Zulm Ki Bazgasht, Qudrat Ka Khamosh Intiqam
ظلم کی بازگشت، قدرت کا خاموش انتقام
اللہ کی لاٹھی واقعی بے آواز ہے۔ حالیہ دنوں امریکی شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ نے امریکہ کی چیخیں نکال دیں۔ ہالی ووڈ جیسی بڑی انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات کے محل نما گھر، کاروبار اور جائیداد چند لمحوں میں راکھ میں بدل گئے۔ یہ واقعہ نہ صرف امریکی تاریخ کا ایک بڑا سانحہ ہے بلکہ قدرت کی طاقت کا مظہر بھی ہے، جو ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ دنیا کی طاقتور ترین قومیں بھی قدرت کے آگے بے بس ہیں۔
یقیناً ہر ذی شعور انسان کو ایسے حالات میں ہمدردی، خیرخواہی اور محبت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، کیونکہ قدرتی آفات کسی پر بھی کسی بھی وقت آسکتی ہیں۔ لیکن کیا یہ انصاف کے ترازو پر درست ہے کہ جو ظلم دوسروں پر ڈھایا جائے، اس کی گونج کسی نہ کسی صورت واپس نہ آئے؟
پچھلے ڈیڑھ سال کی تلخ حقیقت اگر بیان کی جائے تو فلسطین پر آگ اور بارود برسانے والی ناجائز ریاست "دی ٹیررسٹ نیسٹ" (اسرائیل) نے نہ صرف معصوم بچوں کو ان کی ماؤں سے جدا کیا، بلکہ مظلوم والدین کو اپنے بچوں کے لاشے اٹھانے پر مجبور کیا۔ اسپتالوں میں تڑپتے مریضوں سے ان کی آخری سانسیں چھین لی گئیں۔ یہ ظلم اس قدر بے رحمی سے جاری رہا کہ انسانیت کے تمام اصول پامال کر دیے گئے۔ ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے انسانیت کا جنازہ نکال دیا گیا ہو۔
اگر ہم تاریخ کے اوراق میں جھانکیں تو یہ نا انصافی، ظلم و جبر انسانیت کا قتل عام ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ اگر 1945ء کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو دوسری جنگ عظیم کا ایک المناک باب ہمارے سامنے آتا ہے، جب ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے گئے۔ ان دھماکوں نے زمین کو قیامت صغریٰ میں تبدیل کر دیا۔ لاکھوں معصوم لوگ پل بھر میں موت کے گھاٹ اتر گئے۔ بچوں کی چیخیں، جھلسے ہوئے جسم اور تباہ شدہ شہر اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ انسانیت کے معیار سے بہت نیچے گر گئے ہیں۔
دنیا بھر میں اگر مسلمانوں کی تعداد کا تخمینہ لگایا جائے تو تقریباً 2.1 ارب (210 کروڑ) ہے، جو دنیا کی کل آبادی کا 24 فیصد ہیں۔ 50 سے زائد مسلم ممالک ہونے کے باوجود فلسطین کے مظلومین کو تنہا چھوڑ دیا گیا۔ پاکستان سمیت کچھ مسلم ممالک کے عوام نے احتجاج کی صدائیں بلند کیں، لیکن ان آوازوں کو ڈالر کی طاقت نے دبا دیا۔ یہ رویہ امت مسلمہ کی اجتماعی بے حسی کا آئینہ دار ہے۔
آج دنیا میں جہاں کہیں فساد پھیل رہا اس سارے ظلم کا اصل سرغنہ امریکہ ہے، جو دنیا بھر میں جنگوں اور تباہی کا ذمہ دار ہے، "دی ٹیررسٹ نیسٹ" (اسرائیل) جیسے ناجائز ریاست کے قیام کا ذمہ دار ہے۔ یہ وہ طاقت ہے جو ہر مسلم ملک میں اپنی کٹھ پتلیاں تلاش کرتی ہے، تاکہ اپنے مفادات کو پورا کر سکے۔ کسی حکومت کو گرانا ہو یا کسی ملک کو خانہ جنگی میں دھکیلنا ہو، امریکہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کرتا ہے۔ اسرائیل کی حمایت اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں اس کی پالیسی کا حصہ ہیں۔
اور آج، جب قدرت نے خود امریکہ پر اپنا عذاب نازل کیا، تو وہ عاجزی کے لباس میں چھپنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ ظلم کی بازگشت ہمیشہ لوٹ کر آتی ہے اور ظالم کبھی بچ نہیں سکتا۔ یہ قدرت کا قانون ہے کہ جو بویا جاتا ہے، وہی کاٹا جاتا ہے۔
ظلم کو ظلم کہنا اور ظالم کے خلاف کھڑے ہونا ہر انسان کی ذمہ داری ہے۔

