Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Raja Mutaal Chauhan
  4. Corruption Aur Pakistan

Corruption Aur Pakistan

کرپشن اور پاکستان

دنیا میں کچھ ممالک ترقی یافتہ ہیں اور کچھ ممالک ترقی پزیر۔ ترقی پزیر ممالک کی ترقی پزیری کے پسِ پشت بہت سی وجوہات ہوتی ہیں لیکن سب سے اہم چیز جو ان ممالک کو ترقی پزیر بناتی ہے وہ ان ممالک میں کرپشن کا سرایت کر جانا ہے۔ ان ترقی پزیر ممالک کو تھرڈ ورلڈ کنٹری بھی کہا جاتا ہے اور ان ممالک کا بال بال کرپشن میں ڈوبا ہوتا ہے۔ جہاں کرپشن اس حد تک سرایت کر جائے وہاں ترقی حاصل کرنا تقریباً ناممکن سا ہو جاتا ہے۔

کرپشن انسان کی فطرت میں موجود ہے اور یہ بات بالکل غلط اور من گھڑت ہو گی اگر کہا جائے کہ یورپ یا دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں کرپشن کا نام و نشان نہیں ہاں لیکن شرح کا فرق ہوتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں کرپشن کی شرح کم ہے اور ترقی پزیر ممالک میں کرپشن کی شرح زیادہ ہے۔ یعنی اگر ان ممالک میں دس میں سے ایک بندہ کرپٹ ہے تو ترقی پزیر ممالک میں دس میں سے پانچ افراد کرپٹ ہوں گے لیکن کرپشن انسانی معاشرے میں ضرور پائی جاتی ہے۔

اب پاکستان کی بات کرتے ہیں جیساکہ پاکستان بھی ایک ترقی پزیر ملک ہے اور تھرڈ ورلڈ کنٹری ہے۔ پاکستان میں بھی کرپشن کے انبار پائے جاتے ہیں اور پاکستان کا بال بال کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے۔ کچھ ممالک کے ترقی پزیر ہونے کے پیچھے ان کے کم قدرتی وسائل بھی وجہ ہے لیکن پاکستان وہ ملک ہے جہاں ضرورت سے زیادہ وسائل موجود ہیں لیکن پھر بھی ترقی کا نام و نشان نظر نہیں آتا ایسا کیوں ہے؟ پاکستان کو کھوکھلا کرنے کے پیچھے اس کی ستر سالہ کرپشن کا ہاتھ ہے۔

پاکستان کو بد قسمتی سے وجود میں آنے سے آج تک کوئی بھی کرپشن فری لیڈر نہیں ملا لیکن اگر کچھ حقائق کو دیکھا جائے تو ساٹھ کی دہائی تک، پاکستان ترقی یافتہ ممالک سے ترقی کے میدان مقابلہ کرتا تھا لیکن اس کے بعد دن بدن پاکستان اپنی ساکھ کھوتا گیا اور ترقی پزیر ہوتا گیا یقیناََ اس کے پسِ پشت کرپشن ہی پنہاں ہے۔ اوپر تو تمام باتیں کتابوں میں پڑھی گئی، سنی سنائی یا پھر تصویروں میں دیکھی گئی ہیں اب بات کرتے ہیں موجودہ پاکستان کی جوکہ میری نظروں کے سامنے ہے۔ موجودہ پاکستان کی بات کریں تو پچھلے بیس پچیس سال سے اب تک کی حکومتیں تو کرپٹ ہیں ہی لیکن حکومتوں کی بات تو سبھی کرتے ہیں، آج میں عوام کی بات کروں گا کہ عوام میں کرپشن کس حد تک سرایت کر چکی ہے؟

یہ بات تو سب نے سن رکھی ہے کہ جیسی عوام ویسے حکمران، یہ بات پاکستان میں بھی لاگو ہوتی ہے۔ پاکستان کی عوام بھی ہر چیز میں کرپشن سے ہاتھ رنگتی ہے۔ عوام کا نام سن کے ہمارے زہن میں صرف افسران کا خیال آیا ہو گا کہ کوئی عام آدمی کیسے کرپشن کر سکتا ہے؟ لیکن عام آدمی حتہ کہ ایک مزدور بھی اپنی حد تک کرپشن کرتا ہے۔ اگر دفاتر کی بات کریں تو ایک کلرک جوکہ ایک عام سا سرکاری ملازم ہے کرپشن میں سب سے زیادہ ملوس پایا جاتا ہے۔ دفاتر میں داخلے کے لیے ایک چوکیدار یا کوئی گارڈ بھی کرپشن میں ملوس نظر آتا ہے۔ ہم ایک اور چیز کو بھی سمجھنے میں غلطی کرتے ہیں اور کرپشن کے معنی ہیں۔

ہمارے خیال سے رشوت خوری یا مالی کرپشن ہی کرپشن کہلاتی ہے لیکن ایسا نہیں ہے، کرپشن بھی کئی اقسام کی ہوتی ہے اور پاکستان میں ہر طرح کی کرپشن وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔ کرپشن کی ایک اور بہت بڑی قسم، کام چوری ہے اور یہ پاکستان میں شاید مالی کرپشن سے بھی زیادہ پائی جاتی ہے۔ بہت سے افراد ایسے ہیں جوکہ جو مالی کرپشن کو تو گناہ سمجھ کے نہیں کرتے لیکن کام چوری میں پیش پیش ہوتے ہیں۔ قانون کو توڑنا بھی کرپشن کہلاتا ہے، یہ تو ہر لمحے ہمیں سڑکوں پہ ٹریفک کے دوران نظر آتا ہے جوکہ ایک تشویش ناک بات ہے۔ یہ سب کرپشن پاکستان میں پائی جاتی ہے اور اس کے علاوہ بھی بہت کرپشن پائی جاتی ہے، جسے ہم لوگ کرپشن سمجھتے تک نہیں۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان بھی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی دوڑ میں شامل ہو تو ہمیں یہ کرپشن جھوڑنی ہو گی۔ اب جس حد تک کرپشن ہماری جڑوں میں اتر چکی ہے ہمیں یہ جڑیں اکھاڑنے کے لیے اب سختی کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ ہمارے سامنے کئی دنیا کی مثالیں موجود ہیں کہ جن ممالک نے سختی سے یا نرمی سے جیسے بھی کرپشن کو چھوڑا تو انہوں نے ترقی پائی، جیساکہ چین اور ملائشیا۔ یہ مثالیں ہمارے حکمران بھی تبدیلی کے نعروں کے ساتھ دیتے ہیں لیکن صرف عوام کو پاگل بنانے کے لیے۔ غرض یہ کہ کرپشن کے خاتمے کے بغیر ترقی ناممکن ہے۔

Check Also

Khadim Hussain Rizvi

By Muhammad Zeashan Butt