Islamophobia
اسلامو فوبیا
اگر تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو ہمیشہ سے ہی اسلامو فوبیا پایا گیا ہے اور دنیا کے تمام مذاہب مسلمانوں کو اپنا دشمن سمجھتے آئے ہیں اور مسلمانوں نے تمام تر سلطنتوں سے اپنے حق کے لیے لڑا اور اب تک مسلمان اپنے حق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
یہ بات کہنا کہ تمام تر مغربی اور مشرقی غیر مسلم اسلامو فوبیا کا شکار ہیں انتہائی نامناسب اور غلط ہوگا لیکن اس بات سے بھی کوئی انحراف نہیں کر سکتا کہ مسلمان بہت سے لوگوں کی وجہ سے نفرت کا شکار تھے اور ہیں لیکن مستقبل کی پیشگوئی نہیں کرسکتے کہ مستقبل میں بھی مسلمان ان نفرتوں کا شکار رہیں گے یا نہیں۔
اگر اسلامو فوبیا کی بات کریں تو اس کی کئی مثالیں موجود ہیں کہ آج تک مسلمان اسلامو فوبیا کا شکار ہیں۔ اسلامو فوبیا کی سب سے بڑی مثال اسرائیل ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ اسرائیل پر مسلمانوں نے نہیں بلکہ ہٹلر جوکہ ایک کیتھولک عیسائی تھا اس نے ان پر ظلم ڈھایا لیکن یہودیوں نے فلسطینیوں کو اپنے ظلم کا شکار بنا رکھا ہے اور تمام مسلمانوں کے بارے میں اچھا نہیں سوچتے۔
یہ تو ایک بہت بڑی ملکی انداز کی مثال ہے۔ اسی طرح ہمارا پڑوسی بھارت بھی اسلامو فوبیا میں اسرائیل سے کسی صورت کم نہیں ہے۔ بھارت کشمیریوں پر جو ظلم کر رہا ہے وہ سب ہمارے سامنے ہے اور پوری دنیا اس کی گواہ ہے۔ اب بھارت کا اسلامو فوبیا صرف کشمیر تک محدود نہ رہا ہے بلکہ اب تو پورے ملک میں مسلمانوں کی زندگی تنگ کر دی گئی ہے۔ گائے ذبح کرنے جیسے واقعات پر تو پہلے ہی مسلمانوں کو مار دیا جاتا تھا۔ لیکن اب تو کرناٹک کی عدالت نے ایک حیرت انگیز فیصلہ اسلام دشمنی میں سنا رکھا ہے کہ مسلمان لڑکیوں کے حجاب پہننے پر پابندی ہے جوکہ اسلامو فوبیا کی انتہا ہے۔
اسی طرح مغرب میں بھی کچھ لوگوں کی جانب سے مسلمانوں کی جاتی رہتی ہیں جن میں سب سے نمایاں نیوزی لینڈ کی مسجد میں حملہ، کینیڈا میں مسلمان فیملی کو کچل دینا اور مغرب بھر میں مساجد پہ گاہے بگاہے حملے اور دیگر واقعات ہیں۔
اس اسلامو فوبیا کو شکست دینے کے لیے مسلمانوں کو متحد ہو کر او آئی سی کے پلیٹ فارم سے آواز اُٹھانی ہو گی۔ اس حوالے سے ایک بات انتہائی خوش آئند ہے کہ اقوامِ متحدہ میں ایک قرارداد منظور کی گئی ہے کہ اسلامو فوبیا کا عالمی دن پندرہ مارچ کو منایا جائے گا۔
یہ بات بہت اہم ہے اور پاکستان کا بھی اس میں بہت اہم کردار ہے بلکہ یہ قرارداد پاکستان کی جانب سے ہی پیش کی گئی اور تمام او آئی سی کی اس میں حمایت تھی۔ اب اس کا فائدہ تو تبھی ہے کہ اس پر عملدرآمد ہو اور اسلامو فوبیا میں کمی آئے تاکہ مسلمان مغرب میں بھی سکون کا سانس لیں۔