Pakistani Media Malikan Ki 13 Ghalat Fehmiyan
پاکستانی میڈیا مالکان کی 13 غلط فہمیاں

ہمارے ملک کے کچھ میڈیا مالکان انتہائی حیرت انگیز غلط فہمیوں کا شکار ہو چکے ہیں۔ میڈیا مالکان کی پہلی غلط فہمی یہ ہے کہ منیر نیازی نے "ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں" والا شعر انہی کے لیے کہا تھا۔ اسی وجہ سے وہ اپنے ملازمین کی تنخواہیں دینے میں مہینوں کی، دیر کر دیتے ہیں۔
میڈیا مالکان کی دوسری غلط فہمی یہ ہے ان کے اداروں میں کام کرنے والے ملازمین تنخواہ کے لیے نہیں بلکہ روحانی سکون کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یا شاید انہیں لگتا ہے کہ میڈیا ملازمین چینل کی نوکری تو بس شغل کے لیے کر رہے ہیں، ان کا اصل ذریعہ معاش کچھ اور ہے۔
میڈیا مالکان کی تیسری غلط فہمی یہ ہے کہ ان کے اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کو پیٹ یا تو لگا ہوا ہی نہیں ہے، یا اگر لگا ہوا ہے تو ہر قسم کے فطری تقاضوں، جیسے بھوک وغیرہ سے بے نیاز ہے اور ان کے معدے صرف خبر سے ہی بھر جایا کرتے ہیں۔
میڈیا مالکان کی چوتھی غلط فہمی یہ ہے کہ جتنے بھی دکان دار حضرات ہیں، انہوں نے اپنی ہمشیرگان کو میڈیا ملازمین کے عقد میں دے رکھا ہے۔ اسی وجہ سے وہ میڈیا ملازمین کو اپنا برادر نسبتی خیال کرتے ہیں اور ان سے سودا سلف کے پیسے نہیں لیتے۔
میڈیا مالکان کی پانچویں غلط فہمی یہ ہے کہ ان کے ادارے میں کام کرنے والے جتنے بھی ملازمین ہیں، وہ اپنے اپنے مکان مالکان کے گھر داماد ہیں۔ اسی وجہ سے انہیں گھر کا کرایہ بھی نہیں دینا پڑتا۔
میڈیا مالکان کی چھٹی غلط فہمی یہ ہے کہ بجلی، پانی، گیس کی کمپنیوں والے ان کے ملازمین کے سسرالی رشتہ دار ہیں اور ہر مہینے انہیں بل نہیں بھیجتے۔
میڈیا مالکان کی ساتویں غلط فہمی یہ ہے کہ جتنے بھی اسکول ہیں، ان میں پڑھانے والی استانیاں میڈیا ملازمین کی سالیاں ہیں۔ اس لیے اسکول والے مہینے کے مہینے فیس بھی نہیں لیتے۔
میڈیا مالکان کی آٹھویں غلط فہمی یہ ہے کہ ان کے ہاں کام کرنے والے ملازمین پہننے اوڑھنے کا کام لباس کے بجائے پتوں سے لیتے ہیں۔ اس لیے اگر ان کا ایک لباس پرانا ہو جاتا ہے تو وہ درختوں سے نئے پتے توڑ کر خود کو ڈھانپ لیتے ہیں۔
میڈیا مالکان کی نویں غلط فہمی یہ ہے کہ میڈیا ورکرز بیمار وغیرہ بھی نہیں ہوتے اور جو ہو بھی جائیں تو دوا دارو کے بجائے بس دم کرنے یا دم لگانے سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
میڈیا مالکان کی دسویں غلط فہمی یہ ہے کہ بیمار میڈیا ورکرز کو دم کرنے والے یا دم لگوانے والے بھی یہ کام مفت میں کرتے ہیں۔
میڈیا مالکان کی گیارہویں غلط فہمی یہ ہے کہ میڈیا ملازمین کے عزیز رشتہ دار بھی نہیں ہوتے، انہیں کسی سے ملنا ملانا بھی نہیں ہوتا، کسی غمی خوشی میں بھی نہیں جانا ہوتا، شادی بیاہ میں کچھ دینا دلانا بھی نہیں ہوتا۔ اس لیے اگر وہ کئی کئی مہینے تنخواہ نہیں بھی لیں گے تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
میڈیا مالکان کی بارہویں غلط فہمی یہ ہے کہ تنخواہیں لیٹ ہونے کی پریشانی سے میڈیا ملازمین کے پیٹ میں جو گیس پیدا ہوتی ہے، وہ اپنی موٹرسائیکلیں اور گاڑیاں چلانے کے لیے پیٹرول کے بجائے وہی گیس استعمال کرتے ہیں۔
میڈیا مالکان کی تیرہویں غلط فہمی یہ ہے کہ چینل کھولنا کوئی کاروباری نہیں، بلکہ قدرتی عمل ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جیسے مرغے اور مرغی کی ملاقات کے بعد انڈا آ جایا کرتا ہے، یا جیسے دودھ کو جاگ لگانے سے دہی بن جاتا ہے، ایسے ہی بغیر کسی مالیاتی منصوبہ بندی کے، بس اینکر کو کیمرے کے سامنے بٹھا دینے سے چینل چل جاتا ہے۔
جس روز پاکستانی میڈیا مالکان کی یہ 13 غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی، شاید اس دن سے میڈیا ملازمین کو تنخواہیں بھی بروقت ملنا شروع ہو جائیں۔