Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Raheel Qureshi/
  4. Saal e Nao Ya Pegham e Umeed

Saal e Nao Ya Pegham e Umeed

سال نو یا پیغام امید

کوئی غم کا لمحہ نہ کسی کے پاس آئے

اللہ کرے سب کو نیا سال راس آئے

ہر نیا سال ہماری زندگی میں غم اور خوشیاں لے کر آتا ہے۔ گزشتہ سال بھی، سال 2020کی طرح ہی گزر گیا، جو ہر لحاظ سے مشکل اور آزمائیشوں سے بھر پور تھا۔ گھروں کے چراغ بجھ گئے، دلوں میں خوف نے ایسی جگہ بنا لی جیسے ہیئرو شیما، ناگا ساکی میں ایٹم بم گرنے سے لوگوں کی حالت تھی، کہ ایٹم بم گرنے کے کئی سال بعد تک بھی لوگوں کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہوئی، ان کے دلوں سے خوف نہیں گیا تھا، یہی حالت حالیہ دور میں بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

ایک نئے سال کی آمد پھر سے ایک اور سالِ الوداعی لمحات میں داخل ہو چکا ہے، دنیا میں اربوں لوگ ایک نئے سال کو پر امید چہروں سے خوش آمد ید کہنے کو تیار ہیں۔ سال نوکا پہلا سورج، ملک میں نئی امید وں کی کِرنوں کی نوید لے کر طلوع ہو گا۔ وطنِ عزیز پاکستان کی عوام پُر امید ہیں، کہ نئے سال کا سورج ملک میں امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کا پیغام لائے گا۔ اس سال ان کے غموں وپریشانیوں کا ازالہ ہو گا۔ اللہ کرے! نیا سال مستقبل کی خوش آئیندامیدوں کے ساتھ ہماری زندگیوں میں قدم رکھے۔

ہمیں نہ صرف آنے والے برس کے لیے اچھی اچھی سوچیں سامنے رکھنی چاہیے، بلکہ گزرے ایام کا ایک تنقیدی جائزہ بھی لینا چاہیے، کہ کن جگہوں پر ہم سے کو ئی غلطی سرزد ہوئی ہے، اور کہاں ہم نے غفلت برتی ہے، ہماری وجہ سے کسی کی حق تلفی تو نہیں ہوئی، کسی کا ہم سے دل تو نہیں دُکھا، ہمارے ارد گرد، ہمارے رشتے دار، ہمارے عزیز و اقارب کوئی ہم سے نالاں تو نہیں ہے؟ ہمیں چاہیے کہ جو چیز دور سے دُھندلی نظر آئے اس کو نہ دیکھیں، بلکہ اس چیز کو دیکھیں جو آنکھوں کے سامنے صاف نظر آ رہی ہو۔

نئے سال 2022 کو ہم امیدوں کا سال بھی کہہ سکتے ہیں، کیونکہ ہمیں رونقیں بحال ہوتی، امید وں کی کرنیں پھوٹتی نظر آ رہی ہیں۔ نپولین ہل نے کہا تھا، کامیابی کی پہلی کِرن اُمید ہے۔ انسان کی زندگی میں اس کے خیالات بڑ ی اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر ہم خوشی کے خیالات رکھتے ہیں، تو ہم خوش رہیں گے۔ اگر پریشانی کے خیالات پر توجہ دیں گے، تو پریشان اور غمگین رہیں گے۔ خوف کے خیالات پر توجہ دیں گے، تو خوفزدہ رہیں گے۔ اگر بیماری کا سوچیں گے، تو بیمار ہو جائیں گے اور اگر ناکامی کے خیالات کے لیے اپنے ذہن کا دروازہ کھلا رکھیں گے، تو ناکام رہیں گے۔

غم اور فکر میں سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ، آدمی اپنے ذہن کو یکسو نہیں کر سکتا۔ اُس کے ذہن میں انتشار رہتا ہے۔ قوتِ فیصلہ ختم ہو جاتی ہے اور وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتا۔ لیکن جب آدمی یہ اندازہ لگا لیتا ہے کہ، اُسے زیادہ سے زیادہ کتنا نقصان ہو سکتا ہے، اور وہ خود کو یہ نقصان برداشت کرنے کے لیے تیار کر لیتا ہے اور صابر و شاکر ہو جاتا ہے، تو ذہنی ہیجا ن ختم ہو جاتا اور وہ مسئلے پر اچھی طرح غور کر سکتا ہے۔ ہر معاملے میں ایک مرحلہ ایسا آتا ہے، جب فیصلہ کر کے اس پر عمل کرنا چاہیے اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا چاہیے، کیونکہ اس سے پہلے کہ فکر اور پریشانی کی عادت آپ کو تباہ کر دے۔ آپ اس کو جڑ سے ختم کر دیں۔

2022 کا آغاز، وسطی بحریہ اوقیانوس کے جزائر، ٹونگا ااور کیریباتی سے ہو گا، یہاں پاکستان سے 9گھنٹے پہلے، نیا سال شروع ہوتا ہے۔ اس جزیر ے میں پاکستانی وقت کے مطابق، سہ پہر 3 بجے کے بعد نیا سال شروع ہوتا ہے۔ نئے سال کی خوشی ایک سمجھدار انسان کو بے چین، فکرمند اور یہ بات سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ، میری عمر رفتہ رفتہ کم ہو رہی ہے، بلکہ یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ برف کی طرح پگھل رہی ہے، یا درخت کی شاخیں کاٹ لی جائیں تو وہ چھوٹا ہو جاتا ہے۔ وقت کا پہیہ اپنی رفتار سے چل رہا ہے، کہی رفتارحوصلہ افزا، تو کہی مایوسیوں کے ڈیرے لگے ہیں۔ وقت کو قید نہیں کیا جا سکتا، اچھا ہو یا بُرا گزر جاتا ہے، وہ لوگ جو وقت کی قدر کرتے ہیں، وقت ہمیشہ ان کی دسترس میں رہتا ہے۔ مگر جنہیں وقت کا احساس نہیں، وقت بھی انکے ساتھ وفا نہیں کرتا۔

نیا سال ایک بار پھر ہماری زندگی میں نئی امیدیں، نئے جذبے، نئی امنگیں لیے ہماری زندگیوں میں قدم رکھ رہا ہے۔ اللہ کرے!یہ نیا سال ہمیں راس آجائے۔ اس برس ہماری امیدیں ہمیشہ کی طرح انتظار کا سفر طے کرتے کرتے مایوسیوں کی جانب قدم بڑھانے کی بجائے، میرے وطنِ عزیز پاکستان اور یہاں کے لوگوں کی زندگیوں میں روشنیاں بکھیر دے۔ امن و محبت کا سورج یوں اپنی شعائیں پھیلاتا ہوا طلوع ہو کہ، انسان کو کامیابیاں سے نوازتا ہوا، ہر گھر کو روشن، ہرد ل کو ایمان سے منور کر دے۔

Check Also

Aisa Kyun Hai?

By Azam Ali