک بنتے ہی دشمن گہرے صدمے میں چلا گیا اور اس کو توڑنے کی کوشش شروع کر دی۔ یہ کوشش پاکستان کو دولخت کرنے کی تھی اور پاکستان کو توڑنے کو لیے اپنا ہر حربہ استعمال کر ڈالا اور آخر کار دشمن کامیاب ہو ہی گیا اور پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کروانے میں کامیاب ہو گیا جب 1971ء میں مشرقی پاکستان کو الگ کروایا گیا۔ یہ سازش دشمن نے کچھ یوں کھیلی کہ پہلے اندر سے مکتی باہنی کے زریعے بغاوت کروائی اور پھر خود چڑھائی کر دی جس کے نتیجے میں پاکستان کمزور ہو کر دولخت ہو گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ سازش تو دشمن نے کھیلی لیکن ہر جگہ اسے کامیاب کرنے کے پیچھے اپنوں کا نام آتا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ دشمن کی کچھ حیثیت نہیں کہ وہ آپ کے خلاف سازشیں بناتا پھرے اور نہ ہی وہ اُنہیں کامیاب بنا سکتا ہے جب تک ہم میں موجود لوگ دشمن کے بازو نہ بنیں۔ جیساکہ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ یہ کالم سبق سیکھنے کے لیے لکھ رہا ہوں۔ اس واقع سے ہمیں ہمیشہ کے لیے یہ سیکھ لینا ہو گا کہ دشمن کی شکست اور دشمن کی جیت دونوں ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔

یہ تو ہم نے دیکھا کہ کس طرح دشمن نے پاکستان کو دولخت کیا لیکن یہ سلسلہ یہیں تک نہیں تھا اب بھی دشمن بھرپور کوشش کر رہا ہے کہ پاکستان کے ٹکڑے کیے جائیں لیکن ناکام ہے اور انشاء الله ناکام رہے گا۔ جیساکہ دشمن بلوچستان میں باغیوں کو اُبھار رہا ہے اور احساسِ محرومی پیدا کر رہا ہے۔ اسی طرح اور بھی بہت سی چھپی ہوئی سازشیں ہیں جیساکہ کراچی اور جنوبی پنجاب میں احساسِ محرومی پیدا کرنا وغیرہ وغیرہ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا آج تک پاکستان میں حکومتوں کو دشمن نے چلایا ہے نہیں یہ سب تو ہمارے اپنے ہی انتخاب کردہ افراد تھے اور ہیں پھر یہ کیوں ہوا۔ یہ اس لیے ہوا کہ ہماری قیادت نے ہمیشہ اپنا ہی سوچا نہ کہ ملک کا اس لیے انہوں نے کبھی ایسے علاقوں پر توجہ نہیں دی جہاں سے اُن کا سیاسی فائدہ وابستہ نہ ہو اسی لیے ملک کے کچھ علاقے پیچھے رہ گئے جہاں دشمن کو کھیل رچانے کا موقع مل رہا ہے۔ اس سے اخز یہ ہوا کہ یہاں بھی اپنے ہی نکلے ان بغاوتوں کے پسِ پشت۔

جیساکہ سب جانتے ہیں کہ نظریہ پاکستان کے مطابق پاکستان وہ ریاست ہے جوکہ امن و سلامتی کا گہوارہ ہے جہاں ہر اِک کو اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرنے کا حق ہونا چاہیے تو پھر دشمن کیسے اِس ملکِ پاکستان امن کو قائم رہنے دے سکتا تھا، کیسے دشمن اس کی مسجدوں اور کلیساؤں کو دھماکوں سے نہ تباہ کرتا، کیسے وہ سکول پڑھتے ننھے بچوں کو سینکڑوں کی تعداد میں شہید نہ کرتا۔ یہ سب کچھ دشمن نے کیا تاکہ پاکستان کا نام دنیا میں دہشتگرد ملک کے طور پہ لیا جائے اور پاکستان دنیا میں اکیلا ہو جائے۔ اس ملک کو دہشتگردی کا گہوارہ بنانے کی پوری کوشش کی جو ایک وقت میں کامیاب بھی ہوئی لیکن آخرکار پاک فوج کی مدد سے دشمنوں کو شکست کھانی پڑی۔ لیکن لمحہ فکریہ یہ ہے کہ یہاں بھی دشمن ہمارے اپنوں کو ہی استعمال کرتے ہوئے کامیاب ہوا۔ بلا شبہ کلبھوشن یادیو جیسے لوگوں نے یہ سب کروایا لیکن کیا ہمارے اپنوں نے کوئی دشمن کا آدمی خود جا کے خودکش دھماکہ نہیں تھا کرتا بلکہ ہمارے اپنوں کو استعمال کرتا تھا۔

اس کے علاوہ نظریہ پاکستان کے مطابق پاکستان اسلام کے نام پہ قائم ہوا تھا لیکن دشمن کی مکار ذہنیت دیکھیے کہ اس ملک میں لبرل ازم اور مذہبیت کی جنگ شروع کروا دی گئی۔ جیساکہ پاکستان میں سب مذاہب کو اور ہر سوچ کو مکمل آزادی حاصل ہے، پاکستان سینما ہاوس اور شوبز کھلے عام کام کرتے ہیں لیکن اسلام پرست لوگوں کی سوچ کو خراب کرنے کے لیے دشمن نے اپنی فنڈڈ این جی اوز کے زریعے ایسا ہیجان برپا کیا کہ ایسی آوازیں اُٹھنے لگیں کہ یہاں پہ خواتین اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں لیکن حقیقت برعکس ہے۔ یہاں خواتین نے ملک پر راج کیا ہے اور ابھی بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ ہماری ڈپلومیسی اور مینجمنٹ میں بے حد خواتین اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ ہاں اس بات میں شک نہیں کہ کچھ مقامات پر انفرادی طور پہ خواتین کو حقوق سے محروم کیا جاتا ہے لیکن اسلام خواتین کے تمام حقوق کی حفاظت کرتا ہے۔ اِن انفرادی واقعات کو بنیاد بنا کر خواتین کو کھل عام اپنے نعروں سے فحاشی کی طرف دعوت دینا سراسر نظریہ پاکستان پر حملہ ہے۔

اب اِن سب مثالوں سے ہمیں کیا سیکھنا چاہیے۔ آپ سب بخوبی دیکھ سکتے ہیں کہ اِن سب سازشوں اور حملوں پر ہمارے دشمن کا کچھ زور نہ چلتا اگر ہمارے اپنے جانے انجانے میں اُن کی مدد نہ کرتے۔ اندرونی بغاوتوں اور اندرونی کمزوریوں کے بغیر ہمارا دشمن ریت کی دیوار کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اس لیے اِن سازشوں سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنے اندر کے اتحاد، اپنی حُب الوطنی اور اپنی سمت کو سہی معنوں میں درست کرنا ہو گا۔ اِن سازشوں کو مکمل ناکام بنانے کے لیے ہمیں دشمن کی سازشوں کو سمجھنا ہو گا اور اپنے اندرونی دشمنوں کو پہچان کر بےنقاب کرنا ہو گا۔

Check Also

Badla

By Dr. Ijaz Ahmad