Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Raja Mohsin Riaz
  4. Jannat e Nazir Se Jahannam e Siyasat Tak

Jannat e Nazir Se Jahannam e Siyasat Tak

جنتِ نظیر سے جہنمِ سیاست تک

کشمیر قدیم ہے، اس کی پہچان صدیوں پر محیط تہذیب، زبان اور عزتِ نفس ہے۔ تقسیم و قید سے پہلے یہ اپنی خودی میں ایک مکمل معاشرہ تھا، فصلیں، مارکیٹیں، مدرسے اور وہ سماجی بندھن جنھیں سرحدوں کی تلوار نہیں چیر سکی۔ مگر وقت کے ساتھ ایک طویل سلسلۂ ناانصافی، بیرونی قبضے اور اندرونی غداری نے اس سرزمین کو تسخیر کر لیا، وسائل لوٹے گئے، مواقع چھین لیے گئے اور عوام کو نیچا دکھانے کا سلسلہ چلتا رہا۔ یہ تاریخ کا سیاہ باب ہے جو آج کے درد کی وجہ ہے۔

کشمیر آج اس غیر منصفی کا شکار ہے کہ 80 فیصد نوجوان اپنی زمین چھوڑ کر روزگار کی تلاش میں دربدر ہیں۔ بنیادی صحت، تعلیم اور روزگار کے وعدے محض اعلان بن کر رہ گئے، ترقیاتی فنڈز غائب ہوئے، شفافیت نام کی چیز مٹی میں دفن کی گئی اور عوامی نمائندے عوام کی خدمت کے بجائے اپنی کرسیوں کو تحفظ دینے میں لگے رہے۔ یہ صرف اقتصادی زوال نہیں، ایک قوم کی تذلیل ہے۔

جب عوام نے اپنے بنیادی حقوق اور وسائل کی شفاف تقسیم کا مطالبہ کیا، تو جو جواب ملا وہ گولی، غنڈہ گردی اور ریاستی رضامندی سے چلنے والی بربریت تھی۔ ایسے حالات میں خاموشی جرم بن جاتی ہے۔ اب خاموشی نہیں ہوگی۔

ایکشن کمیٹی کی پکار واضح ہے، اگر فوری طور پر عوامی وسائل کی واپسی، شفاف احتساب اور حقیقی نمائندگی نہیں دی جاتی، اگر وعدے محض کاغذی رہیں اور ترقیاتی فنڈز عوام تک نہ پہنچیں، تو احتجاج صرف نعرے بازی تک محدود نہیں رہے گا۔ ہم اپنے مطالبات کو پرامن مگر پُرعزم انداز میں اسمبلیوں کی شکل میں سامنے رکھیں گے، کھلے جلسے، عوامی اسمبلیاں اور ایسی سیاسی کارروائیاں جو محلات کی نیند اڑا دیں گی اور اگر اقتدار دینے والی قوتیں عوامی مطالبات کو نظر انداز کریں گی، تو عوام خود وہ ذمہ داریاں اٹھائیں گے جو ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہوں گی، نہ بطور انتشار، بلکہ ایک منظم عوامی انتظام کے تحت۔

یہ دھمکی نہیں، یہ عزمِ حیات ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ عوام اپنی نمائندگی، اپنے ہسپتال، اپنے اسکول اور اپنے روزگار کے پروگرام خود مانگیں گے اور جب ضروری ہوا تو خود ان کے نفاذ تک کے لیے عملی قدم اٹھائیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ قدم جمہوری انداز میں، شفاف اور پرامن ہوں، مگر اب مزید گفت و شنید سے پہلے عمل درکار ہے۔

حکمران طبقہ، ٹھیکیدار اور اختیارات کے لالچی حضرات سمجھ جائیں، آپ کے اقتدار کی بنیاد عوام کی قربانیوں پر نہیں ٹکی۔ جو لوگ عوام کے پیسوں کو بیروزگار نوجوانوں اور خالی اسپتالوں میں تبدیل کریں گے، ان کے خلاف شکوہ سننے کے دن ختم ہو چکے ہیں۔ احتساب ضروری ہے، شفافیت لازمی ہے اور اگر آپ نے عوامی وعدوں کو پورا نہ کیا تو آپ کو اپنی کرسی کا حساب خود دینا ہوگا۔

کشمیر کی مٹی صبر کی داستان سناتی ہے، مگر اب وہ صبر ختم ہونے کو ہے۔ یا تو حقیقی عمل ہوگا، یا پھر عوام اپنی تقدیر خود لکھنے کے لیے اٹھ کھڑی ہوگی اور یہ اٹھان پرسکون بھی ہو اور فیصلہ کن بھی۔

خوابوں کی وادی سے مفاد کی منڈی تک، عوام اب تماشائی نہیں رہیں گے۔۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan